Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مریم نواز کی یونیورسٹی میں خطاب سے معذرت، ’اس میں کیا قباحت ہے؟‘

مریم نواز کے جی سی یونیورسٹی میں نوجوانوں سے خطاب کرنے سے انکار کی وجہ کیا ہے؟ (فوٹو: فیس بک مریم نواز)
لاہور کی گورنمنٹ کالج (جی سی) یونیورسٹی کی جانب سے پاکستان مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز کو نوجوانوں سے خطاب کرنے کی دعوت دی گئی تھی۔ پاکستان مسلم لیگ ن کی جانب سے مریم نواز شریف کے نوجوانوں سے خطاب سے معذرت کر لی گئی ہے۔
دعوت نامہ سوشل میڈیا پر مختلف تبصروں کے ساتھ شیئر تو کیا جا رہا ہے۔ لیکن مریم نواز کے جی سی یونیورسٹی میں نوجوانوں سے خطاب کرنے سے انکار کی وجہ کیا ہے؟ 
پیر کو سوشل میڈیا پر پاکستان مسلم لیگ ن کی رہنما اور سابق وزیر اطلاعات مریم اورنگ زیب نے مریم نواز کے جی سی یونیورسٹی میں خطاب کرنے سے انکار کرتے ہوئے وضاحتی پیان جاری کیا۔ 
جی سی یونیورسٹی نے 5 اکتوبر کو خطاب کے لیے مریم نواز کو دعوت دی تھی جس کے مطابق مریم نواز نے 16 اکتوبر جی سی یونیورسٹی لاہور کے بخاری آڈیٹوریم میں 11 بجے نوجوانوں سے ’یوتھ لیڈرشپ اینڈ امپاورمنٹ‘ کے موضوع پر خطاب کرنا تھا۔ 
مریم اورنگ زیب نے اپنے بیان میں لکھا کہ ’گورنمٹ کالج یونیورسٹی کے چیف آرگنائزرز کی جانب سے 5 اکتوبر کو دعوت نامہ  موصول ہوا جس کا احتراماً نکار کیا جاتا ہے۔‘
انہوں نے دعوت ملنے کے بعد انکار کرنے کی وضاحت دیتے ہوئے لکھا کہ ’مریم نواز نے جی سی یونیورسٹی میں خطاب کرنے سے اس لیے معذرت کی ہے کیوںکہ پاکستان مسلم لیگ ن سمجھتی ہے تعلیمی اداروں کا واحد مقصد تعلیم کے معیار کو برقرار رکھنا ہے۔‘
’تعلیمی اداروں کا مقصدر اچھا اخلاق اور سماجی طرز عمل فراہم کرنا ہے۔ ذاتی اور سیاسی مقاصد کے لیے ان کا استحصال نہیں ہونا چاہیے۔‘ 
مریم اورنگ زیب نے ماضی میں جی سی یونیورسٹی میں ہونے والی تقاریر کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ’افسوس ہے کہ ماضی میں گورنمنٹ کالج یونیورسٹی کو ذاتی مقاصد اور سیاسی ایجنڈوں  کے فروغ کے لیے استعمال کیا گیا۔ اب مسلم لیگ ن تعلمی اداروں کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کرنے کے غلط راستے پر نہیں چلے گی۔‘
مریم نواز کو جی سی یونیورسٹی میں نوجوانوں سے خطاب کے حوالے سے سوشل میڈیا پر بھی ردعمل سامنے آیا ہے۔ 
ٹوئٹر صارف سید اسماعیل حیدر لکھتے ہیں کہ ’طلبہ کی جانب سے جی سی یونیورسٹی میں مریم نواز کی تقریر کا بائیکاٹ کرنے پر ان کا خطاب منسوخ ہوا۔‘ 
سوشل میڈیا یوزر ماجد مغل نے لکھا ہے کہ ’مریم اورنگزیب کے مطابق پارٹی کی چیف آرگنائزر مریم نواز شریف کو جی سی یونیورسٹی کی طرف سے دعوت نامہ موصول ہوا جسے احتراماً مسترد کردیا گیا۔‘
انہوں نے سوال کیا کہ ’سیاسی رہنماؤں کا تعلیمی اداروں میں جانا اور اپنی مافی الضمیر بیان کرنا دنیا بھر میں معمول کا عمل ہے، اس میں کیا قباحت تھی؟‘
سوشل میڈیا صارف حیدر مریم نواز کو جی سی یونیورسٹی میں دعوت نامہ ملنے پر لکھتے ہیں کہ ’مریم نواز کو خطاب کے لیے بلایا گیا ہے دیکھتے ہیں مریم نواز تقریر کے لیے جائیں گی یا نہیں کیوںکہ ماضی میں پاکستان مسلم لیگ ن عمران خان کے یونیورسٹی میں خطاب کرنے پر تنقید کر چکی ہے۔‘
سیاسی رہنماؤں کو تعلیمی اداروں میں خطاب کرنا چاہیے یا نہیں اس پر طارق اقبال کہتے ہیں کہ ’جی سی یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر اصغر زیدی نے مریم نواز کو یونیورسٹی میں ’یوتھ لیڈرشپ اینڈ امپاورمنٹ‘ کے موضوع پر خطاب کے لِئے خوبصورت الفاظ میں دعوت دی، لیکن مریم نواز نے اپنے گزشتہ نقطہ نظر پر کاربند رہتے ہُوئے انکار کر دیا۔‘
وہ ماضی کا حوالہ دیتے ہوئے عمران خان کی تقریر کا ذکر کرتے ہوئے  لکھتے ہیں کہ ’اِس سے پہلے جب وائس چانسلر ڈاکٹر اصغر زیدی نے عمران خان کو دعوت خطاب دیا تھا، تو خان صاحب نے جھٹ پٹ شرفِ قبولیت بخشا۔‘
’ میرا ماننا ہے تعلیمی اداروں کو سیاست سے دور ہی رکھا جائے تو بہتر ہے۔ آپ سائنسدانوں، ڈاکٹرز اور ادیبوں کو بلائیں۔ اور اگر سیاستدان بھی آئیں تو تعلیمی اداروں کو سیاسی اکھاڑا نہ ہی بنایں تو اچھا ہے۔‘

شیئر: