Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بنگلہ دیش مزید ہنرمند ورکرز سعودی عرب بھیجنے کی تیاری کر رہا ہے

مملکت کو میگا پروجیکٹس کے لیے ہنر مند کارکنوں کی ضرورت ہو گی (فوٹو: روئٹرز)
بنگلہ دیش مزید ہنر مند ورکرز کو سعودی عرب بھیجنے کی تیاری کررہا ہے۔ 
سعودی عرب نے فروری میں بنگلہ دیش میں ورکروں کی بھرتی اورسکل ویریفیکیشن پروگرام کا آغاز کیا جس کا مقصد سعودی لیبر مارکیٹ میں ملازمین کی پیشہ ورانہ صلاحیتوں کو آگے بڑھانا تھا۔
بنگلہ دیش کے ایک اہلکار نے عرب نیوز کو بتایا کہ مملکت کا سکل ویریفیکیشن پروگرام پروگرام ان کے کیریئر کے لیے مددگار تھا۔
پروگرام ابتدائی طور پر پانچ پروفیشنز پرمشتمل تھا جس میں پلمبر، الیکٹریشن، ویلڈر، آٹو موٹیو الیکٹریشنز اور ایئر کنڈیشنگ ٹیکنیشن۔ اس کے بعد اس میں تعمیراتی کارکنوں، ٹائلرز، کار میکینکس اور کار مینٹینس کے بنیادی کارکنوں کو شامل کرنے کے لیے توسیع کی گئی ہے۔
بنگلہ دیش بیورو آف مین پاور ایکسپورٹ اینڈ ٹریننگ کے ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل انور پاشا نے عرب نیوز کو بتایا کہ ’ ہم سعودی عرب  ہنر مندوں کی مانگ کو پورا کرنے کے لیے مزید ہنر مند افرادی قوت تیار کر رہے ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’ اس وقت تقریباً 150 تکنیکی تربیتی مراکز ممکنہ مزدوروں کو تربیت فراہم کر رہے ہیں اور ملک بھر میں نچلی سطح پر مزید مراکز قائم کرنے کے لیے کام جاری ہے۔‘
انور پاشا نے کہا کہ ’ بیورو آف مین پاور ایمپلائیمنٹ اینڈ ٹریننگ کے ذریعے چلائے جانے والے مراکز زبان کی مہارت اور ثقافتی واقفیت کے پروگرام بھی فراہم کر رہے ہیں۔‘
ڈھاکہ میں سعودی سفارت خانے نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’ پیشہ ورانہ امتحانی پروگرام کا مقصد بنیادی طور پر کارکردگی کو بہتر اور افرادی قوت کی پیداواری صلاحیت کو یقینی بنانا ہے۔‘
بیان کے مطابق ’ یہ انیشیٹو، جو بلا معاوضہ ہے، کا مقصد ہنرمند بنگلہ دیشی افرادی قوت کے لیے ملازمت کے بہتر مواقع فراہم کرنا اور انہیں سعودی عرب میں زیادہ سے زیادہ مارکیٹ شیئر لینےکے لیے مقابلہ کرنے کی اجازت دینا ہے۔‘

سعودی عرب بنگلہ دیشی تارکین وطن  کے لیے سرفہرست مقام ہے (فوٹو: ایس پی اے)

بیان میں مزید کہا گیا کہ ’ تربیت یافتہ کارکنوں کی موجودگی بنگلہ دیشی افراد میں سرمایہ کاری ہے، چاہے وہ بیرون ملک کام کریں یا واپس آئیں، اپنے ملک کی ترقی میں اپنا حصہ ڈالیں۔‘
واضح رہے کہ سعودی عرب بنگلہ دیشی تارکین وطن کارکنوں کے لیے سرفہرست مقام ہے جہاں اس وقت ان میں سے نصف سے زیادہ رہائش پذیر ہیں۔
بنگلہ دیش کی سب سے بڑی ترقیاتی تنظیم بی آر اے سی میں مائیگریشن پروگرام کے سربراہ شریف الحسن نے کہا کہ’  بنگلہ دیش کوسکل ویریفیکیشن کے  نئے پروگرام کو اپنانے میں کچھ وقت لگ سکتا ہے لیکن طویل مدت میں یہ بہتر نتائج لائے گا۔‘
انہوں نے عرب نیوز کو بتایا کہ ’ یہ ایک بہترین اور مثبت انیشیٹو ہے۔ میرے خیال میں سعودی عرب بنگلہ دیش میں ہنر مند افرادی قوت پیدا کرنے کے لیے سرمایہ کاری کر سکتا ہے کیونکہ مملکت کو میگا پروجیکٹس کے لیے بڑی تعداد میں ہنر مند کارکنوں کی ضرورت ہو گی۔ اس سے دونوں ممالک کے لیے باہمی فائدے پیدا ہوں گے۔‘
بنگلہ دیش بینک کی جانب سے جولائی میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق مملکت 2023-2022 کے مالی سال میں بنگلہ دیش کو ترسیلات زر بھجوانے کا سب سے بڑا ذریعہ تھی جہاں کارکنوں نے تقریباً 3.8 بلین ڈالر بھیجے۔
حقیقت یہ ہے کہ سکل ویریفیکیشن پروگرام  میں تارکین وطن کارکنوں کے لیے کوئی لاگت نہیں آتی، یہ 27 سالہ محمد سلیمان کے لیے ایک مہلت تھی، جو سعودی عرب میں بطور پلمبر کام کرنے کا منصوبہ بنا رہے ہیں۔
سلیمان نے عرب نیوز کو بتایا کہ ’ یہ ایک ریلیف ہے کیونکہ سرٹیفکیٹ حاصل کرنے سے میرے سفر میں کچھ اضافی لاگت آئے گی۔ یہ فیصلہ یقینی طور پر بہت سے بنگلہ دیشی تارکین وطن کو مملکت میں ملازمت حاصل کرنے کی ترغیب دے گا۔‘
انور حسین، جو الیکٹریشن کے طور پر تربیت یافتہ ہیں، مفت سرٹیفیکیشن پروگرام کے لیے بھی شکر گزار تھے کیونکہ وہ اس سے  سعودی عرب میں اچھی آمدنی کی امید رکھتے ہیں۔
انور حسین نے عرب نیوز کو بتایا ’ ایک ہنر مند تارکین وطن کارکن کے طور پر یہ میرے لیے مددگار ثابت ہو گا۔ میں اب مملکت میں بہتر کمائی حاصل کر سکوں گا۔‘

شیئر: