Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

تحریک عدم اعتماد: ’مودی بتائیں منی پور کیوں نہیں گئے‘

کانگریس کے رکن پارلیمنٹ گورو گوگوئی نے کہا کہ ’اگر منی پور جل رہا ہے تو انڈیا جل رہا ہے‘ (فوٹو: اے ایف پی)
انڈین وزیراعظم نریندر مودی کی حکومت کو شمال مشرقی ریاست منی پور میں نسلی فسادات کے حوالے سے خاموشی اختیار کرنے پر حزب اختلاف کی جانب سے عدم اعتماد کے ووٹ کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
اپوزیشن جماعتوں کے اتحاد انڈین نیشنل ڈیولپمنٹل انکلوسیو الائنس نے گذشتہ مہینے جولائی میں مودی حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کی تھی جس پر آج منگل سے بحث کا آغاز ہو گیا ہے۔
اخبار دا انڈین ایکسپریس کے مطابق منگل کو لوک سبھا میں تحریک عدم اعتماد پر بحث کے دوران حکمراں جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کے رکن پارلیمنٹ نشی کانت دوبے نے کہا کہ ’وزیراعظم کہتے ہیں کہ یہ عدم اعتماد کا ووٹ نہیں ہے، یہ اپوزیشن پر اعتماد کا ووٹ ہے۔ وہ دیکھنا چاہتے ہیں کہ ان کی حمایت کون کرتا ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ سونیا گاندھی روایتی انڈین خاتون کے طریقے پر عمل پیرا ہیں کہ ’بیٹے کو سیٹ کرنا ہے، داماد کو بھینٹ کرنا ہے۔‘(اپنے بیٹے کو سیٹ کرنا ہے، اور اپنے داماد کا خیال رکھنا ہے)
کانگریس کے رکن پارلیمنٹ گورو گوگوئی نے لوک سبھا میں عدم اعتماد پر بحث کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن یہ تحریک منی پور کے لیے لائی ہے۔ اگر منی پور جل رہا ہے تو انڈیا جل رہا ہے۔ ‘
انہوں نے کہا کہ تحریک عدم اعتماد میں پی ایم مودی سے تین سوال کیے ہیں: وہ آج تک منی پور کیوں نہیں گئے؟ اس مسئلے کو حل کرنے میں انہیں تقریباً 80 دن کیوں لگے؟ مودی نے منی پور کے وزیر اعلیٰ کو اب تک کیوں نہیں ہٹایا؟‘
عدم اعتماد کی بحث جمعرات 10 اگست تک جاری رہنے کا امکان ہے۔ یہ بحث 16 گھنٹے تک جاری رہے گی اور اس میں 15 مقررین حصہ لیں گے۔
پارلیمنٹ میں تحریک عدم اعتماد سے قبل بی جے پی کی پارلیمانی میٹنگ سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا کہ ’انڈیا بلاک کی طرف سے پیش کی گئی تحریک صرف ان کے لیے ایک پروگرام ہے، لیکن ہمارے لیے یہ ایک موقع ہے۔‘
انہوں نے یہ بھی کہا کہ حکمراں این ڈی اے کا انڈیا کو بدعنوانی اور خاندانی سیاست سے پاک رکھنے کا ایک ہی نعرہ رہا جبکہ اپوزیشن اتحاد باہمی عدم اعتماد سے دوچار ہے۔‘

شیئر: