Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اسرائیلی سرحد کے قریب مصری قصبے پر میزائل گرنے سے چھ افراد زخمی

اسرائیلی نے جمعرات کو غزہ میں زمینی کارروائی کی اور مزید کارروائیوں کا عندیہ دیا تھا۔ (فوٹو: اے ایف پی)
اسرائیل کی سرحد کے قریب بحیرہ احمر کے ایک مصری قصبے میں جمعے کی صبح ایک میزائل طبی مرکز پر گرا ہے جس کے نتیجے میں چھ افراد زخمی ہو گئے ہیں۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق اسرائیلی فوج نے کہا ہے کہ ہم علاقے میں ہونے والے واقعے سے آگاہ ہیں۔
مصری روزنامہ القاہرہ نے ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ طابا کے علاقے میں ہونے والا واقعہ اسرائیل اور حماس کے درمیان جاری لڑائی کی وجہ سے پیش آیا۔
اسرائیل کا کہنا ہے کہ رواں ہفتے حماس کی جانب سے چلائے جانے والے راکٹ نے طابا کے علاقے کے بالمقابل ایلات کے علاقے کو نشانہ بنایا گیا تھا جو اسرائیلی سرحد کے قریب واقع ہے۔
طابا جو غزہ سے 220 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے، سے تعلق رکھنے والے ایک عینی شاہد کا کہنا ہے کہ انہوں نے ایک بڑے دھماکے کی آواز سنتی اور دھوئیں کے بادل اٹھتے دیکھے۔

عرب وزرائے خارجہ کی اسرائیلی بمباری کی شدید مذمت

اسرائیلی فوج نے غزہ میں زمینی کارروائی کرتے ہوئے حماس کے ٹھکانوں پر بمباری کی ہے جس سے عرب دنیا کے غم و غصے میں اضافہ ہوا ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق ایک روز قبل ہی اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو نے کہا تھا کہ اسرائیلی فوج غزہ میں زمینی کارروائی کی تیاریاں کر رہی ہے تاہم امریکہ اور دوسرے ممالک نے اسرائیل کو یہ ارادہ ملتوی کرنے کا کہا تھا جس کی وجہ وہ خدشات ہیں کہ اس سے مشرق وسطٰی کے دیگر ممالک میں حالات بگڑ سکتے ہیں۔

عرب دنیا کا ردعمل

غزہ میں بننے والی صورت حال میں بہتری کے آثار ظاہر نہ ہونے پر بحرین، مصر، اردن، کویت، مراکش، عمان، قطر سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے وزرائے خارجہ کی جانب سے اسرائیلی اقدام کی شدید مذت کی گئی ہے اور کہا گیا ہے کہ عام شہریوں کو نشانہ بنایا جانا بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔
وزرائے خارجہ کے مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ ’اسرائیل کے دفاع کے حق کو بین الاقوامی قوانین کی اور فلسطینیوں کے حقوق کی خلاف ورزی کے جواز کے طور پر پیش نہیں کیا جا سکتا۔‘
وزرا کی جانب سے غزہ میں فلسطینیوں کو اجتماعی سزا سے دوچار کرنے کی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی ہے۔
 بیان میں اسرائیل کی جانب سے فلسطینی علاقوں پر قبضے کو بھی شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے اور دہائیوں سے چلنے آنے والے تنازع کے حل کے لیے کوششوں پر زور دیا۔

عرب ممالک نے عام شہریوں پر حملوں کو تشویش ظاہر کی ہے (فوٹو: اے پی)

بیان کے مطابق ’اسرائیل فلسطین کے لیے کوئی سیاسی حل سامنے نہ آنے پر خطے میں تشدد کی فضا بن رہی ہے جبکہ اسرائیل کو یورپی حکومتوں کی جانب سے حمایت اور امداد حاصل ہے۔
جرمنی کے چانسلر اولف شولس نے برسلز میں یورپی یونین کے رہنماؤں کے اجلاس میں کہا کہ اسرائیل کو حمایت کا واضح پیغام بھیجا جائے گا۔ ’ہمیں یقین ہے کہ اسرائیلی فوج اپنی کارروائیوں میں بین الاقوامی قوانین کا احترام کرے گی۔‘
دوسری جانب بیلجیئم کے وزیراعظم الیگزینڈر ڈی کرو نے غزہ میں موجود لوگوں کو بھوک سے مارنے پر خبردار کیا۔
’اسرائیل کا حق ہے کہ وہ آئندہ حملوں سے بچنے کے لیے ایکشن لے مگر  پورے خطے کو بند کرنے کا جواز پیش نہیں کیا جا سکتا۔‘

یرغمالیوں پر تشویش

سات اکتوبر کو حماس کے حملے اور اس کی جانب سے یرغمال بنائے جانے والوں کے حوالے سے بھی تشویش میں اضافہ ہو رہا ہے۔
حماس کے آرمڈ ونگ القسام بریگیڈز کے ترجمان نے جمعرات کو کہا تھا کہ اسرائیلی حملوں کی وجہ سے ان میں سے 50 ہلاک ہو گئے ہیں۔
انہوں نے اس حوالے سے مزید تفصیلات نہیں بتائیں جبکہ روئٹرز بھی آزاد ذرائع سے اس کی تصدیق نہیں کر سکا۔
اسرائیل کی جانب سے کہا گیا ہے کہ یرغمالیوں کی تعداد 224 ہے جن میں غیرملکی بھی شامل ہیں۔

جنگ چھڑنے کے بعد غزہ سے بڑے پیمانے پر نقل مکانی بھی ہوئی ہے (فوٹو: اے ایف پی)

مذاکرات میں شامل قطری وزیر نے سکائی نیوز کو بتایا کہ لڑائی میں وقفہ آیا تو آنے والے دنوں میں مزید افراد کو رہا کیا جا سکتا ہے۔
قطر کے وزیر برائے خارجہ امور محمد الخلیفہ کا کہنا ہے کہ ’یہ ایک مشکل مذاکراتی مرحلہ ہے کیونکہ ہر طرف بمباری ہو رہی تھی، جس سے ہمارا کام مزید مشکل ہو گیا تھا تاہم اس کے باوجود بھی پرامید ہیں۔‘

شیئر: