Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سرکاری ملازمتوں کے امتحان میں بھی نقل کا جدید طریقہ استعمال ہونے کا انکشاف

نقل کے لیے بلیو ٹُوتھ ڈیوائس کا ایک چھوٹا سا حصہ کان میں لگایا جاتا ہے جبکہ سم ڈالنے کا آپشن بھی موجود ہوتا ہے (فائل فوٹو: اے ایف پی)
صوبہ خیبر پختونخوا کی نگراں حکومت نقل کے لیے جدید طریقوں کے استعمال کو روکنے کے لیے متحرک ہو گئی ہے۔
صوبے میں میڈیکل ٹیسٹ میں نقل پکڑی جانے کے بعد اب سرکاری ملازمتوں کے لیے ہونے والے ٹیسٹ میں بھی امیدواروں سے ڈیجیٹل ڈیوائسز برآمد ہوئی ہیں جو مبینہ طور پر نقل کے لیے استعمال کی جا رہی تھیں۔ 
خیبر پختونخوا پبلک سروس کمیشن کی زیر نگرانی محکمۂ آبپاشی اور سی اینڈ ڈبلیو میں گریڈ 17 کی اسامیوں کے لیے 24 جون کو ٹیسٹ منعقد ہوا جس میں 18 امیدواروں سے امتحانی مرکز میں نقل کرنے کا مواد برآمد ہوا۔
صوبائی پبلک سروس کمیشن کے ڈائریکٹر امتحانات نے بتایا کہ ’نقل کرنے والے امیدواروں نے الیکٹرانک ڈیوائسز، ماسٹر کارڈز اور نقل کرنے کے دوسرے مواد کا استعمال کیا۔‘
ڈائریکٹر امتحانات خیبر پختونخوا پبلک سروس کمیشن کے کے مطابق ’اس معاملے کی مکمل انکوائری کی گئی ہے۔ نقل میں ملوث امیدواروں کو اپنا مؤقف دینے کے لیے بلایا گیا تھا۔‘
’نقل ثابت ہونے کے بعد امیدواروں کے پرچے منسوخ کرکے ان پر ایک سے تین سال تک خیبرپختوانخوا پبلک سروس کمیشن کے تمام امتحانات میں شریک ہونے پر پابندی عائد کی جائے گی۔‘
پبلک سروس کمیشن کے ایک اعلٰی افسر نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’امیدواروں سے بلیو ٹُوتھ ڈیوائسز برآمد ہوئی تھیں جن میں سِم کا استعمال بھی کیا جاتا ہے۔‘
 انہوں نے کہا کہ ’کچھ امیدواروں سے ٹیسٹ سے پہلے ڈیوائسز برآمد کی گئیں جبکہ ٹیسٹ کے دوران بھی نقل کے آلات پکڑے گئے۔‘ 
وزیراعظم پورٹل پر شکایت کے اندراج کے بعد نقل میں ملوث افراد کے خلاف کارروائی عمل میں لائی گئی۔

امتحانات میں نقل کے لیے الیکٹرانک اور ڈیجیٹل ڈیوائسز استعمال کی جا رہی ہیں (فائل فوٹو: آئی سٹاک)

انکوائری رپورٹ منظرِعام پر آنے کے بعد پبلک سروس کمیشن نے 24 جون 2023 کو منعقد ہونے والا ٹیسٹ منسوخ کرکے 23 دسمبر 2023 کو دوبارہ ٹیسٹ منعقد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ 
الیکٹرانک ڈیوائسز سے کیسے نقل کی جاتی ہے؟
الیکٹرانک ڈیوائسز میں بلیوٹُوتھ آلہ سب سے کارآمد سمجھا جاتا ہے کیونکہ امتحانی مراکز میں موبائل فون لے جانے پر پابندی کے بعد یہ جدید آلہ ہی استعمال کیا جا رہا ہے۔
بلیو ٹُوتھ ڈیوائس کا ایک چھوٹا سا حصہ کان میں لگایا جاتا ہے جس کے ساتھ قلم جیسا ایک آلہ موجود ہوتا ہے جس میں کیمرہ لگا ہوتا ہے جبکہ سم ڈالنے کا آپشن بھی موجود ہوتا ہے۔
جدید آلے کی مدد سے ٹیسٹ شروع ہوتے ہی امتحانی پرچے کی تصویر اُتار کر ہال سے باہر ارسال کر دی جاتی ہے جس کے بعد کان سے لگی ڈیوائس کی مدد سے جوابات بتائے جاتے ہیں۔ 
نقل کے لیے ڈیجیٹل آلات کو کیسے روکا جائے؟ 
خیبر پختونخوا پبلک سروس کمیشن کے ریٹائرڈ افسر نظام الدین کے مطابق ’امتحانات میں نقل کا ہونا کوئی انہونی بات نہیں ہے، تاہم وقت کے ساتھ ساتھ نقل کے طریقوں میں بھی تبدیلی آئی ہے۔‘

حکومت نے ٹیسٹ کی شفافیت یقینی بنانے کے لیے امتحانی مراکز میں جیمرز لگانے کی تجویز دی ہے (فائل فوٹو: گیٹی امیجز)

 انہوں نے کہا کہ ’جدید ڈیوائسز کے ذریعے نقل کی روک تھام کے لیے انتظامیہ کو بھی ڈیجیٹل نظام متعارف کروانا ہوگا۔‘
نظام الدین نے مزید بتایا کہ ’ایسے معاملات میں صرف امیدوار ہی نہیں بلکہ کچھ اور افراد بھی ملوث ہوتے ہیں جو ان مواقع پر ان کی مدد کرتے ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’یہ ایک منظم گروہ کا کام ہے جو پیسوں کے لیے نوجوانوں کے مستقبل سے کھیل رہا ہے۔‘
امتحانی مراکز میں جیمرز لگانے کی تجویز
خیبر پختونخوا کے میڈیکل کالجز میں انٹری ٹیسٹ کے دوران نقل کے لیے بلیوٹُوتھ کا جدید طریقہ استعمال کیا گیا تھا جس کے بعد نگراں حکومت نے نیا ایکشن پلان تیار کیا ہے۔
اس پلان کے تحت پولیس، ضلعی انتظامیہ اور حساس اداروں کو مخصوص ذمہ داریاں سونپی گئی ہیں۔
نگراں حکومت نے ٹیسٹ کی شفافیت کو یقینی بنانے کے لیے امتحانی مراکز میں جیمرز لگانے سمیت تمام تکنیکی وسائل بروئے کار لانے کی تجویز بھی دی ہے۔

میڈیکل اینڈ ڈینٹل ایڈمشن ٹیسٹ کے دوبارہ انعقاد کے موقع پر 7 ڈویژنز میں ہیلتھ ایمرجنسی نافذ کی گئی ہے (فائل فوٹو: اے پی پی)

 ٹیسٹ کے دن ہیلتھ ایمرجنسی نافذ 
دوسری جانب میڈیکل اینڈ ڈینٹل ایڈمشن کے ٹیسٹ کے دوبارہ انعقاد کے موقع پر محکمۂ صحت نے 7 ڈویژنز میں ہیلتھ ایمرجنسی نافذ کر دی ہے۔
محکمۂ صحت نے باقاعدہ اعلامیہ جاری کرکے ٹیسٹ والے دن کسی بھی ناخوش گوار واقعہ سے نمٹنے کے لیے تمام ضروری انتظامات کرنے کی ہدایت کی ہے۔
واضح رہے کہ رواں برس 10 ستمبر کو منعقدہ ایم ڈی کیٹ ٹیسٹ میں 219 امیدواروں سے بلیوٹُوتھ ڈیوائسز برآمد ہوئی تھیں جنہوں نے نقل کے لیے 10 سے 30 لاکھ روپے تک دینے کا انکشاف کیا تھا۔
انتظامیہ کی جانب سے میڈیکل انٹری ٹیسٹ 26 نومبر کو دوبارہ منعقد کیا جائے گا جس میں 45 ہزار سے زیادہ امیدوار حصہ لیں گے۔

شیئر: