Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی عرب کی فلسطینیوں کی جبری بے دخلی کی مذمت، فوری جنگ بندی کا مطالبہ

سعودی عرب نے منگل کو فلسطینیوں کی جبری بے دخلی کی مذمت کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ فوری طور پر جنگ بند اور غزہ کی پٹی کی ناکہ بندی ختم کی جائے۔
عرب نیوز کے مطابق سعودی فرمانروا شاہ سلمان کی زیر صدارت ہونے والے کابینہ کے اجلاس کے دوران مطالبہ کیا گیا کہ عرب امن انیشیٹیو کے تحت امن عمل کو دوبارہ شروع کیا جائے، جس کے تحت ایک 1967 کی سرحدوں کے اندر اایک ٓزاد فلسطینی ریاست کا قیام عمل میں لایا جائے جس کا دارلحکومت مشرقی بیت المقدس ہو۔
ایس پی اے کے مطابق کابینہ نے مطالبہ کیا کہ ’اقوام متحدہ ، اس کی سلامتی کونسل کی قراردادوں اور عرب امن فارمولے کے مطابق امن عمل کو آگے بڑھایا جائے‘۔
عرب امن فارمولے میں کہا گیا کہ 1967 کی سرحدوں کے دائرے میں خودمختار فلسطینی ریاست قائم کی جائے اور مشرقی القدس کو اس کا دارالحکومت بنایا جائے۔ 
کابینہ کو سعودی عرب اور متعدد ممالک کے ساتھ غزہ اور گردو نواح میں جاری جنگ سے متعلق مذاکرات سے آگاہ  کیا گیا۔
  کابینہ کو فرانس، ترکی اور ایران کے سربراہوں کے سعودی ولی کے ساتھ ہونے والے ٹیلیفونک رابطوں اور امریکی  وزیر خارجہ کے ساتھ ملاقات میں ہونے والی گفتگو سے بھی آگاہ کیا گیا۔ 
سعودی ولی عہد نےامریکی وزیر خارجہ کے ساتھ ملاقات میں اس امر پر زور دیا تھا کہ’ بے قصور شہریوں کی ہلاکتوں کا باعث بننے والے عسکری حملوں کو روکنے کے طریقوں پر غوروخوض کیا جانا ضروری ہے‘۔
شہزادہ محمد بن سلمان نے یہ بھی کہا تھا کہ ’سعودی عرب جنگ بند کرانے اور کشیدگی کم کرانے کے لیے بھر پور رابطہ مہم چلا رہا ہے‘۔
’سعودی عرب چاہتا ہے کہ بین الاقوامی انسانی قانون کا احترام کیا جائے۔ غزہ پٹی کی ناکہ بندی کا خاتمہ بین الاقوامی انسانی قانون کے ضمن میں آتا ہے‘۔ 

اجلاس میں کہا گیا کہ سعودی عرب چاہتا ہے بین الاقوامی انسانی قانون کا احترام کیا جائے (فوٹو: ایس پی اے)

سعودی ولی عہد کا یپ بھی کہنا تھا کہ ’سعوی عرب امن عمل کے احیا اور امن و استحکام کی بحالی کے لیے حالات سازگار بنانے کی مہم چلا رہا ہے تاکہ فلسطینی عوام کو ان کے جائز حقوق ملیں اور مبنی بر انصاف پائیدار امن قائم ہو‘۔ 
سعودی ولی عہد نے سعودی عرب کا یہ  موقف پیش کیا کہ’ کسی بھی شکل و صورت میں شہریوں پر حملوں یا غزہ پٹی کے بنیادی ڈھانچے کو تباہ کرنے اور فلسطینیوں کی یومیہ زندگی پر اثر انداز ہونے والے مفادات پر حملوں کو مسترد کرتا ہے‘۔ 
وزیر اطلاعات سلمان الدوسری نے اجلاس کے بعد ایس پی اے کو بتایا  کابینہ کو اجلاس کے آغاز میں متحدہ عرب امارات کے نائب صدر  کی جانب سے سعودی ولی عہد سے کیے جانے والے رابطے  سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا گیا کہ دونوں رہنماؤں نے دونوں برادر ملکوں کے تعلقات اور تمام شعبوں میں انہیں جدید خطوط  پر استوار کرکے مضبوط بنانے کی تدابیر پر تبادلہ خیال کیا تھا۔ 
 کابینہ کو مختلف ممالک  کے ساتھ سعودی عرب کے دوستانہ تعلقات اور تعاون کے رشتوں کو مضبوط بنانےکے سلسلے میں ہونے والے رابطوں سے مطلع کیا گیا۔ 
کابینہ نے سعودی، روس مشترکہ کمیٹی کے آٹھویں اجلاس کے نتائج سے بھی آگاہ کیا جس میں مستقبل کے مقاصد کی تکمیل کے لیے اہم شعبدوں میں تعاون میں فروغ دینے پر توجہ مرکوز کی گئی۔
اجلاس میں کہا گیا کہ ’سعودی عرب بحرہند کے ساحلی ممالک کی لیگ کے ساتھ عالمی تجارت بین الاقوامی سمندری جہاز رانی کی سلامتی اور سمندری سلامتی کے چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے جاری کوششوں کے ساتھ  ہے‘۔ 
کابینہ نے اقوام متحدہ کی جانب سے ریاض کو 2024 کے  حوالے سے انٹرنیٹ گورننس کے ورلڈ فورم کی میزبانی کے لیے منتخب کیے جانے پر اطمینان کا اظہار کیا۔ 
ابھا کے نئے انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے ماسٹر پلان کے اعلان کو سعودی عرب کے تمام علاقوں کی ہمہ جہتی ترقی میں گہری دلچسپی کا عکاس قراردیا 
کابینہ کے اجلاس میں 13 فیصلے کیے۔ وزیر خارجہ  کو کوریا کے ساتھ سٹراٹیجک شراکت کونسل کے قیام کے سلسلے میں مفاہمتی یادداشت کا اختیار تفویض کیا۔ 
سعودی اردنی رابطہ کونسل  کے قیام سے متعلق ترمیم شدہ پروٹوکول، گریناڈا کے ساتھ سفارتی تعلقات کے پروٹوکول اور سفارتی تعلقات کے قیام کی منظوری دی۔ 
 زراعت اور فوڈ سیکیورٹی کے شعبے میں انڈیا کے ساتھ  مفاہمتی یادداشت پر مذاکرات کا اختیار وزیر ماحولیات و پانی و زراعت کو تفویض کیا۔ وزیر ماحولیات کو ماحولیات کے شعبے میں تعاون کے لیے کوریا کے ساتھ مفاہمتی یادداشت کا اختیار تفویض کیا گیا۔ جبکہ سماجی و اقتصادی و ترقیاتی تعاون کے سلسلے میں سنگاپور کے ساتھ مفاہمتی یادداشت کا اختیار وزیر اقتصاد و منصوبہ بندی کو دیا گیا ہے۔ 

شیئر: