فیصلے میں لکھا گیا ہے کہ شکایت کنندہ ملزم کے خلاف مصدقہ شواہد پیش کرنے میں کامیاب رہا۔
اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشنز کورٹ نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے خلاف توشہ خانہ فوجداری کارروائی کیس کا مختصر فیصلہ جاری کر دیا ہے۔
سنیچر کو ایڈیشنل سیشنز جج ہمایوں دلاور نے مختصر فیصلہ جاری کیا جو چار صفحات پر مشتمل ہے۔ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ کیس کے قابل سماعت ہونے سے متعلق دلائل دینے کے لیے چیئرمین پی ٹی آئی کے وکلا پیش نہ ہوئے۔ وکلا کی عدم پیشی پر کیس کے ناقابل سماعت ہونے سے متعلق درخواست کو خارج کیا جاتا ہے۔
فیصلے میں لکھا گیا ہے کہ شکایت کنندہ ملزم کے خلاف مصدقہ شواہد پیش کرنے میں کامیاب رہا۔ شواہد کی نظر میں ملزم کے خلاف الزامات ثابت ہوتے ہیں۔ چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے سال 2018 سے 2020 کے دوران اثاثوں کی جھوٹی تفصیلات جمع کرائیں۔ جس وجہ سے وہ کرپٹ پریکٹسز کے مرتکب پائے گئے ہیں۔
فیصلے کے مطابق عمران خان نے توشہ خانہ سے حاصل کیے گئے تحائف سے متعلق معلومات میں دھوکے بازی سے کام لیا۔ کسی بھی شک کے بغیر چیئرمین پی ٹی آئی کی بے ایمانی ثابت ہوچکی ہے۔ ملزم کو الیکشن ایکٹ کی دفعہ 174 کے تحت 3 سال قید، 1 لاکھ جرمانے کی سزا سنائی جاتی ہے۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ملزم آج عدالت میں پیش نہیں ہوا۔ عملدرآمد کے لئے فیصلے کی کاپی اور سزا کے وارنٹس آئی جی اسلام آباد کو بھجوائے جائیں۔