Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

حنا پرویز بٹ سے بدتمیزی کا واقعہ، ’یوں لگتا ہے لندن میں کوئی قانون ہے ہی نہیں‘

حنا پرویز بٹ نے اس واقعے پر پولیس کو درخواست دینے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ (فوٹو: حنا پرویز بٹ انسٹاگرام)
دو روز قبل لندن میں پاکستان مسلم لیگ ن کی رہنماء حنا پرویز بٹ کے ساتھ لندن میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے حامیوں کی جانب سے بدتمیزی کا واقعہ ہنوز سوشل میڈیا پر موضوع بحث ہے۔
سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر بیشتر صارفین ایکٹوسٹ اس واقعے پر پی ٹی آئی کے حامیوں پر تنقید کرتے نظر آرہے ہیں اور کچھ لوگ تو یہ مشورہ دیتے پائے جاتے ہیں کہ دوہری شہریت کا قانون ہی تبدیل کیا جائے۔
ن لیگ کے حامی صارف آر اے شہزاد  لکھتے ہیں کہ ’دو چیزیں ہونی چاہیں۔ ایک تو اِن کو لندن عدالت اور پولیس کے پاس لے جائیں، آپ نے مدینہ والا واقعہ معاف کیا، آپ نے مریم اورنگزیب والا معاف کیا، اب نتیجہ سامنے ہے۔ دوسرا مغربی دنیا میں فاشزم اور پاپولزم دونوں سے شدید نفرت ہے۔ نون لیگ کے میڈیا مینیجر اور سوشل میڈیا پی ٹی آئی کو اس سے برینڈ کرے، یقین کیجیئے، مغرب میں پھر یہ انسانی حقوق والا اظہار رائے والا چورن نہیں بیچ سکیں گے، آخری بات ن لیگ یہ دونوں کام نہیں گرے گی، یوں ذلیل ہوتی رہے گی۔‘
 

اس کے جواب میں فراز درویش نے کہا کہ ’یہ نون لیگ کی کمزوری ہے، مسجد نبوی میں گالم گلوچ ہوئی، فواد چودھری، شہباز گِل اور پی ٹی آئی میڈیا ٹرول نے خوشیاں منائیں اپنے پلان کی کامیابی کی، ن لیگ کی حکومت تھی پھر بھی کچھ نہ کیا۔ روز ایون فیلڈ کے باہر گند مچاتے ہیں لیکن پولیس کو لگتا ہے ٹھیک سے شکایت بھی نہیں کرتے۔‘
فواد خان نے اس سلسلے میں لکھا کہ ’یوں لگتا ہے لندن میں کوئی قانون ہے ہی نہیں۔‘
 
شفیق احمد نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے لکھا کہ ’سنا تھا کہ برطانیہ میں ہراسگی کے قوانین انتہائی سخت ہیں اور جس طرح مریم اورنگزیب کے بعد اب حنا پرویز کا پیچھا کیا گیا اور عوامی مقام پر انتہائی گندی اور غلیظ گالیاں دی گئیں تو انکے خلاف کوئی کارروائی نہیں ہوسکتی یا ن لیگ والوں کو گالیاں کھانے کا مزہ آتا ہے کہ جو رپورٹ نہیں کرتے؟‘
 
محمد اعجاز اپنی ٹویٹ میں لکھتے ہیں کہ ’حنا پرویز کے ساتھ جو ہوا اگر وہ غیر اخلاقی، غیر معاشرتی اور غیر آئینی ہوتا حکومتِ انگلینڈ آنکھیں بند نہ رکھتی، مزید یہ کہ حنا پرویز ان افراد کے خلاف کارروائی کی درخواست کیوں نہیں دیتیں اور سفارت خانہ پاکستان ان لوگوں کو ڈی پورٹ کرنے کی درخواست کیوں نہیں دیتا؟‘
 
مومن مختار لکھتے ہیں کہ ’لندن بالکل بھی محفوظ شہر نہیں ہے، لندن کی پولیس کیا کر رہی ہے؟ لندن میں بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی سے پولیس کو کچھ لینا دینا نہیں ہے؟ صادق خان (لندن کے میئر) آپ لندن کو دوبارہ محفوظ بنانے کے لیے کچھ نہیں کریں گے؟‘
 
ن لیگ کی رہنماء اور سابق وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے اپنی ٹویٹ میں لکھا کہ ’ حنا پرویز بٹ کے ساتھ لندن میں ہونے والا واقعہ افسوسناک اور قابل مذمت ہی نہیں، قابل نفرت بھی ہے۔ بدتمیز، بدتہذیب، بد اخلاق،بد دماغ اور بدنما رویوں کی پہچان بن جانے والا ذہنی بیماروں کا ٹولہ ہے جو برطانیہ میں رہ کر ملنے والی آزادی کو دوسروں کے حقوق چھننے اور ان کی توہین کرنے کے لئے ناجائز طور پر استعمال کررہا ہے اور ہر روز کم ظرفیوں کی ایک نئی گہرائی میں اترتا جاتا ہے ایسے زومبیز کے لئے صرف دعا ہی کی جاسکتی ہے جن کا مہذب معاشرے بھی کچھ نہیں "بگاڑ" سکے۔ منہ پر بالٹی پہنے والے گٹر ذہن کی یہ غلاظت ملک کے اندر ہی نہیں، بیرون ملک بھی تعفن پھیلا رہی ہے، جو 9 مئی کا مجرم ہے۔‘
 
خیال رہے ٹوئٹر پر حنا پرویز بٹ کے ساتھ ہونے والی بدتمیزی اور ہراسیت کی ویڈیو وائرل ہے جس میں اُن پر پی ٹی آئی کے حامی آوازیں کستے اور برابھلا کہتے دکھائی دیتے ہیں۔
ویڈیو میں حنا پرویز بٹ کے ساتھ اُن کے بیٹے بھی کو دیکھا جا سکتا ہے۔
ویڈیو میں یہ بھی دیکھا جا سکتا ہے کہ اس سارے واقعے کے دوران سابق ایم پی اے اور اُن کا بیٹا بالکل خاموش رہتے ہیں اور کسی قسم کا کوئی ردعمل نہیں دکھاتے تاہم ایک اور ویڈیو میں حنا پرویز بٹ کو واپس مڑتے دیکھا جا سکتا ہے جس پر اُن کے بیٹے کی جانب سے انہیں ایسا کرنے سے منع کر دیا جاتا ہے۔
حنا پرویز بٹ پیر کے روز اپنی ٹویٹ میں لکھتی ہیں کہ ’پی ٹی آئی کے بدتمیز اور بدتہذیب لوگ اس حد تک گر گئے ہیں کہ لندن میں میرے بیٹے کے سامنے مجھ پر حملہ کیا، مجھ پر بوتلیں پھینکیں اور گندی گالیاں دیں۔ کیا یہ بد تہذیب لوگ ایسی حرکات کر کے پاکستان کا نام روشن کر رہے ہیں یا بدنام کر رہے ہیں؟ اللہ کا شکر ہے میرے لیڈر نواز شریف نے ہمیشہ صبر اور تہذیب کی تعلیم دی جسے ہم کبھی نہیں چھوڑیں گے۔‘
 
واضح رہے پاکستانی میڈیا کے مطابق حنا پرویز بٹ نے اس واقعے پر پولیس کو درخواست دینے کا فیصلہ کر لیا ہے۔
 

شیئر: