Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

آئی جی پنجاب کی کانسٹیبل شاہد سے ملاقات، ’ایسا افسر نہیں دیکھا‘

پاکستان کے صوبہ پنجاب کے پولیس آئی جی ڈاکٹر عثمان انور کی کانسٹیبل شاہد زوہیب سے ملاقات کی ویڈیو سامنے آئی ہے۔
ویڈیو میں آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور کو ذہنی مرض کے شکار کانسٹیبل شاہد زوہیب کو گلے لگاتے، اُن سے ملاقات کرتے اور اُنہیں دلاسہ دیتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔
پنجاب پولیس کے ٹوئٹر اکاؤںٹ نے اتوار کو آئی جی پنجاب اور کانسٹیبل کے درمیان پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف مینٹل ہیلتھ لاہور میں ملاقات کی ویڈیو جاری کی۔
پنجاب پولیس نے آئی جی عثمان انور سے منسوب ٹویٹ میں لکھا کہ ’بائی پولر ڈِس آرڈر قابلِ علاج ہے۔ ایسے مریض کو میمز وار کا حصہ بنانے کے بجائے اُس کی صحتیابی کی دعا کریں۔‘
انہوں نے مزید لکھا کہ ’کانسٹیبل شاہد زوہیب کا علاج بہترین ماہرینِ نفسیات کی زیر نگرانی جاری ہے اور وہ تیزی سے روبصحت ہے، آئندہ ایسے مریض کی اطلاع قریبی پولیس تحفظ مراکز میں دیں تاکہ ان کا مناسب علاج کروایا جا سکے۔‘
کانسٹیبل شاہد زوہیب کون ہے؟
چند روز قبل انٹرنیٹ پر ایک پولیس کانسٹیبل کی ویڈیو وائرل ہوئی تھی جس میں اُنہیں سڑک پر موٹر سائیکل چلاتے ہوئے ایک یوٹیوبر کو گالیاں دیتے ہوئے دیکھا گیا تھا۔
یوٹیوبر نے بغیر ہیلمٹ پہنے بائیک چلانے پر کانسٹیبل کو روکا تھا جن کی شناخت بعد میں شاہد زوہیب کے نام سے ہوئی تھی۔
انٹرنیٹ پر ویڈیو وائرل ہونے کے بعد عوام کی بڑی تعداد نے کانسٹیبل کو نوکری سے برطرف کرنے اور ان کے خلاف قانونی کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا تھا تاہم آئی پنجاب پولیس عثمان انور کی جانب سے بتایا گیا کہ کانسٹیبل کو ذہنی بیماری ہے اور ان کا علاج کروایا جا رہا ہے۔ 
دوسری جانب آئی جی پنجاب اور کانسٹیبل کی ملاقات کے بعد ٹوئٹر پر صارفین کی جانب سے تبصرے بھی دیکھنے میں آ رہے ہیں۔
ماجد جہانگیر مرزا نے اپنی ٹویٹ میں لکھا ’تسلیم کیجیے ہم ایک بیمار معاشرے کا حصہ ہیں جہاں ایک دوسرے کا مذاق اڑانا ہم خود پر فرض سمجھتے ہیں۔ آئی جی صاحب کا اپنے قد کاٹھ اور ظرف کے مطابق اقدام یقیناً تاریخ میں سنہری حروف سے لکھا جائے گا۔ بے شک بڑے دل اور اعلٰی ظرف کے حامل افراد ہی ایسے بڑے قابل تقلید قدم اٹھاتے ہیں۔‘
 
صارف مبشر نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’سوشل میڈیا پر جو انہیں گالیاں دے رہا تھا، آئی جی پنجاب اُن سے گلے مل رہے ہیں اور اُن کی فیملی کو حوصلہ دے رہے ہیں۔ یہ ایک بہادر قدم ہے جس کی تعریف کرنی چاہیے۔ ایسا عاجز افسر پہلے کبھی نہیں دیکھا۔‘
 
ٹوئٹر صارف ذیشان جاوید نے اپنی ٹویٹ میں کہا کہ ’قابل تحسین اقدام ہے۔ ویسے نفسیاتی ڈاکٹر ہر تھانے میں ہونا چاہیے۔ کئی قیدی بھی اپنی نفسیاتی بیماری کی وجہ سے جرم کر بیٹھتے ہیں، اُن کا بھی علاج ہونا چاہیے۔‘
 
محمد انتظار چیمہ کہتے ہیں کہ ’آئی جی پنجاب صاحب آپ نے تو دل جیت لیے ہیں قوم کے۔‘
کانسٹیبل شاہد زوہیب کا تعلق لاہور کے علاقے ساندہ سے ہے اور تھانہ اسلام پورہ میں تعینات تھے۔ 

شیئر: