ہیما مالنی 75 برس کی ہو گئیں مگر اب بھی ڈریم گرل ہیں
ہیما مالنی 75 برس کی ہو گئیں مگر اب بھی ڈریم گرل ہیں
پیر 16 اکتوبر 2023 12:34
یوسف تہامی، دہلی
ہیما مالنی بی جے پی کے ٹکٹ پر دو مرتبہ رکن پارلیمان رہی ہیں۔ (فوٹو: اے ایف پی)
یوں تو فلم ساز، ہدایتکار اور اداکار راج کپور نے ہندی فلم انڈسٹری کو بہت ساری فلمیں اور اداکار دیے لیکن ان میں ایک نام انتہائی نمایاں ہے اور وہ اداکارہ ہیما مالنی ہیں۔
’دی شو مین آف بالی وڈ‘ راج کپور نے بہت سارے خواب بُنے اور خواب دکھائے۔ یہاں تک کہ انھوں نے فلم ’سپنوں کا سوداگر‘ بنائی جس میں انھوں نے تمل ناڈو کے برہمن اینگر خاندان سے آنے والی 20 سالہ دوشیزہ ہیما مالنی کو کاسٹ کیا۔
اگرچہ ہیما مالنی ان کے ساتھ رومانٹک مناظر کرنے میں بہت ’کوزی‘ نہیں تھیں کیونکہ وہ ان سے عمر میں کم از کم 24 سال بڑے تھے تاہم انھوں نے اپنی ایک چھاپ چھوڑی اور راج کپور نے انھیں کسی خوابوں کی شہزادی کی طرح پیش کیا اور بالی وڈ میں وہ ’ڈریم گرل‘ کے طور پر متعارف ہوئیں۔
اور پھر ہیما مالنی نے فلم انڈسٹری پر 50 سال سے زیادہ عرصے تک راج کیا اور وہ حسن و خوبصورت کا مترادف کہلائیں۔ آج پیر کو وہ 75 سال کی ہو رہی ہیں لیکن ان کی جاذبیت میں کوئی کمی واقع نہیں ہوئی ہے۔
ہیما مالنی کا حسن ایک طرف اور ان کی بھرت ناٹیم کلاسیکی رقص کی خصوصیات دوسری طرف لیکن ان کے چاہنے والوں کی ایک طویل فہرست بھی بتائی جاتی ہے۔
گذشتہ دہائی کے آخری نصف میں آنے والی کتاب ’ہیما مالنی: بیانڈ دی ڈریم گرل‘ میں وہ بتاتی ہیں کہ کس طرح ان کی اور دھرمیندر کی پہلی ملاقات ہوئی تھی۔ وہ ایک ایوارڈ فنکشن میں تنہا پہنچی تھیں اور جب وہ سٹیج پر جا رہی تھیں تو دھرمیندر نے اپنے انداز میں اپنے ساتھی ششی کپور سے ہیما مالنی کے بارے میں کہا تھا ’کُڑی بڑی سوہنی ہے‘ اور اس سے فلم انڈسٹری میں کسی کو انکار بھی نہیں۔
ہیما مالنی کے چاہنے والوں کی ایک لمبی فہرست ہو سکتی ہے لیکن ان میں سنجیو کمار اور جیتندر کا نام سرفہرست ہے۔
ہیما مالنی نے خود ایک انٹرویو میں اعتراف کیا ہے کہ ’وہ جیتیندر سے شادی کرنے والی تھیں اگرچہ وہ پہلے سے شادی شدہ تھے لیکن پھر دھرمیندر وہاں نشے میں آئے اور انھوں نے شادی کی تقریب بگاڑ دی اور پھر انھوں نے اپنی گرو کے مشورے پر دھرمیندر سے شادی کر لی۔ حالانکہ دھرمیندر بھی پہلے سے شادی شدہ تھے اور پہلی بیوی سے ان کے چار بچے بھی تھے۔‘
انڈیا میں ایک زمانے تک گاسپ کی سطح پر ان کے چاہنے والوں میں فیروز خان کا نام بھی آتا رہا ہے۔ جب فیروز خان نے فلم ’دھرماتما‘ بنائی تو انھوں نے اس فلم میں ایک مختصر لیکن انتہائی اہم کردار کی پیشکش ہیما مالنی کو کی۔
ہیما مالنی شروع میں اس کردار کے متعلق تذبذب کا شکار تھیں لیکن پھر فیروز خان نے اپنے انداز میں انھیں یہ کہتے ہوئے منا لیا کہ ’بے بی، میرا یقین کریں! آپ کو اس طرح کے انتہائی کلاسی انداز میں دوبارہ نہیں پیش کیا جائے گا۔‘ اور پھر ہیما مالنی اس فلم کے لیے تیار ہو گئیں۔
اس فلم کا گیت ’کیا خوب لگتی ہو، بڑی سندر دکھتی ہو۔۔۔‘ ایک زمانے تک لوگوں کے ہونٹوں پر ہوا کرتا تھا۔ فلم میں ہیما مالنی کو ایک بنجارن کے روپ میں پیش کیا گیا تھا جو پہلے آدھے گھنٹے میں ہی ایک دھماکے میں موت کو گلے لگا لیتی ہے۔ یہ فلم اپنے آپ میں تاریخی اس لیے بھی ہے کہ یہ ہالی وڈ کی مشہور فلم ’گاڈ فادر‘ کا انڈین ورژن ہے۔
اس فلم کا ایک گیت اور ہے جو ہیما مالنی کے حسن کی تعریف ہے ’ریشما! تیرے چہرے میں وہ جادو ہے، بن ڈور کھنچا جاتا ہوں۔‘
سنہ 1975 میں ریلیز ہونے والی یہ فلم اور اس کا تجربہ ہیما مالنی کے لیے بھی یادگار ہو گیا کیونکہ اس کی شوٹنگ افغانستان میں ہوئی تھی اور یہ شاید پہلی انڈین فلم تھی جس کی زیادہ تر شوٹنگ افغانستان میں ہوئی تھی۔
ہندوستان ٹائمز کی ایک رپورٹ کے مطابق ہیما مالنی کابل کی خوبصورتی سے بے حد متاثر ہوئی تھیں۔ وہ اس فلم کی شوٹنگ کے لیے بامیان بھی گئی تھیں اور بندِ امیر بھی انھیں یاد ہیں۔ انھیں وہ بھی یاد ہے کہ کس طرح ایک ڈھابے پر انھوں نے پیاز کے ساتھ روٹی کھائی تھی۔
جب دو سال قبل طالبان نے کابل کا کنٹرول حاصل کر لیا تو انھوں نے ایک میگزین کو انٹرویو دیتے ہوئے افغانستان کی یادیں شیئر کیں۔
انھوں نے اس معاملے پر ایک ٹویٹ بھی کيا تھا کہ ’میں جس کابل کو جانتی ہوں وہ بہت خوبصورت تھا اور وہاں کا میرا تجربہ بہت اچھا تھا۔ ہم کابل ایئرپورٹ پر اترے تھے جو اس وقت ممبئی کے ہوائی اڈے جیسا چھوٹا تھا اور ہم قریب ہی ایک ہوٹل میں ٹھہرے تھے۔ لیکن پھر ہم نے اپنی شوٹنگ کے لیے بامیان اور بند امیر جیسے دوسرے مقامات کا سفر کیا۔ شوٹنگ سے واپس آتے ہوئے ہم لمبے کُرتے اور داڑھیوں والے لوگوں کو دیکھتے جو طالبان کی طرح نظر آتے تھے۔ اس وقت افغانستان میں روس بھی ایک طاقت تھی۔‘
انھوں نے مزید کہا کہ ’لیکن اس وقت کوئی مسئلہ نہیں تھا، وہ پُرامن تھا اور فیروز خان نے پورے سفر کا انتظام کیا تھا اور یہ کہ شوٹنگ بہت ہی منظم تھی۔ میرے والد ہمارے ساتھ شوٹنگ کے لیے گئے تھے اور جب ہم خیبر پاس سے گزر رہے تھے تو ہم سب بھوکے تھے اس لیے ہم ایک ڈھابے پر رک گئے۔ ہم سبزی خور تھے اس لیے ہم روٹیاں خریدتے تھے اور پیاز کے ساتھ کھاتے تھے۔‘
دھرماتما سے پہلے وہ فلم ’سیتا اور گیتا‘ سے ہی مشہور ہو چکی تھیں۔ یہ فلم دلیپ کمار کی رام اور شیام کی طرز پر تھی جس میں انھوں نے دوہرا کردار نبھایا تھا اور حقیقی زندگی میں اپنے دو چاہنے والوں دھرمیندر اور سنجیو کمار کے مدمقابل۔ اس فلم کے لیے انھیں بہترین اداکارہ کا فلم فيئر ایوارڈ ملا جو ان کا واحد فلم فیئر ایوارڈ رہا۔‘
انڈیا کی معروف جوڑیوں میں ان کی دھرمیندر کے ساتھ جوڑی سب سے کامیاب مانی گئی اور ’سنہ 1969 میں آنے والی فلم تم حسین میں جوان سے لے کر شرافت، نیا زمانہ، راجہ رانی، پتھر اور پائل، دوست، شعلے، چرس، جگنو، آزاد اور دل لگی تک کل 28 فلموں میں کام کیا۔
ہمیا مالنی کو دیوآنند کے ساتھ فلم ’جانی میرا نام‘ میں بھی خوب سراہا گيا۔
ہیما مالنی نے رضیہ سلطان کا تاریخی کردار بھی نبھایا ہے اور ان کی یہ فلم میل کا پتھر مانی جاتی ہے۔ باکس آفس پر ان کی فلمیں کافی کامیاب رہیں کیونکہ ان کے چاہنے والے انھیں دیکھتے نہیں تھکتے تھے۔
جہاں دلیپ کمار اور منوج کمار کے ساتھ ان کی فلم ’کرانتی‘ میں موجودگی انتہائی اہم رہی وہیں فلم باغبان میں انھوں نے امتیابھ کے ساتھ یادگار کردار ادا کیا ہے۔ فلم باغبان سنہ 2003 میں آئی جبکہ سنہ 2020 میں انھوں نے ’شملہ مرچ‘ نامی فلم میں رکمنی کا کردار ادا کیا ہے۔
وہ ایک سیاست داں بھی رہی ہیں۔ اگرچہ پہلے انھیں راجیہ سبھا (انڈین پارلیمنٹ کے ایوان بالا) میں نامزد کیا گیا تھا لیکن پھر بعد میں وہ بی جے پی کے ٹکٹ پر دو بار رکن پارلیمان رہی ہیں۔ انھوں نے سو سے زیادہ فلموں میں کام کیا ہے۔
جہاں راج کپور کے سر ہیما مالنی کو متعارف کرانے کا سہرا ہے وہیں ہیما مالنی کے سر شاہ رخ خان کو بالی وڈ میں متعارف کرانے کا سہرا جاتا ہے۔ ہیما مالنی کی یہ کھوج ایک سپر سٹار کی کھوج تھی کیونکہ اس کے بعد شاہ رخ خان نے فلم انڈسٹری پر راج کیا ہے۔
بہر حال 75 سال کی عمر میں بھی اگر ڈریم گرل کا تصور کسی کے ساتھ منسلک ہے تو وہ ہیما مالنی ہیں۔ ’کسی شاعر کی غزل، ڈریم گرل، کسی جھیل کا کنول ڈریم گرل۔‘