افغانستان میں افیون کی کاشت میں 95 فیصد کمی آئی ہے: اقوام متحدہ
2022 میں طالبان نے پوست کی کاشت پر پابندی عائد کی تھی۔ (فوٹو: اے ایف پی)
اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ کے مطابق طالبان حکام کی جانب سے پابندی عائد کرنے کے بعد افغانستان میں پوست کی کاشت اور افیون کی پیداوار میں 95 فیصد کمی آئی ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اتوار کو اقوام متحدہ کے دفتر برائے منشیات و جرائم (یو این او ڈی سی) کی شائع ہونے والی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2021 میں اقتدار میں واپسی کے بعد طالبان حکام نے افغانستان میں منشیات کے غیرقانونی پیداوار کو ختم کرنے کا عزم کیا تھا اور اپریل 2022 میں پوست کی کاشت پر پابندی عائد کر دی تھی۔ پوست کے پودے سے افیون اور ہیروئن بنتی ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پوست کی کاشت 95 فیصد تک گر گئی ہے جو 2022 کے آخر میں دو لاکھ 33 ہزار ہیکٹر سے کم ہو کر 2023 میں 10 ہزار 800 ہو گئی ہے۔
اسی طرح افیون کی پیداوار چھ ہزار 200 ٹن سے کم ہو کر 2023 میں 333 ٹن ہو گئی ہے۔
یو این او ڈی سی نے افیون کی معیشت کے اچانک سکڑ جانے کی وجہ سے معاشی بحران سے متعلق خبردار کرتے ہوئے کہا کہ کاشتکاروں کو کم منافع بخش متبادل فصلوں کی طرف رجوع کرنا پڑا ہے۔
2022 میں کاشتکاروں کی آمدنی کا تخمینہ ایک اعشاریہ 36 ارب ڈالر لگایا گیا تھا جو رواں برس 92 فیصد کم ہو کر 110 ملین ڈالر رہ گیا ہے۔
اس نقصان سے افغانستان کی مشکلات کی شکار معیشت پر زیادہ وسیع پیمانے پر اثرات پڑنے کا امکان ہے۔
یو این او ڈی سی کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر غدا ولی نے ایک بیان میں کہا ہے کہ آج افغانستان کے شہریوں کو فوری طور پر انسانی امداد کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ کپاس اور گندم کے لیے بہت زیادہ پانی ضرورت ہے کیونکہ افغانستان میں ’مسلسل تین برس سے خشک سالی‘ ہے۔
افغان وزارت داخلہ کے محکمہ انسداد منشیات نے کہا ہے کہ وہ اقوام متحدہ کے دفتر برائے منشیات و جرائم کی رپورٹ سے ’کسی حد تک متفق‘ ہے۔
تاہم اس نے رپورٹ میں شائع افیون کی پیداوار اور سماجی اور اقتصادی اعدادوشمار کو مسترد کر دیا ہے کیونکہ اس کے لیے سروے نہیں کیا گیا بلکہ سیٹلائٹ کی تصاویر اور گزشتہ سال کے ڈیٹا پر انحصار کیا گیا تھا۔