ترجمان کے مطابق ’شاعرِ مشرق علامہ اقبال کے یومِ پیدائش کے موقع پر ریاستی دہشت گردی کا ایک اور واقعہ انتہائی شرمناک اور بانیانِ پاکستان کے تصوّرِ مملکت کی کھلی توہین ہے۔‘
پارٹی کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف کے جبری طور پر لاپتہ کیے گئے قائدین و کارکنان کے اچانک منظرِ عام پر آنے کے بعد دیے جانے والے بیانات کی قانون اور قوم کی نگاہ میں کوئی حیثیت نہیں۔
ترجمان نے مطالبہ کیا کہ علی نواز اعوان کو فوراً قانونی ضوابط کے مطابق عدالت کے روبرو پیش کیا جائے۔
’چیف جسٹس اس لاقانونیت اور فسطائیت کا نوٹس لیتے ہوئے نگران حکومت سے جواب طلب کریں۔ قوم اس ظلم و جبر اوران تمام ماورائے آئین اقدامات کا جواب 8 فروری 2024 کو اپنے ووٹ کے ذریعے دے گی۔‘
تحریک انصاف کے خدشات پر غور کریں، صدر کا وزیراعظم کو خط
خیال رہے بدھ کو وزیراعظم عارف علوی نے نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کو خط لکھ کر ان پر زور دیا تھا کہ وہ پاکستان تحریک انصاف کے لیول پلیئنگ فیلڈ اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے حوالے سے خدشات پر غور کریں۔
صدر علوی نے اپنے خط میں لکھا تھا کہ سیاسی وابستگیاں رکھنے والے افراد کی جبریوں گمشدگیوں کے بڑھتے ہوئے واقعات پر میڈیا میں بھی بحث ہوئی۔
’لوگوں کی سیاسی وابستگیاں اور وفاداریاں بدل جانے پر ایسے واقعات تشویش کا باعث بنتے ہیں۔‘
وزیراعظم کو بھیجے گئے خط میں صدر مملکت لکھتے ہیں کہ خواتین سیاسی ورکرز کی طویل نظر بندی یا عدالت کی جانب سے ریلیف کے بعد بار بار گرفتاریاں معاملے کو مزید حساس بنا دیتی ہیں۔
’آئین کے آرٹیکل 4 کے تحت قانون کے مطابق سلوک کیا جانا ہر شہری کا ناقابل تنسیخ حق ہے۔ آئین کے آرٹیکل 17 کے تحت سیاسی جماعت کی رکنیت یا تنظیم سازی کرنا ہر شہری کا حق ہے۔‘
صدر عارف علوی نے نشاندہی کی کہ آئین کا آرٹیکل 19 ہر شہری کو آزادی اظہارِ رائے کے ساتھ آزاد پریس کا حق دیتا ہے۔ ’نگران وزیر اعظم حکومت کے سربراہ ہونے کے ناطے ان معاملات پر غور کریں۔‘