صوبہ خیبر پختونخوا کی نگراں حکومت نقل کے لیے جدید طریقوں کے استعمال کو روکنے کے لیے متحرک ہو گئی ہے۔
صوبے میں میڈیکل ٹیسٹ میں نقل پکڑی جانے کے بعد اب سرکاری ملازمتوں کے لیے ہونے والے ٹیسٹ میں بھی امیدواروں سے ڈیجیٹل ڈیوائسز برآمد ہوئی ہیں جو مبینہ طور پر نقل کے لیے استعمال کی جا رہی تھیں۔
مزید پڑھیں
-
میڈیکل کالجز کے انٹری ٹیسٹ تنازعات کا شکار کیوں ہوئے؟Node ID: 530316
خیبر پختونخوا پبلک سروس کمیشن کی زیر نگرانی محکمۂ آبپاشی اور سی اینڈ ڈبلیو میں گریڈ 17 کی اسامیوں کے لیے 24 جون کو ٹیسٹ منعقد ہوا جس میں 18 امیدواروں سے امتحانی مرکز میں نقل کرنے کا مواد برآمد ہوا۔
صوبائی پبلک سروس کمیشن کے ڈائریکٹر امتحانات نے بتایا کہ ’نقل کرنے والے امیدواروں نے الیکٹرانک ڈیوائسز، ماسٹر کارڈز اور نقل کرنے کے دوسرے مواد کا استعمال کیا۔‘
ڈائریکٹر امتحانات خیبر پختونخوا پبلک سروس کمیشن کے کے مطابق ’اس معاملے کی مکمل انکوائری کی گئی ہے۔ نقل میں ملوث امیدواروں کو اپنا مؤقف دینے کے لیے بلایا گیا تھا۔‘
’نقل ثابت ہونے کے بعد امیدواروں کے پرچے منسوخ کرکے ان پر ایک سے تین سال تک خیبرپختوانخوا پبلک سروس کمیشن کے تمام امتحانات میں شریک ہونے پر پابندی عائد کی جائے گی۔‘
پبلک سروس کمیشن کے ایک اعلٰی افسر نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’امیدواروں سے بلیو ٹُوتھ ڈیوائسز برآمد ہوئی تھیں جن میں سِم کا استعمال بھی کیا جاتا ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’کچھ امیدواروں سے ٹیسٹ سے پہلے ڈیوائسز برآمد کی گئیں جبکہ ٹیسٹ کے دوران بھی نقل کے آلات پکڑے گئے۔‘
وزیراعظم پورٹل پر شکایت کے اندراج کے بعد نقل میں ملوث افراد کے خلاف کارروائی عمل میں لائی گئی۔
![](/sites/default/files/pictures/November/37246/2023/entry_test_istockphote_1.jpg)
انکوائری رپورٹ منظرِعام پر آنے کے بعد پبلک سروس کمیشن نے 24 جون 2023 کو منعقد ہونے والا ٹیسٹ منسوخ کرکے 23 دسمبر 2023 کو دوبارہ ٹیسٹ منعقد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
الیکٹرانک ڈیوائسز سے کیسے نقل کی جاتی ہے؟
الیکٹرانک ڈیوائسز میں بلیوٹُوتھ آلہ سب سے کارآمد سمجھا جاتا ہے کیونکہ امتحانی مراکز میں موبائل فون لے جانے پر پابندی کے بعد یہ جدید آلہ ہی استعمال کیا جا رہا ہے۔
بلیو ٹُوتھ ڈیوائس کا ایک چھوٹا سا حصہ کان میں لگایا جاتا ہے جس کے ساتھ قلم جیسا ایک آلہ موجود ہوتا ہے جس میں کیمرہ لگا ہوتا ہے جبکہ سم ڈالنے کا آپشن بھی موجود ہوتا ہے۔
جدید آلے کی مدد سے ٹیسٹ شروع ہوتے ہی امتحانی پرچے کی تصویر اُتار کر ہال سے باہر ارسال کر دی جاتی ہے جس کے بعد کان سے لگی ڈیوائس کی مدد سے جوابات بتائے جاتے ہیں۔
نقل کے لیے ڈیجیٹل آلات کو کیسے روکا جائے؟
خیبر پختونخوا پبلک سروس کمیشن کے ریٹائرڈ افسر نظام الدین کے مطابق ’امتحانات میں نقل کا ہونا کوئی انہونی بات نہیں ہے، تاہم وقت کے ساتھ ساتھ نقل کے طریقوں میں بھی تبدیلی آئی ہے۔‘
![](/sites/default/files/pictures/November/37246/2023/mobile_getty_1.png)
انہوں نے کہا کہ ’جدید ڈیوائسز کے ذریعے نقل کی روک تھام کے لیے انتظامیہ کو بھی ڈیجیٹل نظام متعارف کروانا ہوگا۔‘
نظام الدین نے مزید بتایا کہ ’ایسے معاملات میں صرف امیدوار ہی نہیں بلکہ کچھ اور افراد بھی ملوث ہوتے ہیں جو ان مواقع پر ان کی مدد کرتے ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’یہ ایک منظم گروہ کا کام ہے جو پیسوں کے لیے نوجوانوں کے مستقبل سے کھیل رہا ہے۔‘
امتحانی مراکز میں جیمرز لگانے کی تجویز
خیبر پختونخوا کے میڈیکل کالجز میں انٹری ٹیسٹ کے دوران نقل کے لیے بلیوٹُوتھ کا جدید طریقہ استعمال کیا گیا تھا جس کے بعد نگراں حکومت نے نیا ایکشن پلان تیار کیا ہے۔
اس پلان کے تحت پولیس، ضلعی انتظامیہ اور حساس اداروں کو مخصوص ذمہ داریاں سونپی گئی ہیں۔
نگراں حکومت نے ٹیسٹ کی شفافیت کو یقینی بنانے کے لیے امتحانی مراکز میں جیمرز لگانے سمیت تمام تکنیکی وسائل بروئے کار لانے کی تجویز بھی دی ہے۔
![](/sites/default/files/pictures/November/37246/2023/entry_test_app_1_0.png)