Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پنجاب میں مصنوعی مہنگائی کرنے والوں کے خلاف آپریشن کیسے کیا جا رہا ہے؟

پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں کمی ہوئی تو پنجاب کی نگراں حکومت کے اقدامات کچھ غیر روایتی نظر آئے (فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان میں مہنگائی سب سے بڑا موضوع ہے اور اس کی وجہ ڈالر اور پیٹرولیم مصنوعات کی قیمت کو سمجھا جاتا ہے، لیکن اکتوبر کے مہینے میں دونوں کی قیمتوں میں واضع کمی ہوئی ہے۔ تاہم اس حساب سے اشیا کی قیمتیں کم نہیں ہو رہیں۔
رواں ماہ کے وسط میں جب پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں کمی ہوئی تو پنجاب کی نگراں حکومت کے اقدامات کچھ غیر روایتی نظر آئے۔
پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی ہوتے ہی ایک اعلی سطحی اجلاس میں فیصلے کیے گئے کہ جن میں مصنوعی مہنگائی پیدا کرنے والے عناصر کے خلاف انٹیلجنس بیسڈ آپریشن کی منظوری دی گئی۔ اردو نیوز کو دستیاب ایک سرکاری رپورٹ کے مطابق صرف پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں ایسے 12 علاقوں کی نشاندہی کی گئی ہے جہاں سب سے زیادہ مہنگی چیزیں بیچی جا رہی ہیں۔
رپورٹ کے مطابق ان علاقوں میں گلشن راوی، ٹاون شپ، شاہدرہ، صدر بازار کینٹ، دھرم پورہ، مکہ کالونی، مون مارکیٹ، جی ٹی روڑ ونڈالا، شاد باغ، جلو موڑ، نشترکالونی اور کاہنہ شامل ہیں، جہاں سرکاری نرخوں سے زیادہ مہنگی چیزیں فروخت کی جارہی ہیں۔
لاہور کی ڈپٹی کمشنر رافعیہ حیدر نے بتایا کہ ’ہم نے پہلے ان علاقوں کی نشاندہی کی ہے جہاں گراں فروشی ہے۔ اس کے لیے ہم نے پرائس کنٹرول مجسٹریٹس اور دیگر عملے کو علاقوں کے سروے پر لگایا جس میں ہمیں یہ دیکھنے کا موقع ملا کہ مصنوعی مہنگائی کہاں پیدا کی جا رہی ہے۔ اب ہم نے ان علاقوں کو شناخت کر لیا ہے اور اب ہمارا آپریشن شروع ہے۔ اور ان علاقوں کی کڑی نگرانی جاری ہے۔‘
چیف سیکریٹری آفس کو لاہور کی ضلعی حکومت کی بھیجی گئی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ گذشتہ چوبیس گھنٹوں میں شہر کے 1181 مقامات پر ضلعی انتظامیہ نے کارروائیاں کی ہیں جن میں سے 211 جگہوں پر خلاف وزری دیکھنے میں آئی، جرمانوں کے ساتھ ساتھ 64 افراد کو گرفتار بھی کیا گیا ہے۔
یہ پہلی دفعہ دیکھنے میں آ رہا ہے کہ پنجاب کی ضلعی حکومتیں پولیس کے ساتھ مل کر سرکاری نرخ ناموں سے ہٹ کر اشیا فروخت کرنے والوں کے خلاف مقدمات درج کر کے انہیں گرفتار بھی کر رہی ہیں۔
محمد امجد نامی ایک دکاندار کو گذشتہ ہفتے گراں فروشی پر گرفتار کیا گیا۔ انہوں نے بتایا کہ ’میری دکان پر ایک شخص نے کچھ چیزیں خریدیں اور تھوڑی دیر کے بعد وہ پولیس کے ساتھ آگیا اور مجھے بتایا کہ میں نے 20 روپے زیادہ لیے ہیں۔ میں نے انہیں بتایا کہ میں نے اسی حساب سے چیزیں دیں ہیں جس سے میں نے خریدی ہیں۔ جب پیچھے سے ہی چیزیں سستی نہیں ہوں گی تو میں جیب سے کیسے بھروں۔ اس کے باوجود میرے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی اور مجھے تھانے لے گئے۔ اب میں ضمانت پر باہر آیا ہوں۔‘

لاہور کے کئی علاقوں میں سرکاری نرخوں سے زیادہ مہنگی چیزیں فروخت کی جارہی ہیں (فوٹو: اے ایف پی)

پنجاب کے دیگر بڑے شہروں گوجرانولہ شیخوپورہ، فیصل آباد، سرگودھا، ملتان، جہلم اور راولپنڈی میں گذشتہ 10 دنوں میں اڑھائی ہزار سے زائد مقدمات درج کیے گئے ہیں اور سینکڑوں دکانداروں کو گرفتار کیا گیا ہے۔
ڈی سی لاہور رافعیہ حیدر نے بتایا کہ ’ہماری ٹیمیں پنجاب حکومت کی موبائل اپلیکیشن ’قیمت پنجاب‘ پر روزانہ ہر چیز کی قیمتیں اپ لوڈ کر رہے ہیں جس  چیز کی قیمت کم ہو رہی ہے عوام کو لمحہ بہ لمحہ اس سے آ گاہ کیا جا رہا ہے۔ عوام کو چاہیے کہ وہ اس موبائل اپلیکشن کو اپنے موبائلز میں ڈاؤن لوڈ کریں اور کوئی بھی چیز خریدنے سے پہلے اس کی قیمت کو سرکاری نرخ سے ٹیلی کریں اور کوئی بھی دکاندار اگر مہنگی چیز بیچ رہا ہے تو اسی اپلیکیشن سے اس کو رپورٹ کریں۔‘

شیئر: