Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

گوتم اڈانی کے ممبئی کی کچی آبادی میں نئے گھر بنانے کے منصوبے پر خدشات کیوں؟

ممبئی کی اس آبادی کی تعمیرنو کا یہ منصوبہ ستمبر میں شروع کیا جا سکتا ہے۔ فائل فوٹو: روئٹرز
انڈیا کے ارب پتی گوتم اڈانی کے ایشیا کی سب سے بڑی کچی بستیوں میں سے ایک میں رہنے والے دس لاکھ لوگوں کو دوبارہ گھر بنانے کے منصوبے پر رہائشیوں میں یہ تشویش ہے کہ کیا وہ خود کو لگنے والے حالیہ مالیاتی دھچکے کے بعد یہ کر پائیں گے۔
خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق گوتم اڈانی پر یہ الزامات بھی لگتے ہیں کہ وہ وزیراعظم مودی کے اتحادیوں کی جانب سے نوازے جا رہے ہیں۔
ممبئی کی دھاروای نامی اس کچی آبادی کو دنیا کا گنجان ترین رہائشی علاقہ بھی کہا جاتا ہے اور اس نے نیو یارک کے سینٹرل پارک جتنی جگہ گھیر رکھی ہے۔ اس کچی بستی کو سنہ 2008 میں بننے والی آسکر ایوارڈ یافتہ فلم ’سلم ڈاگ ملینیئر‘ میں بھی دکھایا گیا تھا۔
یہ کچی آبادی ممبئی کے بین الاقوامی ایئرپورٹ اور غیرملکیوں کمپنیوں کے دفاتر والی بلند عمارتوں کے قریب ہے جو انڈیا کی ترقی کے دعوؤں کے برعکس مناظر دکھاتی ہے۔
اس کچی بستی کے کھلے گٹر اور مشترکہ بیت الخلا انڈیا میں ایک بڑی آبادی کے معیار زندگی کے عکاس ہیں۔
مہاراشٹر کی ریاستی حکومت نے جولائی میں اس کچی بستی کی مرمت کے لیے 614 ملین ڈالر کے ٹھیکے کی بولی کو منظور کرنے کے بعد گوتم اڈانی اس آبادی کو دوبارہ تیار کرنے کے منصوبے پر کام کر رہے ہیں، جو کہ پہلے کئی برسوں میں ناکام رہا۔
اس کچی آبادی کو چمڑے کے سامان تیار کرنے کے لیے بھی جانا جاتا ہے۔
اڈانی گروپ کے منصوبے میں اس بستی کو ختم کر کے اس ریاستی زمین پر بلند عمارتیں تعمیر کرنا ہے جن میں کچی آبادی کے رہائشیوں کو فلیٹس دیے جائیں گے۔
سرکاری دستاویزات میں اس کچی آبادی کی زندگی کو غیرصحت مند اور افسوسناک قرار دیا جاتا ہے۔
کنسلٹنسی فرم لائز فاراس کا اندازہ ہے کہ اڈانی گروپ اس آبادی کو دوبارہ بنانے پر 12 ارب ڈالر تک کی سرمایہ کاری کر سکتا ہے اور بدلے میں ترقیاتی حقوق حاصل کر سکتا ہے جس سے 24 ارب ڈالر تک کی آمدنی ہو سکتی ہے۔
منصوبے کے مطابق صرف وہ رہائشی جو اس بستی میں سنہ 2000 تک مقیم تھے اور گراؤنڈ فلور پر رہتے تھے وہی نئے فلیٹ حاصل کرنے کے حقدار ہوں گے۔ کچی آبادی میں بنے گھروں کی دوسری منزل پر رہائش پذیر افراد کی تعداد سات لاکھ کے لگ بھگ ہے جن کو علاقے سے دس کلومیٹر دور گھر بنا کر دیے جائیں گے اور ان سے کچھ رقم بھی لی جائے گی۔

اس کچی بستی کے کھلے گٹر اور مشترکہ بیت الخلا انڈیا میں ایک بڑی آبادی کے معیار زندگی کے عکاس ہیں۔ فائل فوٹو: روئٹرز

ممبئی کی اس آبادی کی تعمیرنو کا یہ منصوبہ ستمبر میں شروع کیا جا سکتا ہے۔
گوتم اڈانی کو رواں سال جنوری تک دنیا کے امیر ترین شخص کا درجہ حاصل تھا مگر پھر اُن کو دنیا بھر میں پھیلے کاروبار میں 150 ارب ڈالر کا نقصان ہوا۔
روئٹرز سے بات کرتے ہوئے دھاراوی کے بعض رہائشیوں نے کہا کہ گوتم اڈانی کے کاروبار کے حالیہ حالات کے باعث اُن کو خدشات ہیں کہ کیا وہ یہ منصوبہ مکمل کر پائیں گے۔
محمد حسمت اللہ 1995 سے دھاراوی میں مقیم ہیں لیکن کرائے کی اوپری منزل سے کڑھائی کا کاروبار چلاتے ہیں، جس کی وجہ سے وہ اپنی جگہ کے مفت متبادل کے لیے اہل نہیں۔ وہ سات بچوں سمیت اپنے خاندان کی کفالت کے لیے ماہانہ 145 کماتے ہیں۔
تنگ اور سیدھی کھڑی سیڑھیوں سے اوپر اپنی ورکشاپ میں بیٹھے 44 سالہ حسمت اللہ نے کہا کہ ’ہمیں خدشہ ہے کہ اڈانی ہمیں یہاں سے باہر پھینک دے گا۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’اگر اڈانی ہمیں کام کرنے اور رہنے کے لیے جگہ دے تو اچھی بات ہے۔ ورنہ ہم اپنے گاؤں واپس جانے پر مجبور ہو جائیں گے۔‘

شیئر: