Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’کاش میرے پاس پاکستانی پاسپورٹ نہ ہوتا‘، ای گیمر ارسلان ایش کے ویزا مسائل

ارسلان ایش حکومت سے شکوہ کناں ہیں کہ انہیں کسی سطح پر تسلیم نہیں کیا گیا۔ فائل فوٹو: ارسلان ایش ٹوئٹر
ارسلان ایش ایک پروفیشنل ای گیمر ہیں۔ وہ ان دنوں مایوس ہیں، دُکھی ہیں کیونکہ حکومتی سرپرستی نہ ہونے اور ویزا کے حصول میں دشواری کے باعث ان کے لیے عالمی مقابلوں میں پاکستان کی نمائندگی کرنا مشکل ہوتا جا رہا ہے۔
وہ ایک ایسے کھلاڑی ہیں جنہوں نے چار بار ایوو چیمئن شپ اپنے نام کی ہے اور ان کی ان کامیابیوں کے باعث بہت سے نوجوانوں نے ای گیمنگ کا بطور کیریئر انتخاب کیا۔
ارسلان ایش مگر اس حد تک مایوس ہو چکے ہیں کہ پاکستانی پاسپورٹ رکھنے  پر افسوس کا اظہار کرتے ہیں اور کرکٹرز سے الگ سلوک پر ایک پلیئر اور چیمپئن ہونے کے باعث ان کا دُکھی ہونا فطری بھی ہے۔ وہ سکواش اور ہاکی کے کھیلوں کے زوال کی مثالیں پیش کرتے ہیں۔
ارسلان ایش نے حکومت سے اپیل کی ہے کہ وہ ان کے ویزا کے مسائل حل کرنے کے لیے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کرے۔
انہوں نے حال میں جاپان میں منعقدہ ویڈیو گیمنگ ٹورنامنٹ ایوو 2023 میں جنوبی کوریا کے ممتاز ای گیمز میوآل کو شکست دے کر ’ٹیکن 7‘ کا ٹائٹل اپنے نام کیا ہے۔
انہوں نے اُردو نیوز کو بتایا کہ وہ مسلسل پریکٹس کر رہے ہیں اور آنے والے کئی عالمی ٹورنامنٹس میں پاکستان کی نمائندگی کرنا چاہتے ہیں۔
ارسلان ایش کے بقول وہ مختلف ممالک میں شروع ہونے والے ای سپورٹس کے مختلف ٹورنامنٹس میں شرکت کے خواہش مند ہیں لیکن ان کو ویزا کے حصول میں سنجیدہ نوعیت کی مشکلات درپیش ہیں۔
انہوں نے تاسف کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’میں ای گیمنگ میں پاکستان کے لیے متعدد اہم ٹورنامنٹس جیت چکا ہوں، لیکن  ویز ے کے حصول کے لیے اب طویل قطاروں میں کھڑا ہونا پڑتا ہے جب کہ کرکٹرز کو اہمیت دی جاتی ہے۔
پاکستانی پاسپورٹ اس وقت پاسپورٹس کی عالمی درجہ بندی میں یمن اور صومالیہ سے بھی نیچے 100 ویں نمبر پر ہے۔
ارسلان ایش کے مطابق خبروں میں سنتے رہے ہیں کہ پاکستانی پاسپورٹ دنیا میں چوتھا کمزور ترین پاسپورٹ ہے ’لیکن مجھے ایسی خبروں پر یقین نہیں آتا تھا۔ میں نے اب خود تجربہ کر کے دیکھ لیا ہے کہ ایسا کیوں ہے؟ میری خواہش ہے کہ کاش میرا پاس پاکستانی پاسپورٹ نہ ہوتا۔

ارسلان ایش نے حکومت سے اپیل کی ہے کہ وہ ان کے ویزا کے مسائل ہنگامی بنیادوں پر حل کرے۔ فوٹو: ارسلان ایش ٹوئٹر

ارسلان ایش کے بقول بیرون ملک گیمنگ کے مقابلے ہو رہے ہیں جہاں انہوں نے پاکستان کی نمائندگی کرنی ہے۔ ’میں ہر روز چکر لگاتا ہوں لیکن میرے ویزا کے مسائل حل نہیں ہو رہے۔ میرا ویزا بار بار مسترد ہو جاتا ہے۔ ویزا ہی اگر نہیں لگے گا تو بیرونِ ملک سفر کیسے کروں گا؟‘
انہوں نے شکوہ کیا کہ ’پاکستان میں تو اس طرح کے ٹورنامنٹس نہیں ہوتے۔ ای سپورٹس کے ایسے بڑے ٹورنامنٹس دیگر ممالک میں ہی ہوتے ہیں لیکن ہمیں وہاں جانے کے لیے پاکستان میں خوار ہونا پڑتا ہے۔ دیگر ممالک میں کھلاڑی تیاریاں کر رہے ہیں اور اُن کو ویزا سمیت سفری سہولیات فوراً مل جاتی ہیں جب کہ ہم یہاں ویزا کے حصول کے لیے قطاروں میں لگے خوار ہو رہے ہیں۔
ارسلان ایش کو لاکھوں لوگ آن لائن گیمز کھیلتے دیکھتے ہیں لیکن ان کے بقول ’میں پریکٹس کر رہا ہوں۔ ہمارا تو یہ ہوتا ہے کہ پریکٹس کریں اور ویزا کے لیے اپلائی کریں مگر اب یہ بھی معلوم نہیں کہ ویزا لگے  گا بھی یا نہیں؟ ایسے میِں پریکٹس کیوں اور کیسے کریں اور کس ٹورنامنٹ میں شرکت کے لیے اپلائی کریں؟‘
انہوں نے بتایا کہ عالمی مقابلوں میں ہر صورت شرکت کرنی ہے جس کا فائدہ پاکستان کو ہی ہوگا۔ ’میں نے تو جانا ہی ہے۔ میں جاؤں گا اور ٹورنامنٹ جیتوں گا تو پاکستان کا ہی نام روشن ہوگا۔ دنیا بھر میں ای گیمنگ کی مقبولیت بڑھ رہی ہے۔ لیکن یہاں سرے سے ہی ای سپورٹس کو تسلیم نہیں کیا جاتا۔
ارسلان ایش حکومت سے شکوہ کناں ہیں کہ انہیں کسی سطح پر تسلیم نہیں کیا گیا اور نہ ہی ان کی حوصلہ افزائی کی گئی۔ ’ہم بھی اپنے ملک کے لیے کھیلتے ہیں اور  کامیابیاں حاصل کرتے ہیں لیکن ہمیں حکومتی سطح پر آج تک تسلیم نہیں کیا گیا۔‘ 
ارسلان ایش نے بتایا کہ انہیں مالی امداد کی ضرورت نہیں ہے بلکہ وہ صرف ویزا مسائل سے دوچار ہیں۔ ’مجھے دو نجی کمپنیاں سپارنسر کرتی ہیں جن می‍ں ایک سعودی عرب کی کمپنی ہے اور ایک ریڈ بُل ہے۔ میرے تمام تر اخراجات وہ برادشت کرتے ہیں۔

ملائیشیا میں مقابلہ جیتنے کے بعد ارسلان ایش کو سپانسرشپ ملی۔ فوٹو: ارسلان ایش ٹوئٹر

ان کے بقول انہوں نے اپنی زندگی کا پہلا سفر ملائشیا کا کیا تھا جس کے اخراجات انہوں نے خود برداشت کیے تھے۔ ’ملائشیا میں کامیابیاں سمیٹیں تو مجھے مختلف کمپنیوں نے سپانسر کیا۔ مجھے اب سفری دستاویزات مکمل ہونے کے باوجود ویزا حاصل کرنے میں مسائل کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔‘
ارسلان ایش کی یہ خواہش ہے کہ حکومت ای سپورٹس سے تعلق رکھنے والے کھلاڑیوں کے مسائل ترجیحی بنیادوں پر حل کرے جب کہ دنیا بھر کی طرح ای سپورٹس کو تسلیم کرنے علاوہ اس کے فروغ کے لیے اقدامات کیے جائیں۔
خیال رہے کہ ارسلان ایش نے امریکا میں منعقدہ ویڈیو گیمنگ ٹورنامنٹ ’کومبو بریکر 2022‘ میں بھی ٹیکن 7 کا ٹائٹل اپنے نام کیا تھا جب کہ اپنے شاندار گیمنگ کیریئر میں اب تک بہت سے نمایاں عالمی ٹائٹل جیت چکے ہیں، جن میں سی ای او 2021، ایوو جاپان 2019، اور ایوو 2019 شامل ہیں۔
ای ایس پی این کی جانب سے ارسلان ایش کو 2019 میں بہترین ای اسپورٹس پلیئر قرار دیا گیا تھا تاہم انہوں نے آج تک ریو میجر ٹورنامنٹ میں حصہ نہیں لیا۔ عالمی سطح پر ارسلان ایش کی نمایاں پوزیشن برقرار ہے اور وہ اس ٹورنامنٹ میں حصہ لینے کے لیے اپنی خواہش کا اظہار بھی کر چکے ہیں لیکن حالیہ ویزا مسائل کی وجہ سے اس عالمی ٹورنامنٹ میں اُن کی شرکت تاحال مشکوک ہے۔
انہوں نے ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر اپنے ٹویٹ کا سیاق و سباق بیان کرتے ہوئے لکھا کہ ‘انہوں نے ہمیشہ پاکستان کی نمائندگی کی اور عالمی سطح پر اپنے ملک کا بہترین سفیر بننے کی کی کوشش کی۔
انہوں نے مزید لکھا ’پاکستانیوں نے ماضی قریب میں سکواش اور ہاکی کی دنیا پر راج کیا ہے۔ لیکن سرکاری سرپرستی نہ ہونے کی وجہ سے ہم پیچھے رہ گئے اور آنے والی نسل کے لیے دروازے بند ہو گئے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’ای سپورٹس میں بھی ہم اسی صورت حال سے دوچار ہے اگر توجہ نہ دی گئی تو ہم اپنے ملک کی نمائندگی کرنے کے مواقع گنوا دیں گے۔

شیئر: