Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

حماس کو داعش کی طرح کُچل دیا جائے گا: اسرائیلی وزیراعظم

انتونی بلنکن نے فلسطینی شہریوں کے تحفظ کے لیے تحمل مزاجی سے کام لینے پر زور دیا (فوٹو: روئٹرز)
اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے کہا ہے کہ امریکی وزیر خارجہ انتونی بلنکن کا اسرائیل کا دورہ ’امریکہ کی اسرائیل کی غیر مبہم حمایت کی ٹھوس مثال ہے۔‘
امریکی نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق انہوں نے حماس کے عسکریت پسند گروپ کا داعش گروپ سے موازنہ کیا۔
نیتن یاہو نے کہا کہ ’جس طرح داعش کو کچل دیا گیا تھا اسی طرح حماس کو کچل دیا جائے گا۔‘
امریکی وزیر خارجہ انتونی بلنکن نے امریکہ کی حمایت کا اعادہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ ’میں اپنے ساتھ جو پیغام لایا ہوں وہ یہ ہے کہ آپ خود اپنے دفاع کے لیے کافی مضبوط ہوسکتے ہیں، لیکن جب تک امریکہ موجود ہے آپ کو کبھی اپنا دفاع نہیں کرنا پڑے گا۔‘
اسرائیل اور حماس کے درمیان جمعرات کو جنگ مزید شدّت اختیار کر گئی ہے جبکہ امریکی وزیر خارجہ انتونی بلنکن نے اسرائیل کا دورہ کر کے مکمل یکجہتی اور فلسطینی شہریوں کے تحفظ کے لیے تحمل مزاجی سے کام لینے پر زور دیا ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق حماس کے عسکریت پسندوں نے 1200 اسرائیلی شہریوں کو ہلاک کر کے تقریباً 150 افراد کو یرغمال بنا رکھا ہے جس کے بعد اسرائیلی فوج نے جوابی کارروائی کرتے ہوئے حماس کو نشانہ بنایا۔
چھ دنوں میں اسرائیل کی جانب سے غزہ میں کیے جانے والے جوابی حملوں میں 1200 سے زائد فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ ہزاروں عمارتیں تباہ ہو گئی ہیں۔
وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو نے بدھ کو اپنے خطاب میں حماس کو داعش سے تشبیہہ دیتے ہوئے کہا کہ ’حماس کا ہر رکن ایک مردہ شخص ہے۔‘ انہوں نے عسکریت پسند تنظیم کو ’کچل کر تباہ کرنے‘ کے عزم کا اظہار کیا
امریکی صدر جو بائیڈن جنہوں نے اسرائیل کی بھرپور حمایت کی یقین دہانی کراتے ہوئے فوجی امداد بھیجنا شروع کر دی ہے، نے بھی خبردار کیا ہے کہ اسرائیل کو ’تمام غصے اور مایوسی کے باوجود جنگ کے اُصولوں کو مدّنظر رکھنا چاہیے۔‘
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس  نے ’تشدد اور دہشت کے سلسلے‘ پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے تمام یرغمالیوں کی رہائی اور محاصرہ ختم کرنے پر زور دیا۔ 
اسرائیلی وزیر توانائی اسرائیل کاٹز نے جمعرات کو اس عزم کا اظہار کیا کہ غزہ کا مکمل محاصرہ اس وقت تک جاری رہے گا جب تک مغویوں کی رہائی نہیں ہو جاتی۔

چھ دنوں میں اسرائیل کی جانب سے غزہ میں کیے جانے والے جوابی حملوں میں 1200 سے زائد فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں (فوٹو: اے ایف پی)

انہوں نے ایک بیان میں لکھا کہ ’غزہ کے لیے انسانی امداد؟ کوئی بجلی کا سوئچ آن نہیں کیا جائے گا، کوئی پانی کا نل نہیں کھولا جائے گا اور کوئی ایندھن کا ٹرک اس وقت تک داخل نہیں ہو گا جب تک کہ اسرائیلی مغویوں کی واپسی نہیں ہو جاتی۔‘
اسرائیلی فوج کے ترجمان ڈورون سپیلمن نے اسرائیل کے ایک علاقے جہاں 100 سے زائد افراد کو ہلاک کیا گیا تھا، میں بات کرتے ہوئے کہا کہ ’میں کبھی سوچ بھی نہیں سکتا تھا کہ ایسا کچھ ہو گا۔ ایسا لگتا ہے کہ ابھی یہاں ایٹم بم گرا ہے۔‘
عسکریت پسند تنظیم حماس نے خبردار کیا ہے کہ اگر غزہ میں شہریوں کو نشانہ بنایا گیا تو یرغمال بنائے گئے اسرائیلیوں کو مار دیا جائے گا۔
اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے ٹیلی ویژن پر خطاب میں کہا ہے کہ ’ہم نے حماس پر فضائی حملے شروع کر دیے ہیں۔ آنے والے دنوں میں ہم اپنے دشمنوں کے ساتھ جو کرنے جا رہے ہیں وہ نسلوں تک ان کو یاد رہے گا۔‘
سرحد کے قریب اسرائیل نے اضافی فوج تو تعینات کر دی ہے تاہم ایک بڑا سوال یہ ہے کہ آیا اسرائیل غزہ میں زمینی کارروائی کا آغاز کرے گا۔ اسرائیل نے آخری زمینی کارروائی 2014 میں کی تھی۔  

شیئر: