Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

غزہ میں دوران حراست اچھا سلوک کیا گیا، رہا ہونے والی یرغمالی اسرائیلی خاتون

یوخوید لفشٹز نے اغواکاروں کو ’دوستانہ مزاج‘ والا اور ’شائستہ‘ قرار دیا۔ (فوٹو: اے ایف پی)
فلسطینی عسکریت پسند گروپ حماس کی جانب سے رہا ہونے والی 85 برس کی اسرائیلی خاتون نے کہا ہے کہ اغوا کے دوران وہ سخت مشکل سے گزریں تاہم دو ہفتوں سے زیادہ حراست میں ان کے ساتھ اچھا سلوک کیا گیا۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق یوخوید لِفشٹز غزہ کی پٹی کے قریبی علاقے نیر اوز کی رہائشی ہیں۔
رہائی کے ایک دن بعد تل ابیب میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’میں مشکل وقت سے گزری ہوں۔ میں نے سوچا نہیں تھا کہ اس صورتحال سے دوچار ہو جاؤں گی۔ انہوں نے ہمارے علاقے (کیبوتز) پر حملہ کیا۔ مجھے اغوا کیا اور مجھے موٹر سائیکل پر بٹھایا اور کھیتوں میں تیزی سے چلتے گئے۔‘
ان کے مطابق ’راستے میں ان لوگوں نے مجھے مارا پیٹا۔ انہوں نے میری پسلیاں نہیں توڑیں لیکن مجھے تکلیف ہوئی۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’انہوں نے ہمارے ساتھ اچھا سلوک کیا۔ ایک ڈاکٹر ہر دو دن سے تین بعد یرغمالیوں سے ملنے آتا اور ادویات فراہم کرتا۔‘
ان کے 80 برس کے شوہر بھی غزہ میں دیگر 200 یرغمالیوں کے ساتھ ہیں۔
یوخوید لِفشٹز کا کہنا تھا کہ ’انہوں نے ہمارے ساتھ نرمی کا برتاؤ کیا اور تمام ضروریات فراہم کیں۔
ان سے جب پوچھا گیا کہ جب وہ رہا ہوئیں تو انہوں نے ایک عسکریت پسند سے مصافحہ کیوں کیا تو انہوں نے اپنے اغواکاروں کو ’دوستانہ مزاج‘ والا اور ’شائستہ‘ قرار دیا۔
انہوں نے صحافیوں کو بتایا کہ ’کہ وہ اس چیز کے لیے تیار تھے اور طویل عرصے سے اس کی تیاری کی تھی۔ ان کے پاس سب کچھ تھا جس کی خواتین اور مردوں کو ضرورت تھی بشمول شیمپو کے۔‘
یوخوید لِفشٹز کا کہنا تھا کہ ’ہم نے وہی کھانا کھایا جو وہ کھا رہے تھے۔ پیٹا کے ساتھ پنیر اور کھیرے۔ یہ پورے دن کا کھانا تھا۔‘
ان کے ساتھ نیر اوز کی ایک اور رہائشی 79 برس کی نوریت کوپر کو بھی رہا کیا گیا۔

نقد انعام کا اعلان

منگل کو اسرائیلی فوج کی جانب سے طیارے کے ذریعے  گرائے گئے پمفلٹس میں غزہ کے شہریوں سے کہا ہے کہ نقد انعام کے بدلے یرغمال اسرائیلیوں کی موجودگی سے متعلق معلومات فراہم کریں۔ 
حماس کے محکمہ صحت کے عہدیداروں کا کہنا ہے کہ اسرائیل کے فضائی حملوں میں اب تک پانچ ہزار سے زیادہ افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔
عرب زبان میں شائع کیے گئے پمفلٹس میں کہا گیا ہے کہ ’اگر آپ اپنے اور بچوں کے لیے بہتر مستقبل چاہتے ہیں تو اپنے علاقے میں ہمیں یرغمال افراد کے بارے میں معلومات فراہم کریں۔‘
اس پیغام میں مزید کہا گیا ہے کہ ’اسرائیل کی فوج وعدہ کرتی ہے کہ آپ کی اور آپ کے گھروں کی حفاظت کے لیے سب کچھ کرے گی اور نقد انعام بھی دے گی۔ ہم آپ کا نام صیغہ راز میں رکھنے کی مکمل ضمانت دیتے ہیں۔‘ اس پمفلٹ میں ایک ٹیلی فون نمبر بھی فراہم کیا گیا ہے۔

شیئر: