نکاح کی تقریب میں ارباز اور امینہ کے رشتہ داروں نے بھی شرکت کی۔ دلہن کا تعلق کراچی سے ہے۔
جودھ پور میں ورچوئل نکاح کی تقریب کے لیے ایل ای ڈی کی سکرین لگائی گئی تھی۔
ارباز جو ایک سول کنٹریکٹر محمد افضل کے بیٹے ہیں، نے کہا کہ وہ جلد ہی اپنی اہلیہ کے انڈین ویزے کے لیے درخواست دیں گے۔
’ہمارے رشتہ دار پاکستان میں ہیں۔ ہمارے رشتہ داروں نے ہماری شادی کی ہے۔ دونوں ممالک کے درمیان کشیدہ تعلقات کی وجہ سے ہم اسے آن لائن کروانے پر مجبور ہو گئے تھے۔ ویزا کے حصول میں کافی وقت لگنا تھا۔ اس لیے ورچوئل تقریب کا انعقاد کیا۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ اگر ان کی شادی پاکستان میں ہوتی تو انڈیا میں اس کو تسلیم نہیں کیا جاتا۔
ارباز نے امید ظاہر کی کہ انڈین نکاح نامے کے ساتھ ویزے کے حصول میں آسانی ہو گی۔
ارباز کے والد اپنی بہو کا گرمجوشی سے استقبال کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ وہ آن لائن شادیوں کو عام خاندانوں کے لیے ایک سازگار آپشن کے طور پر دیکھتے ہیں۔
ان کے خیال میں یہ اخراجات کم کرتے ہیں لیکن ان کا یہ بھی ماننا ہے کہ شادی کے رسم و رواج کو بھی پورا کرنا ہوتا ہے۔
امینہ کے خاندان کی ایک اور لڑکی کی شادی بھی ارباز کے خاندان میں ہوئی ہے۔
انڈیا کے دارالحکومت دہلی کی رہائشی انجو پاکستانی شہری نصراللہ کے ساتھ فیس بک پر دوستی کے بعد 22 جولائی کو واہگہ بارڈر کے راستے پاکستان آئی تھیں اور چند روز بعد انہوں نے ان کے ساتھ نکاح کر لیا تھا۔
اس سے کچھ عرصہ قبل پاکستان کے صوبہ سندھ سے ایک خاتون سیما حیدر انڈیا پہنچی تھیں جہاں انہوں نے ایک مزدور سچن سے شادی کرنے کا اعلان کیا تھا۔