Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

جنوبی غزہ میں شدید لڑائی، اسرائیلی ٹینک خان یونس کے وسط میں

خان یونس کی فضا مسلسل دھماکوں کی آواز سے گونجتی رہی اور شہر پر سفید دھوئیں کے گہرے بادل چھا گئے۔ (فوٹو: اے ایف پی)
اسرائیلی ٹینک اتوار کو لڑتے ہوئے جنوبی غزہ کے شہر خان یونس کے وسط میں پہنچ گئے ہیں۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق یہ غزہ کے جنوب کا مرکزی شہر ہے جہاں پٹی کے دوسرے علاقوں سے فرار ہو کر آنے والے لاکھوں افراد نے پناہ لی ہوئی ہے۔
رہائشیوں کے مطابق ٹینک رات بھر کی شدید لڑائی، جس نے مشرق سے اسرائیلی پیش قدمی کو سست کر دیا، کے بعد خان یونس کے وسط سے ہوتے ہوئے شمال جنوب کی مرکزی شاہراہ  پر پہنچ گئے۔ جنگی طیارے حملے کے مغربی علاقے پر بمباری کر رہے تھے۔
فضا مسلسل دھماکوں کی آواز سے گونجتی رہی اور شہر پر سفید دھوئیں کے گہرے بادل چھا گئے۔
سٹی سینٹر پولیس سٹیشن کے قریب صبح ہوتے ہی مشین گن کی گولیوں کی مسلسل آوازیں سنی جا سکتی تھیں۔ وہاں کی گلیاں گدھا گاڑی پر سوار ایک بوڑھی عورت اور لڑکی کے علاوہ ویران تھیں۔
غزہ شہر سے بے گھر ہونے والے اور خان یونس میں پناہ لینے والے چار بچوں کے باپ نے انتقامی کارروائی کے خوف سے اپنا نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر رؤئٹرز کو بتایا کہ ’یہ سب سے خوفناک راتوں میں سے ایک تھی، مزاحمت بہت مضبوط تھی، ہم نے گھنٹوں گولیوں اور دھماکوں کی آوازیں سنیں۔‘
اُن کا کہنا تھا کہ ’ٹینک خان یونس کے مرکز میں واقع جمال عبدالناصر سٹریٹ تک جا پہنچے اور سنائپرز نے علاقے کی عمارتوں پر پوزیشنیں سنبھال لیں۔‘
غزہ کی پٹی کے مخالف سرے پر، شمالی علاقوں میں جہاں اسرائیل نے پہلے کہا تھا کہ اس کی افواج نے بڑے پیمانے پر اپنا ٹاسک مکمل کر لیا ہے، وہاں کے رہائشیوں نے بھی اب تک کی سب سے شدید لڑائی کے بارے میں بتایا۔
اسرائیلی فوجیوں کو غزہ شہر کے اضلاع جباليا اور الشجاعیہ میں عسکریت پسندوں کی جانب سے شدید مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا۔ یہ وہ علاقے ہیں جہاں اسرائیلی احکامات کے باوجود ابھی بھی لوگ موجود ہیں۔

غزہ کے حکام صحت کے مطابق اب تک کم از کم 17 ہزار سات سو فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔ (فوٹو: اے ایف پی)

59 سالہ ناصر جو سات بچوں کے باپ ہیں اور شمال کے شہر بيت لاهيا میں اپنا گھر تباہ ہونے کے بعد جباليا میں پناہ لیے ہوئے ہیں، نے روئٹرز کو بتایا کہ ’میں یہ کہنے کی جرات کروں گا کہ یہ کئی ہفتوں میں ہونے والی سب سے شدید لڑائی ہے۔‘
ان کے بات کرنے کے دوران دھماکوں کی آوازیں سنی جا سکتی تھیں۔ ناصر کا مزید کہنا تھا کہ ’ہر چیز سے قطع نظر ہم جباليا چھوڑنے والے نہیں ہیں۔ ہم یہاں شہید کی موت مر جائیں گے یا یہ ہمیں تنہا چھوڑ دیں گے۔‘
اسرائیل نے سنہ 2007 سے غزہ پر حکمرانی کرنے والی حماس کو ختم کرنے کا عزم کیا ہوا ہے کیونکہ اس کے عسکریت پسندوں نے سات اکتوبر کو اسرائیلی قصبوں میں گھس کر 12 سو افراد کو ہلاک اور 240 افراد کو یرغمال بنا لیا تھا۔
جواب میں اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں غزہ کے حکام صحت کے مطابق اب تک کم از کم 17 ہزار سات سو فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ ہزاروں افراد لاپتہ ہیں۔

شیئر: