Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

صدر بائیڈن سعودی اسرائیلی تعلقات معمول پر لانے کی کوششیں کر رہے ہیں: امریکہ

امریکی اسسٹنٹ سیکریٹری برائے خارجہ باربرا لیف نے کہا کہ تمام فریقین کو بڑھتے ہوئے رابطوں سے فائدہ ہوگا۔ فوٹو: اے ایف پی
 امریکہ کی اسسٹنٹ سیکریٹری برائے خارجہ باربرا لیف نے کہا ہے کہ سعودی عرب اور اسرائیل کے درمیان تعلقات کو معمول پر لانے کے لیے صدر جو بائیڈن بہت زیادہ کوششیں کر رہے ہیں۔
نیو یارک میں مشرق وسطیٰ عالمی سربراہی اجلاس سے خطاب میں ’مشرق قریب‘ کے امور پر امریکی اسسٹنٹ سیکریٹری برائے خارجہ نے صدر جو بائیڈن کی کوششوں سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ ’لیکن ہم جانتے ہیں کہ یہ طویل اور بل کھاتا ہوا راستہ ہوا ہے۔‘
بارببرا لیف نے کہا کہ امریکہ کے خیال میں تمام فریقین بڑھتے ہوئے رابطوں سے فائدہ اٹھائیں گے جو معمول پر آنے والے تعلقات سے پروان چڑھیں گے۔
اجلاس سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ صدر بائیڈن نے جب عہدہ سنبھالا تو اس وقت مشرق وسطیٰ ’غیرمعمولی نازک‘ صورتحال کا شکار تھا جہاں خطے بھر میں شدید تنازعات پھیلے ہوئے تھے۔
گزشتہ چھ برسوں کا ذکر کرتے ہوئے باربرا لیف کا کہنا تھا کہ اس دوران حالات انتہائی کشیدہ تھے لیکن پچھلے دو سال میں بائیڈن انتظامیہ نے تنازعات کو حل ہوتے ہوئے دیکھا۔
امریکہ اور ایران کے درمیان ممکنہ جوہری معاہدے سے متعلق باربرا لیف کا کہنا تھا کہ بنیادی نکات میں کوئی تبدیلی نہیں آئی اور بائیڈن انتظامیہ اپنا مؤقف دہرا چکی ہے کہ کسی بھی چیز کے حصول کے لیے سفارتکاری ہی ایک راستہ ہے۔
اس سوال پر کہ کیا سعودی اسرائیلی تعلقات کا معمول پر آنا مشرق وسطیٰ امن عمل کے لیے مددگار ثابت ہو سکتا ہے، باربرا لیف کا کہنا تھا کہ ’2014 سے فلسطین اور اسرائیل کے درمیان تعلقات کی تنزلی دیکھ رہے ہیں جس سے دو ریاستی حل کا امکان معدوم ہوتا ہوا دکھائی دیتا ہے لیکن پھر بھی خطے میں امن، خوشحالی اور سلامتی کے لیے یہی بنیادی حل ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’اس دوران ایک ہی جیسی اسرائیلی حکومتیں آئیں لیکن فلسطینیوں کی بھی غلطی ہے۔ ہم نے مصر اور اردن کو (معاملے میں) شامل کیا ہے تاکہ استحکام لایا جا سکے۔‘

شیئر: