Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’اک واری فیر‘ مسائل حل کر پائے گا؟ ماریہ میمن کا کالم

نواز شریف سنہ 2018 میں واپس آئے تھے اور ساتھ ہی گرفتار ہو کر جیل بھیج دیے گئے۔ (فوٹو: اے ایف پی)
’اک واری فیر، اک واری فیر‘، ن لیگ کا نعرہ ہے۔ اس نعرے کی مکمل شکل میں ’فیر‘ کے بعد وزن برابر کرنے کے لیے شیر آتا ہے جو ن لیگ کا انتخابی نشان بھی ہے اور شاید ان کے رہنماؤں کے لیے ایک اشارہ بھی کہ کچھ بھی ہو جنگل کا بادشاہ شیر ہی رہے گا۔
جب پنجابی میں جی ٹی روڈ کے عوام کو ’ایک واری فیر‘ کی خبر سنائی جاتی ہے تو ن لیگ کے ووٹروں میں ایک نئی امید اور ولولہ پیدا ہوتا ہے۔ ’ایک واری فیر‘ یا اردو میں ’ایک باری پھر‘، ان حریفوں کو بھی جواب کے طور پر پیش کیا جاتا ہے جو ن لیگ پر باریاں لینے کا الزام لگاتے ہیں۔
ن لیگ کا جواب یہی ہوتا ہے کہ باریاں چلتی رہیں گی جب تک خود ان کا اپنا دل نہ بھر جائے۔
’ایک واری فیر‘ نعرے کے طور پر انتخابی نشان کے ساتھ ملایا جاتا ہے مگر اس سے مراد ن لیگ کے قائد نواز شریف ہی ہیں۔ اگرچہ پچھلے ایک برس ن لیگ کی زِیرقیادت اتحادی حکومت تھی مگر اس کو شاید باری کے طور پر نہیں لیا گیا، کیونکہ ایک تو اتحادی حکومت، دوسرے ن لیگ کے قائد ملک سے باہر تھے اور اوپر سے پنجاب میں بھی جونیئر شریف کی حکومت نہیں چل سکی۔
اب آخر کار ن لیگ کی امیدیں پھر ہری ہوئی ہیں اور اقتدار کی باری سے پہلے واپسی کی باری آ گئی۔ نواز شریف کا اقتدار اور جلاوطنی لازم و ملزوم ہیں۔ اس لیے اقتدار میں ایک بار پھر واپس آنے کے لیے وہ ملک میں ایک بار پھر واپس آ رہے ہیں۔ اس سے قبل وہ سنہ 2018 میں واپس آئے تھے اور ساتھ ہی گرفتار ہو کر جیل بھیج دیے گئے۔ کہنے کو تو اب بھی ان کے مخالفین کا مطالبہ ہے کہ ان کو جیل جانا چاہیے مگر فی الحال ان کا پروگرام مینار پاکستان میں جلسے کا ہے۔
کیا ان کو واپسی سے پہلے ہی ریلیف مل جائے گا یا آنے کےبعد کوئی رستہ کھلے گا، اس کے بارے میں ابھی ن لیگ والے بھی کوئی واضح جواب نہیں دے رہے۔ 
’ایک واری فیر‘ کا ایک سیدھا مطلب تو یہ بھی ہوا کرتا ہے کہ وزیراعظم کے امیدوار نواز شریف ہوتے تھے۔ اب بھی وہ انتخابی مہم کی سربراہی کے لیے تشریف لا رہے ہیں مگر یہ واضح نہیں ہوا کہ وہ وزیراعظم کے لیے امیدوار ہیں یا نہیں۔

جب جی ٹی روڈ کے عوام کو ’ایک واری فیر‘ کی خبر سنائی جاتی ہے تو ن لیگ کے ووٹروں میں ایک نئی امید اور ولولہ پیدا ہوتا ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)

اس ضمن میں کئی قانونی، سیاسی اور غیرسیاسی معاملات کا ابھی حل باقی ہے۔ ن لیگ اس کو گول مول رکھ رہی ہے مگر کیا شہباز شریف دوبارہ وزیراعلٰی ہی کے امیدوار ہوں گے اور اپنی وزارت عظمٰی کا سوا سال بھول کر وقت کے پہیے کو پیچھے پھیرتے ہوئے 2013 میں لے جانے کی کوشش کریں گے؟ کیا اس کو شش میں ان کا وہی جوش اور ولولہ ہو گا جو انہوں نے اپنی وزارت عظمٰی کے لیے دکھایا تھا؟ ان سوالوں کا جواب کچھ وقت میں واضح ہو جائے گا۔
ایک سوال ابھی تک واضح نہیں ہو سکا اور وہ سوال ہے کہ ن لیگ کا بیانیہ آخر کیا ہو گا ؟ ووٹ کو عزت دینے کے نعرے پر تو ان کی حالیہ حلیف اور متوقع حریف پیپلز پارٹی ہی آئینہ دکھا دے گی۔ عوام کے لیے ان کی خدمات اور احسانات کے دعوں پر بجلی، تیل اور چینی کی قیمتوں کے نیچے پسے ہوئے عوام اور ووٹرز اگر جواب نا بھی دیں تو حیران ہو کر ضرور دیکھیں گے۔
ٹی وی پر مریم نواز کی ن لیگ کے رہنماؤں کے ساتھ استقبال کی میٹنگ کی فوٹیج میں حاضرین کے چہروں پر یہی سوال نظر آ رہا تھا کہ کیسے پشاور اور ملتان سے مہنگائی کے مارے ووٹرز مینار پاکستان آ کر ’ایک واری فیر‘ کے نعروں پر جوابی نعروں سے ماحول گرمائیں گے۔
ن لیگ نے اچھا فیصلہ کیا کہ نواز شریف کو ایئرپورٹ سے ہیلی کاپٹر کے ذریعے جلسہ گاہ لے جایا جائے گا۔ ہو سکتا ہے کہ ان کے پیشِ نظر تیل کی بچت ہو جو کہ ہزاروں گاڑیوں نے گھنٹوں کے سفر میں خرچ کرنا تھیں۔ یہ بھی ہو سکتا ہے کہ ان کو اندازہ ہے کہ اپنے ووٹروں کو جلسہ گاہ بلانا ہی مناسب ہے جہاں پر برقی قمقموں کے سائے میں ن لیگ کی طرف سے لاکھوں کےمجمع کا دعویٰ سامنے آئے گا جبکہ مخالفین حسب معمول جلسہ گاہ میں خالی کونے تلاش کریں گے۔

نواز شریف کا اقتدار اور جلاوطنی لازم و ملزوم ہیں۔ (فوٹو: اے ایف پی)

سوال البتہ جلسے اور استقبالیہ ہجوم سے بڑھ کر ہے اور سوال ہے عوام کی توقعات اور مسائل کا، جن کا کوئی حل سامنے آ رہا۔ سوال آئین اور جمہوریت کا بھی ہے۔ آج کے دن ملک میں 90 دن کے اندر انتخاب کرائے جانے کا کوئی امکان یا بندوبست نہیں ہے۔ ن لیگ کے پاس ’اگر ہمارے خلاف پانامہ کیس نہ بنتا تو ملک ترقی کرتا‘ وغیرہ وغیرہ کے علاوہ کہنے کے لیے کچھ اور نہیں ہے۔
پچھلے سوا برس کی حکومت کے دوران معاشی حالات ملکی تاریخ میں سخت ترین رہے ہیں۔
سیاسی طور پر لیول پلیئنگ فیلڈ کا ذکر تو ن لیگ کے سابقہ حلیف بھی کر رہے ہیں۔ ان حالات میں ’ایک واری فیر‘ کے بات سوال یہ بھی ہو سکتا ہے کہ کیسے ’ایک واری فیر‘ اور کون؟

شیئر: