Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

صحت کو نقصان پہنچائے بغیر چینی کی کتنی مقدار لی جا سکتی ہے؟

ماہرین کے مطابق چینی کا زیادہ استعمال دمہ اور ڈپریشن کا بھی باعث بن سکتا ہے۔ فوٹو: پکسابے
ہم لوگ اگرچہ اپنے خاموش دشمن ’چینی‘ کے نقصانات سے کسی حد تک واقف تو ہیں ’لیکن کچھ میٹھا ہو جائے‘ کہہ کر چینی کو اپنی روز مرہ غذا میں شامل کرنے سے ہچکچاتے بھی نہیں اور یہ ہماری روزمرہ کی خوراک میں کچھ یوں شامل ہو چکی ہے کہ مشروبات، مٹھائی یا تازہ جوسز چینی کے بغیر بن ہی نہیں سکتے۔
چینی سے صرف ذیابیطس کا مرض نہیں ہوتا اس لیے ’چینی کم ہے‘ کا فارمولہ بے معنی ہو جاتا ہے۔ چینی ایسی بہت سی جان لیوا بیماریوں کی وجہ بن سکتی ہے جن کے بارے میں ہو سکتا ہے ہم کچھ نہ جانتے ہوں جن میں کینسر بھی شامل ہے۔  
اگرچہ متعدد تحقیقی کوششوں کی روشنی میں یہ بات واضح طور پر کہی جاتی ہے کہ چینی کا استعمال محدود کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ صحت پر اس کے مضر اثرات مرتب ہوتے ہیں جس کے باعث بارہا یہ سوال کیا جاتا ہے کہ کتنی مقدار میں چینی لینی چاہیے اور اس کے استعمال کے لیے عمر کی حد کیا ہو تاکہ صحت برقرار رہے اور امراض سے نجات بھی حاصل ہو۔
عربی میگزین ’الرجل‘ نے اس حوالے سے اہم معلوماتی مضمون شائع کیا ہے۔ 

چینی کے صحت پر مضر اثرات 

حالیہ تحقیقی کوششوں سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ بہت زیادہ چینی کا استعمال صحت کے لیے مختلف مسائل پیدا کرتا ہے جن میں ذیابیطس کے علاوہ ڈپریشن، موٹاپا، دل کی بیماریاں اور کینسر کی کچھ اقسام بھی شامل ہیں۔ 
یومیہ کتنی مقدار کا استعمال انسانی صحت کے لیے بے ضرر ہوسکتا ہے اس حوالے سے ماہرین نے مختلف نوعیت کی تحقیقی کوششیں کی ہیں۔ 
ماہرین نے گزشتہ 73 برسوں کے تجزیوں کے بعد جن نتائج کا ذکر کیا ہے ان میں چینی کا زیادہ استعمال ہارمونل اور میٹا بولک امراض کے علاوہ دل، دمہ، کینسر، دانتوں کی خرابی اور ڈپریشن وغیرہ کی وجہ بنتا ہے۔ 
تحقیقی مطالعے میں سامنے آنے والے نتائج درج ذیل ہیں: 
سائنسی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ ہفتہ وار چینی والے مشروبات میں اضافے سے جوڑوں کے انفیکشن میں 4 فیصد اضافہ ہونے کا خطرہ رہتا ہے۔ 

جدید تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ بالغ افراد کی اکثریت روزانہ 77 گرام چینی کا استعمال کرتی ہے۔ فوٹو: پکسابے

میٹھے مشروبات کی مقدار میں ہر 250 ملی لیٹر فی دن اضافہ کرنے سے دل کی بیماریوں کا خطرہ 17 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔ 
یومیہ 25 گرام فرکٹوز کی مقدار میں اضافہ لبلبے کے کینسر کے خطرے کو 22 فیصد تک بڑھا دیتا ہے۔ 

مناسب مقدار میں چینی کا استعمال 

اگرچہ بہت سے افراد چینی سے اجتناب برتنا چاہتے ہیں تاہم وہ اس کے مناسب مقدار میں استعمال کو صحت کے لیے برا خیال نہیں کرتے۔ 
جدید تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ بالغ افراد کی اکثریت روزانہ 77 گرام چینی کا استعمال کرتی ہے۔ اعداد و شمار کے مطابق چینی سے تیار ہونے والے مشروبات مثال کے طور پر فروٹ جوسز، سافٹ ڈرنکس اور انرجی ڈرنکس کا استعمال جسم میں شوگر کے لیول میں اضافے کا باعث بنتا ہے۔ 
تحقیق کے مطابق آپ روزانہ چھ چمچے یعنی 25 گرام چینی جو 100 کیلوریز کے برابر ہوتی ہے، لے سکتے ہیں۔ یاد رہے کہ غذائی نظام میں شامل چینی کی مقدار مختلف ہوسکتی ہے۔ 
یہاں بات اضافی چینی یعنی ’شوگر‘ کی ہو رہی ہے قدرتی طور پر جو شکر پھلوں اور ڈیری کی اشیا میں ہوتی ہے اس کا شمار نہیں کیا گیا۔ 
پوشیدہ اور اضافی چینی
یہ بات واضح ہے کہ مٹھائی، بسکٹ، کیک، فاسٹ فوڈ اور آئیس کریم وغیرہ کی تیاری میں چینی کا استعمال کیا جاتا ہے جب کہ مکرونی، مصالحے، مونگ پھلی کا مکھن، دہی، قہوہ اور فروٹ چاٹ وغیرہ میں استعمال کی گئی چینی کا تناسب مخفی ہوتا ہے یعنی وہ براہ راست چینی سے نہیں بنائی جاتیں۔ 
ماہرین نے چینی کی اضافی مقدار کو کم کرنے کی تجویز دی ہے خاص طور پر بچوں کے لیے کیونکہ بچے اکثر مٹھائی شوق سے کھاتے ہیں اور چینی کا استعمال زیادہ کرتے ہیں۔ 

ماہرین کے مطابق چینی کا استعمال بتدریج کم کر کے عادت سے چھٹکارا پایا جا سکتا ہے۔ فوٹو: پکسابے

امریکی ماہر غذا میلیسا میتری کا کہنا ہے کہ ’خاندانوں کے لیے خوراک کے ساتھ صحت مندانہ تعلق پیدا کرنا ضروری ہے جبکہ بچوں کے لیے چینی کا استعمال بھی محدود کرنا بہتر ہے۔‘
میتری کا مزید کہنا تھا کہ ’قدرتی طور پر میٹھی خوراک یعنی پھلوں وغیرہ کو ترجیح دی جائے اور چینی سے بنے کھانے کی حوصلہ افزائی کرنے کی بجائے اس کا استعمال محدود کرنے کی کوشش کی جائے۔‘
بچوں میں جس چیز کی عادت ابتدا میں ڈال دی جائے تو وہ بعد میں بھی برقرار رہتی ہے۔ اس لیے کوشش کریں کہ اپنے بچوں کو شروع سے ہی چینی زیادہ استعمال نہ کرنے کی عادت ڈالیں۔ 

چینی کے استعمال کا درست طریقہ 

ماہر خوراک متری نے بعض طریقے بیان کیے ہیں جن پر عمل کرتے ہوئے چینی کے استعمال کو مرحلہ وار کم کیا جا سکتا ہے۔ 
ایسے مشروبات جن میں چینی کی مقدار زیادہ ہوتی ہے کو بتدریج ان مشروبات سے تبدیل کریں جن میں چینی کی مقدار کم یا نہ ہونے کے برابر ہوتی ہے۔ 
گھر میں بنے کھانے کی عادت ڈالیں کیونکہ باہر کے کھانوں میں چینی کی مقدار کے تناسب کے بارے میں آپ لاعلم ہوتے ہیں اس لیے کوشش کریں کہ زیادہ سے زیادہ گھر میں کھانا تیار کریں۔ 
خود اور اپنے اہل خانہ کو اس جانب راغب کریں کہ وہ صحت مندانہ خوراک استعمال کریں۔ اس حوالے سے متعدد کتب اور معلوماتی مضامین سے بھی استفادہ کیا جا سکتا ہے۔ 

شیئر: