Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سڑک پر نازیبا زبان استعمال کرتا، یوٹیوبر پر تشدد کرتا پنجاب پولیس کا اہلکار کون ہے؟

پنجاب پولیس کے مطابق کانسٹیبل شاہد زوہیب اسلام پورہ تھانے میں تعینات تھا۔ (فوٹو: پنجاب پولیس/فیس بُک)
پاکستانی سوشل میڈیا پر جمعے کی صبح سے ایک ویڈیو گردش کر رہی ہے جس میں مائیک پکڑے ایک یوٹیوبر کو موٹرسائیکل سوار پولیس اہلکار کو روکتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔
لاہور میں بنائی گئی اس ویڈیو میں یوٹیوبر ٹریفک پولیس اہلکار سے اصرار کرتا ہوا نظر آرہا ہے کہ موٹرسائیکل سوار پولیس اہلکار کا چالان کیا جائے جس پر پولیس اہلکار سیخ پا ہوجاتا ہے اور نہ صرف نازیبا زبان استعمال کرتا ہے بلکہ یوٹیوبر پر تشدد بھی کرتا ہے۔
ایکس (ٹوئٹر) پر صارفین کی بڑی تعداد پنجاب پولیس سے مطالبہ کر رہی ہے کہ اس پولیس اہلکار کے خلاف کارروائی کی جائے اور اسے ادارے سے بھی نکال دیا جائے۔
پنجاب پولیس کا کہنا ہے کہ ویڈیو میں دکھائی دینے والے پولیس اہلکار کا نام کانسٹیبل شاہد زوہیب جو کہ اسلام پورہ تھانے میں تعینات اور ساندہ کے رہائشی ہیں۔
پنجاب پولیس کے مطابق ویڈیو میں نظر آنے والے کانسٹیبک کے ’گھر والوں نے بتایا ہے کہ وہ اکثر اپنے عزیزوں کو مارنے کے لیے خنجر بھی نکال لیا کرتا تھا۔‘
سوشل میڈیا پر پنجاب پولیس کی جانب سے شیئر کی گئی ایک ویڈیو میں آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور کا کہنا تھا کہ وائرل ہونے والی ویڈیو میں دکھائی دینے والا پولیس اہلکار ’دماغی بیماری کا شکار ہے اور اس کا علاج بھی کروایا جا رہا ہے۔‘
آئی جی پنجاب کے مطابق کانسٹیبل شاہد زوہیب کچھ عرصے نوکری سے بھی غیر حاضر رہا ہے اور اس کی صحت کی بحالی کے لیے اس کا علاج بھی شروع کیا جا چکا ہے۔
ڈاکٹر عثمان انور کا یہ بھی کہنا تھا کہ پنجاب پولیس میں شامل 2 لاکھ سے زائد پولیس اہلکاروں کی ہیلتھ سکریننگ بھی تقریباً مکمل ہو چکی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پنجاب پولیس کے اہلکاروں کی نفسیاتی پروفائلنگ بھی ہونی ہے لیکن کچھ اہلکار اس سے ڈر رہے ہیں۔
اس ویڈیو میں آئی جی پنجاب ایک اور افسر ڈی آئی جی اسٹبلشمنٹ ڈاکٹر انعام وحید سے پوچھتے ہیں کہ ’کیا اگر نفسیاتی پروفائلنگ میں کسی اہلکار کو کوئی مسئلہ درپیش ہوگا تو کیا اسے نوکری سے برخاست کردیا جائے گا؟‘
اس سوال کا جواب ڈاکٹر انعام وحید نے نفی میں دیا اور کہا کہ ’ہم نفسیاتی پروفائلنگ اس لیے کر رہے ہیں تاکہ لوگوں کو مدد دی جا سکے۔‘
پنجاب پولیس کے افسران کا مزید کہنا تھا کہ اس پروفائلنگ کے دوران کسی بھی اہلکار کو نوکری سے معطل یا برخاست نہیں کیا جائے گا۔
آئی جی پنجاب نے اپنے پیغام کے اختتام پر کہا کہ ’پنجاب کے عوام کو ہم بتا رہے ہیں کہ اس کانسٹیبل کا ہم علاج کروا رہے ہیں کیونکہ ہم ایک ذمہ دار ادارہ ہیں۔‘

شیئر: