پاکستانی سوشل میڈیا پر جمعے کی صبح سے ایک ویڈیو گردش کر رہی ہے جس میں مائیک پکڑے ایک یوٹیوبر کو موٹرسائیکل سوار پولیس اہلکار کو روکتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔
لاہور میں بنائی گئی اس ویڈیو میں یوٹیوبر ٹریفک پولیس اہلکار سے اصرار کرتا ہوا نظر آرہا ہے کہ موٹرسائیکل سوار پولیس اہلکار کا چالان کیا جائے جس پر پولیس اہلکار سیخ پا ہوجاتا ہے اور نہ صرف نازیبا زبان استعمال کرتا ہے بلکہ یوٹیوبر پر تشدد بھی کرتا ہے۔
ایکس (ٹوئٹر) پر صارفین کی بڑی تعداد پنجاب پولیس سے مطالبہ کر رہی ہے کہ اس پولیس اہلکار کے خلاف کارروائی کی جائے اور اسے ادارے سے بھی نکال دیا جائے۔
مزید پڑھیں
-
بریانی میں بم رکھ کر دیر بالا میں پولیس چوکی کو اڑانے کی کوششNode ID: 788641
پنجاب پولیس کا کہنا ہے کہ ویڈیو میں دکھائی دینے والے پولیس اہلکار کا نام کانسٹیبل شاہد زوہیب جو کہ اسلام پورہ تھانے میں تعینات اور ساندہ کے رہائشی ہیں۔
پنجاب پولیس کے مطابق ویڈیو میں نظر آنے والے کانسٹیبک کے ’گھر والوں نے بتایا ہے کہ وہ اکثر اپنے عزیزوں کو مارنے کے لیے خنجر بھی نکال لیا کرتا تھا۔‘
سوشل میڈیا پر پنجاب پولیس کی جانب سے شیئر کی گئی ایک ویڈیو میں آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور کا کہنا تھا کہ وائرل ہونے والی ویڈیو میں دکھائی دینے والا پولیس اہلکار ’دماغی بیماری کا شکار ہے اور اس کا علاج بھی کروایا جا رہا ہے۔‘
آئی جی پنجاب کے مطابق کانسٹیبل شاہد زوہیب کچھ عرصے نوکری سے بھی غیر حاضر رہا ہے اور اس کی صحت کی بحالی کے لیے اس کا علاج بھی شروع کیا جا چکا ہے۔
ڈاکٹر عثمان انور کا یہ بھی کہنا تھا کہ پنجاب پولیس میں شامل 2 لاکھ سے زائد پولیس اہلکاروں کی ہیلتھ سکریننگ بھی تقریباً مکمل ہو چکی ہے۔
آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور کا سوشل میڈیا پر پولیس اہلکار کی وائرل ویڈیو بارے اہم پیغام، ویڈیو میں نظر آنیوالا کانسٹیبل نفسیاتی بیماری کا شکار ہے جسکا علاج کروایا جا رہاہے۔
02 لاکھ سے زائد پولیس فورس کی ہیلتھ سکریننگ کے بعد 10 بیماریوں کا علاج معالجہ تکمیل کے مراحل میں ہے، اس… pic.twitter.com/B8IhZlh0Wi— Punjab Police Official (@OfficialDPRPP) August 18, 2023