’دہشت گردوں کی سہولت کاری‘ پر 11 لاکھ غیرملکیوں کو ڈی پورٹ کرنے کا فیصلہ
اے پی پی کے مطابق وزارت داخلہ نے سٹیک ہولڈرز اور افغان حکومت کی مشاورت سے منصوبہ تیار کیا ہے (فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان کی نگراں حکومت نے ملک میں ’غیرقانونی طور پر مقیم 11 لاکھ غیرملکیوں کو فنڈنگ، دہشت گردوں کی سہولت کاری اور دیگر غیرقانونی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کی وجہ سے بے دخل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔‘
سرکاری نیوز ایجنسی اے پی پی کے مطابق ’پہلے مرحلے میں غیرقانونی طور پر مقیم افراد، دوسرے مرحلے میں افغان شہریت رکھنے والوں اور تیسرے مرحلے میں رہائشی کارڈ رکھنے والے افراد کو ملک بدر کیا جائے گا۔‘
’غیرقانونی طور پر مقیم غیرملکی پاکستان کی سلامتی کے لیے ایک سنگین خطرہ ہیں۔ غیرقانونی طور پر مقیم افغان شہریوں کی بے دخلی کے منصوبے کی بھی منظوری دے دی گئی ہے کیونکہ یہ دہشت گردوں کی مالی معاونت، سہولت کاری اور سمگلنگ میں ملوث ہیں، جبکہ سات لاکھ افغان باشندوں نے پاکستان میں اپنی رہائش کے ثبوت کی تجدید نہیں کرائی۔‘
بتایا گیا ہے کہ پہلے مرحلے میں ویزوں کی تجدید نہ کرانے والوں کے ساتھ غیرقانونی مقیم افراد کو بھی ڈی پورٹ کیا جائے گا۔
دوسرے مرحلے میں افغان شہریت رکھنے والوں کو ڈی پورٹ کیا جائے گا، تیسرے مرحلے میں رہائشی کارڈز کے حامل افراد کو ڈی پورٹ کیا جائے گا۔
وزارت داخلہ نے سٹیک ہولڈرز اور افغان حکومت کی مشاورت سے منصوبہ تیار کیا ہے۔
اس دوران وزارت نے متعلقہ افراد کو بغیر اجازت رہائش پذیر افغان شہریوں کا ریکارڈ مرتب کرنے اور انہیں افغان سرحد تک لانے کے لیے ٹرانسپورٹیشن پلان تیار کرنے کی ہدایت بھی جاری کی ہے۔
ملک میں مقیم تمام افغان باشندوں کا ریکارڈ چیک کرنے کے علاوہ متعلقہ حکام کو ہدایت کی گئی کہ وہ ان کی کی رجسٹریشن کے حوالے سے دائر درخواستوں کو جلد نمٹائیں۔
کئی دہائیوں کی مسلسل جنگوں کے دوران لاکھوں کی تعداد میں افغان شہری پاکستان میں داخل ہوئے اور ان میں سے بہت سے لوگ تعلیم، صحت کی دیکھ بھال اور روزگار تک محدود رسائی کے ساتھ امدادی کیمپوں میں رہ رہے ہیں۔ اقوام متحدہ کے تازہ ترین اعدادوشمار کے مطابق تقریباً 13 لاکھ رجسٹرڈ مہاجرین ہیں اور مزید آٹھ لاکھ 80 ہزار افراد کو پاکستان میں رہنے کی قانونی حیثیت حاصل ہے۔
لیکن گذشتہ مہینے سے پولیس نے ان لوگوں کے خلاف وسیع پیمانے پر کریک ڈاؤن شروع کیا ہے جو ان کے بقول قانونی حیثیت کے بغیر ہیں اور بڑھتے ہوئے دہشت گرد حملوں، جرائم اور امیگریشن کے ناقص نظام کے باعث وسائل پر بوجھ ہیں۔ تازہ ترین کریک ڈاؤن میں گرفتار ہونے والوں میں اکثریت افغان باشندوں کی ہے۔