Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اندھی گولی کی شکار لبنانی بچی زندگی کی بازی ہار گئی

سات سالہ بچی گولی لگنے کے بعد سے وہ کومہ میں تھی (فوٹو: الشرق الاوسط)
جنوبی بیروت سے متصل علاقے کے سکول میں امتحانات کے نتائج اور کامیابی کی خوشی کی جانے والی فائرنگ سے سات سالہ لبنانی بچی نایا حنا زندگی کی بازی ہار گئی۔
نایا حنا  اندھی گولی لگنے سے زخمی ہوئی تھی۔ تین ہفتے تک زیر علاج  رہی اور بالاخر زخموں کی تاب نہ لاکر چل بسی۔ 
اس کے سر میں ایک گولی اس وقت لگی جب وہ سکول کے کھیل کے گراونڈ میں موجود تھی، گولی لگنے کے بعد سے وہ کومہ میں تھی۔
اس واقعہ نے لبنانی عوام میں غم و غصے کی لہر دوڑا دی ہے۔ سوشل میڈیا پر مستقبل میں ایسے واقعات سے بچنے کے لیے سخت اقدامات کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔ 
الشرق الاوسط کے مطابق  جنوبی بیروت کے مضافاتی علاقے الحدث کی بلدیہ نے فائرنگ کے واقعہ کے حوالے سے بتایا تھا کہ ’نایا حنا اپنے والدین کی اکلوتی تھی۔ خوشی کے اظہار پر فائرنگ نے معصوم بچی کی جان لے لی۔
لبنانی وزیر تعلیم و تربیت عباس الحلبی نے ٹویٹ کیا ’قاتل خوشی کی فائرنگ بے قصور نایا حنا کی زندگی ختم کر گئی‘۔ 
 ’کیا ہم اپنی خوشیوں کو بے قصور انسانوں کے جنازوں میں تبدیل کرنے سے باز آئیں گے؟‘۔ 
پبلک پراسیکیوٹر ادیب عبدالمسیح نے ایک مسودہ قانون کو نایا حنا سے موسوم کیا ہے جس میں فائرنگ کرنے والوں  کی سزا سخت  کرنے کی تجویز ہے۔
کسی بھی تقریب میں ہوائی فائرنگ پر پابندی لگائی جائے اور ہر وہ تقریب جس میں ہوائی فائرنگ سے خوشی کا اظہار کیا جائے اس کے شرکا اور منتظم کو مجرم قرار دیاجائے۔
مسودہ قانون کے مطابق فائرنگ کرنے والے کو پولیس کے حوالے کرنے کی ذمہ داری تقریب کے شرکا پرعائد ہوگی۔ 
انسانی حقوق کمیٹی کے سربراہ ڈاکٹر میشال موسی نے استفسار کیا ’بے قصور نایا حنا اندھی فائرنگ کے باعث اپنی زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھی، اس کا گناہ کیا تھا۔ پتہ نہیں ایسی مجرمانہ سرگرمیوں پر بندش کب لگے  گی‘۔ 

شیئر: