Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

جی20 اجلاس: دہلی میں بندروں کو بھگانے کے لیے لنگوروں کے تصویری بورڈز آویزاں

جی20 سربراہی اجلاس انڈین دارالحکومت میں 9 اور 10 ستمبر کو ہوگا۔ (فوٹو: اے ایف پی)
انڈین میں حکام نے دارالحکومت دہلی میں اگلے ہفتے ہونے والے جی 20 سربراہی اجلاس کے دوران بندروں کو دور بھگانے کے لیے لنگور بندروں کے لائف سائز تصویری بورڈ آویزاں کیے ہیں۔
عرب نیوز کے مطابق حکام کا کہنا ہے کہ مختلف مقامات پر ایسے افراد کو بھی تعینات کیا جائے گا جو کہ بندروں کی  آوازیں نکالنے کے ماہر ہوں تا کہ اجلاس کے دوران بندروں کو ڈرا کر دور رکھا جا سکے۔
دہلی میں بندر بڑی تعداد میں پائے جاتے ہیں اور حکام کو امید ہے کہ بڑے اور جارح لنگور نسل کے بندروں کی تصویریں چھوٹے بندروں کو اجلاس کے مقام سے دور رکھنے میں مددگار ثابت ہوں گے۔
جی20 سربراہی اجلاس انڈین دارالحکومت میں 9 اور 10 ستمبر کو ہوگا۔
بندروں کی تصویری بورڈ سربراہی اجلاس کے مقام کے ارد گرد آویزاں کیے گئے ہیں جہاں غیرملکی مہمان قیام کریں گے۔   
دہلی کے میونسپل کارپوریشن کے ترجمان رادھا کرشن نے عرب نیوز کو بتایا کہ بندروں کی آوازیں نکالنے والے ماہرین کی خدمات بھی حاصل کی جائیں گی۔
’ہم نے 20 ایسے لوگوں کو ہائیر کیا ہے جو لنگور کی آوازیں نکال سکتے ہیں۔ ان لوگوں کو سردار پٹیل مرگ کے اردگرد تعینات کیا جائے گا۔
سردار پٹیل مرگ ڈپلومیٹک انکلیو اور دہلی کے اہم علاقے کو ایئرپورٹ کے ساتھ ملاتا ہے جو کہ جی 20 کا روٹ ہوگا۔

Caption

لنگور کے تصویری بورڈ نصب کرنے والے ایک سکیورٹی گارڈ نہار سنگھ نیگی نے عرب نیوز کو بتایا کہ یہ وی آئی پی روٹ ہے اور کوشش ہے کہ اس روٹ پر وزرائے اعظم اور صدور کے گزرتے وقت بندر نہ آجائے۔  
’بندروں کی لوگوں کے ہاتھوں سے چیزیں چھیننے کی عادت ہے۔ یہ بڑے تصویری بورڈز بندروں کو جنگل سے باہر آنے سے روکیں گے۔‘
انسانی آنکھ سے دیکھ لیں تو یہ تصویری بورڈز حقیقی بندر کی طرح ہی لگتے ہیں۔ تاہم بندوروں کے لیے جو کہ دیکھنے کے علاوہ دوسری حس بھی استعمال کرتے ہیں یہ شاید ناکافی ہوں گے۔

2010 میں کامن ویلتھ گیمز کے موقع پر لنگور بندروں اور جانوروں کی آوازیں نکالنے والے ماہرین کی مدد لی گئی تھی۔ (فوٹو: اے ایف پی)

دہلی یونیورسٹی کے پروفیسر سی آر بابو کا کہنا ہے کہ اس حوالے سے بندروں کی آواز نکالنے والے افراد کسی حد تک کارگر ثابت ہوسکتے ہیں۔  
یہ پہلی مرتبہ نہیں کہ نئی دہلی میں حکام نے بندروں کو بھگانے کی کوشش کی ہے۔
اس سے قبل 2010 میں کامن ویلتھ گیمز کے موقع پر لنگور بندروں اور جانوروں کی آوازیں نکالنے والے ماہرین کی مدد لی گئی تھی جبکہ 2014 میں بندروں کو پارلیمنٹ ہاؤس اور دارالخلافہ کی دیگر سرکاری عمارتوں سے  دور رکھنے کے لیے لنگوروں کی آوازیں نکالنے والے 40 افراد کی خدمات حاصل کی گئی تھیں۔

شیئر: