Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی خواتین مملکت کی ترقی میں برابر کی شریک: شہزادہ فیصل بن فرحان

مملکت کی لیبر مارکیٹ میں خواتین کی شرح 37 فیصد ہوچکی ہے ( فوٹو: ایس پی اے)
سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان  نے غزہ میں اسرائیلی جرائم پر عالمی برادری کی خاموشی پر تنقید کی ہے۔ 
الاخباریہ اور ایس پی اے کے مطابق سعودی وزیر خارجہ نے پیر کو ’اسلام میں خواتین‘ کے موضوع  پر کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ’ مسلح تنازعات اور جنگوں سے متاثرہ علاقوں میں خواتین کو مختلف چیلنجوں اور مسائل کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔  وہ تشدد، خوف، غربت، اہمیت کی کمی جیسی مشکلات سے دوچار  ہیں۔ بچوں کی تعلیم اور صحت نگہداشت کے فقدان کا بھی سامنا ہے‘۔
انہوں نے کہا’ درپیش صورتحال کا تقاضا ہے کہ معاشرے کے انتہائی متاثرہ اور کمزور طبقے کی حفاظت کے حوالے سے ٹھوس اقدامات کیے جائیں‘۔ 
شہزادہ فیصل بن فرحان کا کہنا تھا’ آج ہم ایسے مشکل حالات میں یہاں جمع ہیں جب غزہ پٹی کی فلسطینی خواتین انسانی اصولوں اور بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزیوں کی شکار ہیں۔ اسرائیل  ان کے حقوق مسلسل پامال کررہا ہے‘۔
’عالمی برادری جنگ بند کرانے، خونریزی روکنے اور فوری انسانی امداد کی فراہمی کے حوالے سے اپنے فرض سے لاپروائی برت رہی ہے اوراسرائیلی جرائم پر خاموش ہے‘۔ 
انہوں نے کہا کہ ’سعودی عرب فلسطینی عوام اور خواتین  پر ڈھائے جانے والے مظالم، غیر قانونی اقدامات، انسانیت سوز جرائم اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی مذمت کرتا ہے اور اپنے کاز کے لیے فلسطینی خواتین کی قربانیوں کو قدرو منزلت کی نگاہ سے دیکھتا ہے‘۔ 
انپوں نے مزید کہا ’کچھ ممالک میں مسلم خواتین کو اسلاموفوبیا کے باعث حجاب کے حوالے سے چیلنجز، ہراساں کیے جانے اور امتیازی سلوک کا سامنا ہے جو بین الاقوامی کنونشن کی خلاف ورزی ہے‘۔
سعودی وزیر خارجہ نے مزید کہا’ سعودی خواتین وطن عزیز کی ترقی میں برابر کی شریک ہیں۔ وہ لیبر مارکیٹ میں 37 فیصد ہوچکی ہیں۔ یہ کامیابی سعودی وژن 2030 کے  تناظر میں خواتین کو بااختیار بنانے کے حوالے سے تیز رفتار اقدامات سے حاصل ہوئی ہے‘۔ 

بین الاقوامی کانفرنس تین دن جاری رہے گی۔ اختتامی اجلاس 8 نومبر کو ہوگا۔( فوٹو: ایس پی اے)

انہوں نے کہا کہ’ مختلف شعبوں میں تعمیر و ترقی اور تبدیلی کے کاررواں کو آگے بڑھنے کے لیے سعودی خواتین کی شرکت ناگزیر ہوچکی ہیں۔ 
’سعودی عرب نے اقتصادی و سماجی ترقی کے عمل میں خواتین کو شریک کرنے، حقوق کے تحفظ اور تعلیم  نیز روزگار اور محنتانوں میں امتیاز روکنے کے لیے اسلامی شریعت  کی بنیاد پر قانون سازی کی ہے اور اس حوالے سے ضوابط بنائے ہیں‘۔ 
شہزادہ فیصل بن فرحان  نے کہا کہ ’چھوٹے اور درمیانے سائز کے منصوبوں میں سعودی خواتین کا مالکانہ تناسب 45 فیصد ہوگیا ہے‘۔ 
’ بعض معاشروں میں خواتین  تاریخ کے مختلف ادوار میں بعض رسم و رواج کی وجہ سے ظلم و ستم کا نشانہ بنیں۔ سماجی رسم و رواج کو دین سے جوڑنے کی کوشش کی گئی‘۔ 
دینی عبارتوں کی تشریح روح سےعاری ایسی تشریحات پیش کی گئیں جو اسلامی روا داری کے منافی تھیں اور دینی مقاصد کے خلاف تھیں۔ 
واضح رہے کہ اسلامی تعاون تنظیم ( او آئی سی) اور سعودی وزارت خارجہ کے اشتراک سے پیر کو ’اسلام میں خواتین‘ کے حوالے سے بین الاقوامی کانفرنس کا آغاز ہوا ہے۔ 
بین الاقوامی کانفرنس تین دن جاری رہے گی۔ اختتامی اجلاس 8 نومبر کو ہوگا۔ اس کا مقصد مسلم خواتین کی تاریخی کامیابیوں اور کارکردگیوں کو اجاگر کرنا ہے۔ 

شیئر: