کیا لاہور میں خاتون سے دو کروڑ روپے کی ڈکیتی بینک کے اندر ہوئی؟
کیا لاہور میں خاتون سے دو کروڑ روپے کی ڈکیتی بینک کے اندر ہوئی؟
جمعرات 2 نومبر 2023 14:23
رائے شاہنواز -اردو نیوز، لاہور
خاتون نے ایف آئی آر میں الزام عائد کیا ہے کہ بینک منیجر نے ان افراد کی معاونت کی (فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان میں سوشل میڈیا پر گذشتہ روز سے ایک ویڈیو گردش کر رہی ہے جس میں ایک خاتون یہ دہائی دے رہی ہیں کہ وہ اپنا چیک کیش کروانے کے لیے بینک میں گئیں اور چیک کیش ہونے کے بعد رقم گن رہی تھیں تو کچھ افراد نے بینک کے اندر آ کر ان سے رقم چھین لی۔
پولیس کے مطابق یہ وقوعہ لاہور کے علاقے گلبرگ تھری میں غالب مارکیٹ پولیس سٹیشن کی حدود میں پیش آیا۔
تھانے میں درج کروائی گئی ایف آئی آر کے مطابق سیدہ فاطمہ نامی ایک خاتون نے یہ دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے گلبرگ کے علاقے میں ایک نجی بینک میں دو کروڑ روپے کا چیک جمع کروایا۔
بینک کے کیشیر نے چیک کی رقم دی جسے وہ کاونٹر پر رکھ کر گن رہی تھیں کہ چار افراد بینک میں داخل ہوئے اور انہوں نے ان سے وہ رقم چھین لی۔
انہوں نے اپنی ایف آئی آر میں یہ بھی الزام عائد کیا ہے کہ بینک منیجر نے ان افراد کی معاونت کی ہے۔ پولیس نے خاتون کے بیان پر ایف آئی درج کر لی ہے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ اس ایف آئی آر میں فوج کے سابق ملازم کرنل (ر) سلطان خان نامی شخص کو مرکزی ملزم بتاتے ہوئے بینک کے منیجر کے خلاف چوری کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے جبکہ ایف آئی آر پر 26 اکتوبر کی تاریخ درج ہے۔
سوشل میڈیا پر جاری کیے جانے والے خاتون کے بیان سے یہ تاثر ملتا ہے جیسے ان کے ساتھ ڈکیتی ہوئی ہے، تاہم ایف آئی آر میں ڈکیتی کی دفعات نہیں لگائی گئیں۔
کیا خاتون کے ساتھ ڈکیتی ہوئی؟
لاہور کے تھانہ غالب مارکیٹ کے ایس ایچ او محمد عرفان نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ’ایک خاتون کی کال 15 پر موصول ہوئی جس میں انہوں نے الزام لگایا کہ ان سے بینک کے اندر پیسے چھینے جا رہے ہیں۔ تاہم جب پولیس وہاں پہنچی تو خاتون بینک کے اندر موجود تھیں۔ اور وہ جن افراد پر الزام عائد کر رہی تھیں وہ بھی اس وقت بینک میں ہی موجود تھے۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’پولیس نے خاتون کے بیان پر فوری طور پر ایف آئی آر تو درج کر لی، لیکن ابتدائی تفتیش میں جو بات سامنے آئی ہے اس کے مطابق یہ دونوں پارٹیاں آپس میں کوئی کاروباری ڈیل کر رہی تھیں۔ خاتون نے کرنل ریٹائرڈ سلطان خان نامی شخص کو اپنی کچھ اراضی بیچی تھی جنہوں نے ایک چیک جاری کر دیا۔ تاہم جب یہ خاتون بینک میں چیک کیش کروانے کے لیے پہنچیں تو اس وقت تک دوسری پارٹی کا ذہن تبدیل ہو چکا تھا اور وہ اپنی طرف سے ڈیل کینسل کرنے کے لیے بینک پہنچے۔‘
ایس ایچ او محمد عرفان کے مطابق ’جب یہ لوگ بینک آئے تو اس وقت ان کا چیک کیش ہو چکا تھا۔ انہوں نے بینک منیجر کو چیک کینسل کرنے کی درخواست دے دی۔ اس دوران وہی پیسے بینک انتظامیہ نے دوبارہ اسی بینک میں جمع کر لیے۔ خاتون نے اس معاملے پر پولیس بلا لی۔‘
انہوں نے کہا کہ ’ہم نے ایف آئی آر درج کر لی ہے اور اس معاملے کی تفتیش کی جا رہی ہے کہ کیا ایک چیک کیش ہونے کے بعد بینک منیجر اکاونٹ ہولڈر کے کہنے پر رقم واپس اکاونٹ میں جمع کروا سکتا ہے یا نہیں؟‘
ان کا کہنا تھا کہ ’اس مقدمے کے اور بھی پہلو ہیں جن پر تفتیش کی جا رہی ہے۔ دونوں پارٹیاں آپس میں گفت و شنید بھی کر رہی ہیں۔ ان کے معاملات اگر طے پا جاتے ہیں تو پولیس اس مقدمے کو خارج کر دے گی، جبکہ دوسری صورت میں قانون کے مطابق کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔‘