Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اسلام آباد ہائیکورٹ: العزیزیہ ریفرنس فیصلے پر نواز شریف کی اپیل میرٹ پر سننے کا فیصلہ

نواز شریف کے وکیل کے مطابق احتساب عدالت کا فیصلہ قانون کے مطابق نہیں۔ فوٹو: اے ایف پی
اسلام آباد ہائیکورٹ نے العزیزیہ ریفرنس فیصلے پر نواز شریف کی اپیل میرٹ پر سننے کا فیصلہ کیا ہے۔ ہائیکورٹ کے ڈویژن بینچ نے نیب کے پراسیکیوٹر کی ریفرنس کو ازسرِ نو سماعت کے لیے احتساب عدالت بھیجنے کی استدعا مسترد کر دی۔
جمعرات کو سابق وزیراعظم نواز شریف کے وکیل امجد پرویز نے احتساب عدالت کے فیصلے کے خلاف اپیل پر دلائل میں کہا کہ نیب نے ایک آڈٹ فرم کی فوٹو کاپی پر انحصار کیا۔
وکیل کا کہنا تھا کہ العزیزیہ سٹیل ملز ریفرنس میں احتساب عدالت کا سزا دینے کا فیصلہ قانون کے خلاف ہے جس میں دستاویزات بھی درست نہیں۔
وکیل امجد پرویز نے عدالت کو بتایا کہ سنہ 2017 میں حسین نواز کے اکاؤنٹ میں جو رقم آئی وہ ٹیکس ریٹرن میں ظاہر کی گئی۔
ان کا کہنا تھا کہ شریف فیلمی نے 1976 میں دبئی میں سٹیل ملز لگائی۔ یہ اُس وقت خلیجی ملکوں کی سب سے بڑی سٹیل ملز تھی۔
امجد پرویز ایڈووکیٹ کے مطابق فیصلے میں آمدن اور اثاثوں کی مالیت کا تقابلی جائزہ نہیں لیا گیا۔
انہوں نے عدالت کو بتایا کہ بیٹے کی جانب سے باپ کو بیرون ملک سے رقم بھیجنا کوئی جرم نہیں۔ نیب کے مطابق جو رقم آئی اس کو نواز شریف کی ملکیت قرار دیا گیا۔
عدالت نے نواز شریف کے وکیل کے دلائل مکمل ہونے کے بعد سماعت 12 دسمبر تک ملتوی کر دی۔ اگلی سماعت پر نیب کے پراسیکیوٹر دلائل دیں گے۔
یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق وزیراعظم نواز شریف کو ایون فیلڈ ریفرنس میں بری کر دیا تھا۔

امجد پرویز ایڈووکیٹ کے مطابق فیصلے میں آمدن اور اثاثوں کی مالیت کا تقابلی جائزہ نہیں لیا گیا۔ فوٹو: اے ایف پی

اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ایون فیلڈ اپارٹمنٹس میں سزا کے خلاف نواز شریف کی اپیل پر سماعت کرتے ہوئے احتساب عدالت کا 2018 کا فیصلہ کالعدم قرار دیا تھا۔
علاوہ ازیں نیب نے فلیگ شپ ریفرنس میں نواز شریف کی بریت کی اپیل واپس لے لی تھی۔
یاد رہے کہ ایون فیلڈ اپارٹمنٹس کیس میں نواز شریف کو 10 سال کی سزا سنائی گئی تھی۔
رواں سال اکتوبر کے آخر میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے ایون فیلڈ اور العزیزیہ ریفرنس میں سزا کے خلاف سابق وزیراعظم نواز شریف کی اپیلیں بحال کر دی تھیں جس کے بعد ان دونوں مقدمات کو میرٹ پر سن کر مسلم لیگ ن کے قائد کی بریت یا سزا سے متعلق حتمی فیصلہ سنایا جانا تھا۔

شیئر: