Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اسرائیل حماس چار روزہ جنگ بندی کا آخری دن، ’یرغمالیوں کی رہائی تک وقفہ چاہتے ہیں‘

حماس نے جنگ بندی میں توسیع پر رضامندی کا اظہار کیا ہے۔ فوٹو: اے ایف پی
اسرائیل اور حماس کے درمیان ہونے والے چار روزہ جنگ بندی کے معاہدے کی مدت ختم ہونے میں 24 گھنٹے باقی رہ گئے ہیں جبکہ عسکری گروپ نے اس میں توسیع پر آمادگی کا اظہار کیا ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اب جنگ بندی کی میعاد ختم ہونے کے قریب ہے تو تمام تر توجہ اس کی توسیع پر مبذول ہو گئی ہے۔
اسرائیل اور حماس کے درمیان ہونے والے معاہدے کے تحت چار روزہ عارضی جنگ بندی کی مدت منگل کی علی الصبح کو ختم ہو جائے گی۔
جنگ بندی کا آغاز جمعے کے روز سے ہوا تھا جب حماس نے ایک سو سے زائد فلسطینی قیدیوں کے بدلے میں متعدد یرغمالیوں کو رہا کیا تھا۔
امریکی صدر جو بائیڈن نے اتوار کو کہا تھا کہ ’جنگ میں وقفے کو بڑھانا ہی ہمارا مقصد ہے تاکہ مزید یرغمالی رہا ہو سکیں اور زیادہ امداد غزہ میں متاثرین تک پہنچ سکے۔‘
انہوں نے کہا کہ جب تک قیدی رہا ہو رہے ہیں وہ لڑائی میں وقفہ چاہتے ہیں۔
’میرے خیال میں خطے میں تمام فریقین اس (لڑائی) کو ختم کرنے کے طریقوں پر غور کر رہے ہیں تاکہ تمام یرغمالیوں کو رہا کیا جا سکے۔۔۔ اور غزہ پر اب حماس کا کنٹرول نہیں رہا۔‘
اے ایف پی کے مطابق حماس نے جنگ بندی میں توسیع پر رضامندی کا اظہار کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق حماس نے ثالثوں کو آگاہ کیا ہے کہ وہ ’دو سے چار دن‘ کے لیے اس میں توسیع کر سکتے ہیں۔
حماس کے قریبی ذرائع کا کہنا ہے کہ ’مزاحمت کاروں کے خیال میں اِس (توسیع کے) دوران 20 سے 40 اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی ممکن ہے۔‘
معاہدے کے تحت چار دنوں میں 50 یرغمالیوں کے بدلے میں اسرائیل نے 150 فلسطینی قیدیوں کو رہا کرنا تھا۔
اگر روزانہ کی بنیاد پر دس اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کیا جاتا ہے تو جنگ بندی کے معاہدے میں خود بخود توسیع ہو سکتی ہے۔

 معاہدے کے تحت 50 یرغمالیوں اور 150 فلسطینی قیدیوں کو رہا کرنا تھا۔ فوٹو: اے ایف پی

تاہم ممکنہ طور ایک پیچیدہ عنصر یہ ہو سکتا ہے کہ چند یرغمالیوں کے متعلق یہ خیال کیا جا رہا ہے کہ وہ حماس کے علاوہ کسی اور گروپ کی قید میں ہیں۔
جنگ بندی میں توسیع کے حوالے سے اسرائیل پر یرغمالیوں کے اہل خانہ اور اتحادی ممالک کی جانب سے بہت زیادہ دباؤ ہے۔
فرانسیسی وزیر خارجہ کیتھرین کولونا نے اتوار کو مقامی ٹی وی چینل پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ جنگ بندی میں توسیع ضروری ہے اور ایسا کرنا بہت اچھا اور مدد گار ثابت ہوگا۔
حماس کی جانب سے بنائے گئے یرغمالیوں میں فرانسیسی شہری بھی شامل ہیں جنہیں اب تک رہا نہیں کیا گیا۔
اتوار کو 13 یرغمالیوں کے بدلے میں 39 فلسطینی قیدیوں کو رہا کیا گیا تھا۔ اس کے علاوہ حماس نے تھائی لینڈ کے تین شہریوں اور ایک روسی نژاد اسرائیلی شہری کو بھی رہا کیا ہے۔
حماس کا کہنا ہے کہ روسی صدر ولادیمیر پوتن کی کوششوں اور فلسطینیوں کی جدوجہد کی حمایت کرنے پر روسی نژاد اسرائیلی کو رہا کیا ہے۔
جنگ میں وقفے سے پانی اور دیگر بنیادی ضروریات سے محروم فلسطینیوں تک مزید امداد پہنچانے میں مدد ملی ہے۔
تاہم اقوام متحدہ کے ادراہ برائے فلسطینی مہاجرین کے ترجمان عدنان ابو ہانسا نے خبردار کیا ہے کہ بہت زیادہ امداد کی ضرورت ہے جس کی مثال پہلے نہیں ملتی۔
انہوں نے کہا کہ غزہ میں دو مہینوں تک روزانہ 200 امدادی ٹرک بھیجنے کی ضرورت ہے۔

شیئر: