Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

فضائی حملے اور طبی سامان کی کمی، غزہ میں اردن کا فیلڈ ہسپتال بند ہونے کا امکان

2008 کی حماس اسرائیل جنگ کے بعد اردن نے ہسپتال قائم کیا تھا (فائل فوٹو: پیٹرا نیوز ایجنسی)
غزہ میں اردن کے فیلڈ ہسپتال کو ’بندش کے خطرے‘ کا سامنا ہے۔ طبی سامان کی کمی اور ساحلی علاقے پر اسرائیل کی شدید بمباری سے جلد ہی ہسپتال میں کام بند کیے جانے کا امکان ہے۔
عرب نیوز کے مطابق اس معاملے سے واقف ایک عہدیدار نے بتایا ’ اسرائیلی فضائی حملوں میں ہسپتال کے آس پاس کے تمام علاقے مکمل تناہ ہوگئے ہیں‘۔
عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ’ ہسپتال کو اسرائیلی فضائی حملوں کا نشانہ نہییں بنایا گیا لیکن ہسپتال کی طرف جانے والی تمام سڑکیں تباہ کردی گئی ہیں۔
عہدیدار نے مزید کہا کہ ’فوجی فیلڈ ہستپال جسے غزہ / 76 کا نام دیا گیا ہے طبی سامان کی شدید قلت کے ساتھ بجلی کی بندش کا بھی سامنا کررہا ہے‘۔
عہدیدار نے کہا ’ ہسپتال نے سرجریز اور اسرائیلی فضائی حملوں میں بچ جانے والوں کو طبی خدمات فراہم کی ہیں‘۔
انہوں نے کہا ’ لیکن سامان کی کمی اور فلسطینیوں کی یہاں تک پہنچنے میں ناکامی کی وجہ سے ہسپتال جلد کام کرنا بند کرسکتا ہے‘۔
2008 کی حماس اسرائیل جنگ کے بعد اردن نے غزہ میں اپنا ملٹری فیلڈ ہسپتال قائم کیا تھا۔
یہ ہسپتال غزہ کے شمالی علاقے الرمال میں واقع ہے کہ جہاں مبینہ طور پر اسرائیلی طیاروں نے شدید بمباری کی ہے۔
اردن نے حال ہی میں مصر کے العریش شمالی سینا گورنریٹ میں طبی اور زندگی بچانے والی اشیا روانہ کی ہیں تاکہ انہیں رفح سرحدی گزرگاہ سے غزہ بھیجا سکے جو اب بند ہے۔

شیئر: