جی سی سی اور آسیان کی مجموعی پیداوار پانچ ٹریلین ڈالر: انڈونیشی وزیر خارجہ
جی سی سی اور آسیان کی مجموعی پیداوار پانچ ٹریلین ڈالر: انڈونیشی وزیر خارجہ
جمعہ 20 اکتوبر 2023 20:04
دونوں گروپوں کی اقتصادی شرح نمو عالمی اوسط شرح نمو سے بڑھ گئی ( فوٹو: ایس پی اے)
انڈونیشی وزیر خارجہ ريتنو مارسودي نے کہا ہے کہ ریاض سربراہ کانفرنس نے’ آسیان اور خلیجی ممالک کے درمیان تعاون کے نئے مرحلے کی بنیاد رکھ دی‘۔
خبرساں ادارے ایس پی اے کے مطابق انڈونیشی وزیر خارجہ نے سعودی وزیر خارجہ کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس میں کہا کہ’ جی سی سی اور آسیان موثر طاقت ہیں۔ دونوں کی مجموعی پیداوار پانچ ٹریلین ڈالر کی حد عبور کرچکی ہے‘۔
’آبادی سات سو ملین نفوس سے زیادہ ہے۔ بیشتر آبادی نوجوانوں پر مشتمل ہے۔ جی سی سی اور آسیان کا مستقبل تابناک ہے‘۔
انڈونیشی وزیر خارجہ نے کہا’ گزشتہ سال دونوں گروپوں کی اقتصادی شرح نمو بین الاقوامی اوسط شرح نمو سے بڑھ گئی۔ جی سی سی ممالک کی شرح نمو 7.5 فیصد اور آسیان میں شامل ممالک کی شرح نمو 5.3 فیصد تھی’۔
ان کا کہنا تھا’ ریاض سربراہ کانفرنس کے مشترکہ اعلامیے نے 2024 اور 2028 کے درمیان تجارت، معیشت، زراعت، سیاحت، غذائی خودکفالت، توانائی، باہمی ربط، ثقافت، معلومات اور تعلیم سے متعلق مشترکہ تعاون کا فریم ورک کا تعین کیا ہے۔
جی سی سی ممالک بحر الکاہل کے علاقے میں امن و استحکام کو یقینی بنانےِ، مشرق وسطی میں امن و استحکام کے تحفظ کی حمایت کے حوالے سے مشترکہ تعاون معاہدے کے پابند ہیں۔
انڈونیشی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ’ دونوں گروپوں میں شامل ممالک فلسطین میں ہونے والی تبدیلیوں کے بارے میں مشترکہ موقف رکھتے ہیں۔ دونوں گروپ انسانی کوششوں پر توجہ مرکوز کرنے کو ضروری خیال کرتے ہیں‘۔
انہوں نے کہا کہ’ فلسطینی علاقوں پر اسرائیل کے ناجائزقبضے کو فراموش نہیں کیا جاسکتا۔ ریاض سربراہ کانفرنس مسئلہ فلسطین کے پرامن حل کی حامی ہے‘۔
انہوں نے مزید کہا’ ریاض سربراہ کانفرنس سے قبل وزرائے خارجہ کے جاری کردہ بیان میں انسانی راہداریوں کے کھولنے مسئلے کے پرامن حل اور مشرق وسطی میں بڑھتے ہوئے تشدد کی مذمت کی جاچکی ہے‘۔
جی سی سی اور آسیان میں شامل عوام کے درمیان رابطہ جات کے حوالے سے کہا کہ ’تارکین وطن کے مسائل میں دلچسپی رکھتے ہیں۔ مشترکہ اعلامیہ میں جی سی سی ممالک میں اقتصادی ترقی اور افرادی قوت کی تشکیل کے سلسلے میں جنوب مشرقی ایشیا کے ممالک کی دلچسپی واضح کردی ہے‘۔
’فریقین اس بات پر متفق ہیں کہ انسانی سمگلنگ کے انسداد کی کوشش کی جائے گی اور مستقل بنیادوں پر افرادی قوت کی منتقلی کے سلسلے میں بھرپور تعاون کیا جائے گا‘۔
انڈونیشی وزیر خارجہ نے اس اعتماد کا ا اظہار کیا کہ ’فریقین کے درمیان تعاون سے متعلق قراردادوں کے ااثرات ففریقین کے خطوں کے مستقبل اور خوشحیالی کی صورت میں منعکس ہوں گے‘۔