Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پیپلز پارٹی کے کون سے رہنما پی ٹی آئی پارلیمنٹیرین کو پیارے ہوئے؟

پاکستان پیپلزپارٹی کے کئی اہم رہنما پی ٹی آئی پارلیمنٹیرین میں شامل ہوئے ہیں۔ (فوٹو: فیس بک پی ٹی آئی پی)
عام انتخابات کی تاریخ کا اعلان ہوتے ہی تمام سیاسی جماعتوں نے ایک جانب تو عوامی رابطوں کا سلسلہ شروع کر دیا ہے تو دوسری جانب سیاسی جوڑ توڑ میں بھی تیزی نظر آرہی ہے۔
صوبہ خیبرپختونخوا کے سیاسی منظرنامے میں سابق وزیراعلٰی پرویز خٹک کی جماعت پاکستان تحریک انصاف پارلیمنٹیرین عوامی رابطوں میں دوسری پارٹیوں پر سبقت لے گئی ہے جبکہ ہر دوسرے دن مختلف رہنما بھی اس پارٹی میں شامل ہو رہے ہیں۔
اس وقت دیکھا جائے تو پرویز خٹک نے اپنی توپوں کا رُخ پاکستان تحریک انصاف کے بجائے پاکستان پیپلزپارٹی کی جانب کر دیا ہے کیونکہ پی ٹی آئی سے کوئی بڑی شخصیت اب تک پرویز خٹک کے قافلے میں شامل نہیں ہوئی مگر پاکستان پیپلزپارٹی کے کئی اہم رہنما اپنی جماعت کو خیبرباد کہہ کر پی ٹی آئی (پی) میں شامل ہو چکے ہیں۔

پیپلزپارٹی کے کون سے رہنما پی ٹی آئی پارلیمنٹرین میں شامل ہوئے؟

خیبرپختونخوا میں پاکستان پیپلزپارٹی کے تحصیل سطح کے رہنماؤں سمیت صوبے کی سطح کے رہنما بھی اس نئی پارٹی سے رابطے بڑھا رہے ہیں۔
ضلع اَپر چترال سے سابق ایم پی اے اور پیپلزپارٹی کے رہنما حاجی غلام محمد پی ٹی آئی (پی) میں شامل ہوئے ہیں۔ وہ اپر چترال کے صوبائی حلقے پی کے ون سے مضبوط امیدوار سمجھے جاتے ہیں۔
اسی طرح لوئر چترال سے سابق ایم این اے شہزادہ غلام محی الدین کے صاحبزادے شہزادہ خالد پرویز نے بھی پیپلز پارٹی سے راہیں جدا کرتے ہوئے پی ٹی آئی (پی) میں شمولیت اختیار کی ہے۔ شہزادہ خالد پرویز تحصیل دروش کے موجودہ چئیرمین بھی ہیں جن کا اس حلقے میں اپنا ووٹ بینک موجود ہے۔
ضلع دیر سے سابق صوبائی وزیر خزانہ اور پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنما مظفر سید بھی پرویز خٹک کی پارٹی میں شامل ہو چکے ہیں جس کا باقاعدہ اعلان دیر کے جلسے میں کیا جائے گا۔
پاکستان تحریک انصاف پارلیمنٹیرین کے ترجمان ضیاء اللہ بنگش نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’پشاور، چارسدہ اور نوشہرہ سمیت مالاکنڈ کے دیگر اضلاع میں بھی سیاسی رہنماؤں سے بات چیت ہو رہی ہے اور وہ بہت جلد ہماری سیاسی جماعت میں شامل ہونے کا اعلان کریں گے۔‘
 انہوں نے کہا کہ پاکستان پیپلزپارٹی کے علاوہ سوات میں مسلم لیگ (ن) کے رہنما بھی پی ٹی آئی (پی) میں شامل ہو چکے ہیں۔

پی ٹی آئی پارلیمنٹیرین نے عوامی رابطے تیز کر دیے ہیں۔ (فوٹو: فیس بک پی ٹی آئی پی)

 ضیااللہ بنگش نے کہا ’پرویز خٹک کی کوشش ہے کہ ہر حلقے سے الیکٹیبلز کو شامل کیا جائے جن کا اپنا ووٹ بینک ہو اور انہوں نے حلقے میں کام بھی کیا ہو۔‘
پی ٹی آئی (پی) کے ترجمان کے مطابق کسی بھی سیاسی جماعت سے اتحاد کرنے کا فیصلہ فی الحال قبل ازوقت ہے کیونکہ پرویز خٹک سیاسی صورتحال کے مطابق فیصلہ کرتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ صرف نومبر کے مہینے میں اب تک آٹھ تقاریب اور جلسوں کا انعقاد کیا جا چکا ہے تاہم دیر اور دیگر اضلاع میں جلد جلسے کیے جائیں گے۔ 
پرویز خٹک نے ضلع مردان کے جلسے میں عوام سے خطاب میں کہا تھا کہ ’میں ہر ضلع میں جا کر نامور سیاسی شخصیات کو اپنے ساتھ شامل کر رہا ہوں تاکہ الیکشن میں ہماری جماعت کامیاب ہو سکے۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’عوام کی خدمت پہلے بھی کی ہے اور آگے بھی کروں گا۔ مجھے یقین ہے کہ اگلی حکومت ہماری ہو گی۔‘

 خیبرپختونخوا میں پاکستان پیپلزپارٹی کمزور کیوں پڑ رہی ہے؟ 

خیبرپختونخوا کے سینیئر تجزیہ کار مشتاق یوسفزئی کے مطابق صوبے میں پاکستان پیپلز پارٹی کا شمار اس وقت غیر مقبول سیاسی جماعتوں میں کیا جاتا ہے جس کی بڑی وجہ سنہ 2008 میں مرکز میں حکومت میں آنے کے بعد اس صوبے کو توجہ نہ دینا بھی ہے۔
 انہوں نے بتایا کہ ’پیپلزپارٹی نے صرف سندھ کو اہمیت دی ہے جبکہ خیبرپختونخوا کو ہمیشہ نظر انداز کیا۔ پی پی کے قائدین کو غالباً یہ خدشہ ہے کہ کہیں کارکردگی کی بنیاد پر عوام ان کو مسترد نہ کر دے۔‘

پی ٹی آئی پارلیمنٹیرین نے صوبے میں تقاریب اور جلسوں کا باقاعدہ آغاز کر دیا ہے۔ (فوٹو: فیس بک پی ٹی آئی پی)

 مشتاق یوسفزئی نے کہا کہ ’پرویز خٹک کی نئی جماعت کی مقبولیت میں اضافہ ہو رہا ہے اور اداروں کی سرپرستی کی وجہ سے دیگر رہنماؤں کو بھی یہ اندازہ ہو رہا ہے کہ پرویز خٹک اقتدار میں آ جائیں گے یا انہیں حصہ دیا جائے گا جبکہ پاکستان پیپلزپارٹی کو مرکزی سطح پر بھی کوئی امید نظر نہیں آرہی۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’پرویزخٹک اور محمود خان صوبے کے وزیراعلٰی بھی رہ چکے ہیں اس لیے وہ سیاسی حلقوں میں گہری جڑیں رکھتے ہیں۔‘

پاکستان پیپلزپارٹی کا مؤقف

پیپلزپارٹی خیبرپختونخوا کے صوبائی سیکریٹری اطلاعات امجد آفریدی نے کہا کہ ’تمام پارٹیوں کو یکساں لیول پلیئنگ فیلڈ دی جائے۔ کسی مخصوص سیاسی جماعت کے لیے راہ ہموار کرنے سے گریز کیا جائے ورنہ الیکشن کی شفافیت پر سوالات اٹھیں گے۔‘
انہوں نے دعویٰ کیا کہ ’اگر شفاف انتخابات ہوئے تو پیپلزپارٹی جیت جائے گی۔ پی پی پی انتخابات کے لیے تیار ہے اور اس سلسلے میں عوامی رابطہ مہم بھی شروع کر دی گئی ہے۔‘ 
پییپلز پارٹی کے صوبائی ترجمان نے مزید کہا کہ ’پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے 16 نومبر سے خیبرپختونخوا کا دورہ شروع کیا ہے اور اس دوران وہ ایبٹ آباد، پشاور اور نوشہرہ میں ورکرز کنونشن اور چترال میں عوامی جلسے کریں گے۔ سیاسی جماعتوں کے بیشتر رہنما ان کی جماعت میں شامل ہونے کے لیے تیار ہیں۔‘

شیئر: