ثمرین عامر کے دفتر کے باہر خواتین کی ایک بڑی تعداد جمع ہے جنہیں گھریلو تشدد، وراثت میں حصہ نہ ملنے کے علاوہ اور بہت سی ایسی شکایات ہیں جن کے اندراج کے لیے وہ کسی مرد پولیس افسر سے بات نہیں کر سکتیں جس کی وجہ یہ ہے کہ ان کے لیے قبائلی روایات سے بغاوت کرنا آسان نہیں۔
ضلع کرم تشدد سے سب سے زیادہ متاثرہ اضلاع میں سے ایک ہے جس نے خواتین کے حوصلے بھی پست کیے ہیں۔
مزید پڑھیں
-
پشاور میں چوری کے مال میں حصہ نہ ملنے پر جھگڑا، دو نوجوان قتلNode ID: 795411