’چونا‘ کی ریٹنگ آئی ایم ڈی بی پر 10 میں سے 6.2 ہے۔ (فوٹو: یوٹیوب)
بہت کم فلمیں اور سیزن ایسے ہوتے ہیں جن کا نام بالکل صحیح رکھا گیا ہوتا ہے۔ نیٹ فلکس پر آنے والا نیا سیزن ’چونا‘ اس کی تازہ مثال ہے۔
آٹھ اقساط میں سے پہلی تین اقساط میں ناظرین کو ایسا چونا لگتا ہے کہ بہت سے لوگ تو شاید دیکھنا ہی چھوڑ جائیں مگر چوتھی قسط سے کہانی سنبھلتی ہے اور پھر آخر تک چونے کی آمیزش میں کچھ کمی واقع ہوتی نظر آتی ہے۔
جیسا کرو گے ویسا بھرو گے اس سیزن کی کہانی کا مرکزی خیال ہے اور بساط بچھتی ہے سیاست کے میدان میں جہاں منسٹر ’شکلا جی‘ سرکار گرانے کے لیے پر تول رہے ہیں اور اسمبلی کے ممبران کو خریدنے کی کوشش جاری رکھے ہوئے ہیں۔ وہ ستاروں کی چال پر پکا یقین رکھتے ہیں اور ایک پنڈت جی کو ہمیشہ ساتھ رکھتے ہیں۔ یہ اپنی کنڈلی کو ’گرہن‘ سے بچانے کے لیے کسی بھی حد کو پار کرنے سے نہیں چوکتے۔
اس ساری ’سرکار گراؤ‘ مہم کے دوران بلڈر مافیا سے تعلقات اور کچی آبادی پر قبضہ جمانے کی کوشش کے دوران وہ بہت سے عام لوگوں کو اپنا دشمن بنا لیتے ہیں جو پھر ان سے بدلہ لینے کی ٹھان لیتے ہیں جس پر ساری کہانی کا دار و مدار قائم ہے۔ دکھایا گیا ہے کہ جب عام آدمی بدلہ لینے پر آتا ہے تو پھر ایسی جاندار منصوبہ بندی کر کے بدلہ لیتا ہے کہ خاص آدمی کو ناکوں چنے چبانے پڑ جاتے ہیں۔
کہانی سمجھانے کے لیے پہلی قسط کے شروعات سے ہی آپ کو پس منظر میں اداکار ارشد وارثی کی آواز سنائی دے گی جو پھیلتی اور ڈگمگاتی کہانی کو سمجھنے میں بہت مددگار ثابت ہوتی ہے۔
اداکار جمی شیرگل نے اس سیزن میں منسٹر ’شکلا جی‘ کا کردار ادا کیا ہے جو کہ میری رائے میں اس مرکزی کردار کے لیے مس فٹ رہے۔ یہ بہت بھاری ذمہ داری تھی جو ان کے بجائے اداکار کے کے مینن یا پنکھج ترپاٹھی اچھے سے نبھا سکتے تھے۔
شکلا جی سے بدلہ لینے والے اداکاروں میں آشم گولاٹی، یعقوب انصاری کے کردار میں نظر آئیں گے جو اس سے پہلے سیزن ’تاج‘ میں شہزادہ سلیم کا کردار ادا کر چکے ہیں۔ میری رائے میں آشم گولاٹی اداکار ارجن کپور کے نعم البدل کے طور پر بالی وڈ میں نام کما سکتے ہیں۔ مشابہت تو رکھتے ہیں ساتھ ساتھ اداکاری ارجن کپور سے بہتر کرتے ہیں۔ ان کے علاوہ کانسٹیبل بانکے لعل کا کردار اداکار گائیندرا ترپاٹھی نے بہ خوبی ادا کیا ہے۔
اس سیزن کے ہدایت کار اور لکھاری پشپندرا ناتھ مشرا ہیں جن کا تخلیقی کام نیویارک اور کینز جیسے بین الاقوامی فلمی میلوں تک رسائی حاصل کر چکا ہے لیکن اس سیزن میں وہ اپنی ہی کہانی سنبھال نہیں پائے۔ کہانی میں کردار زیادہ ہیں اور ناظرین کی توجہ بٹ جانے کا پورا امکان موجود ہے۔ میری رائے میں 8 اقساط تک لے جانے کی بجائے 6 اقساط میں کام نمٹایا جا سکتا تھا جس سے کہانی کی روانی اور دیکھنے والوں کی دلچسپی برقرار رہتی۔
کنڈلیوں کا میل، ستاروں کی چال، پنڈتوں کے جاپ اور انگشتریوں کے نگینوں کے بارے میں بہت سی معلومات آپ کو اس سیزن میں ملیں گی۔ بس یاد رہے کہ ’سب ٹائٹلز‘ کے ساتھ آپ نے یہ سیزن دیکھنا ہے لیکن اگر آپ کو سنسکرت آتی ہے تو پھر کوئی مسلہ نہیں۔ تقریباً ہر اگلے سین میں مشکل سنسکرت الفاظ سننے کو ملتے ہیں چناںچہ اگر ’سب کے سب ٹائٹلز‘ نہیں دیکھے آپ نے تو سمجھ آتی کہانی بھی واپس چلی جائے گی۔
29 ستمبر کو نیٹ فلیکس پر ریلیز ہونے والے اس سیزن کی ریٹنگ آئی ایم ڈی بی پر 10 میں سے 6.2 ہے جبکہ ٹائمز آف انڈیا نے اسے 5 میں سے 3.5 نمبر دیے ہیں۔ پاکستان میں دیکھے جانے والی ویب سیریز میں یہ آج کل پہلے نمبر پر ہے۔ اگر آپ ذرا برداشت سے کام لیں اور شروع کی چند اقساط میں اپنے آپ کو چونا لگتا دیکھ لیں تو باقی سیزن کی ’سفیدی‘ دیکھ کر آپ کو یقیناً مزا آئے گا۔