Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

غزہ میں جنگ بندی کی اپیل کرنا ترک نہیں کروں گا: انتونیو گوتریس

انتونیو گوتریس نے کہا کہ ’میں نے سلامتی کونسل پر زور دیا کہ وہ انسانی تباہی سے بچنے کے لیے دباؤ ڈالے۔‘ (فوٹو: اے ایف پی)
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے کہا ہے کہ وہ غزہ میں انسانی بنیادوں پر جنگ بندی کی اپیل کرنا ترک نہیں کریں گے۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق انتونیو گوتریس نے اتوار کو دوحہ فورم کانفرنس میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اس جنگ نے سلامتی کونسل کی ساکھ اور اختیار کو مجروح کیا ہے۔
خیال رہے کہ واشنگٹن نے جمعے کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں اسرائیل اور فلسطینی عسکریت پسند گروپ حماس کے درمیان انسانی بنیادوں پر جنگ بندی کے مطالبے کو ویٹو کر دیا تھا۔
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے کہا کہ ’میں نے سلامتی کونسل پر زور دیا کہ وہ انسانی تباہی سے بچنے کے لیے دباؤ ڈالے اور میں نے انسانی بنیادوں پر جنگ بندی کی اپنی اپیل کا اعادہ کیا۔‘
’افسوس کہ سلامتی کونسل ایسا کرنے میں ناکام رہی لیکن اس سے اس کی ضرورت کم نہیں ہوتی۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’میں ہار نہیں مانوں گا۔‘
قطر کے وزیراعظم شیخ محمد بن عبدالرحمن آل ثانی نے کہا کہ دوحہ ’کم امکانات‘ کے باوجود اسرائیل اور حماس پر جنگ بندی کے لیے دباؤ ڈالتا رہے گا۔
قطر جہاں حماس کے کئی رہنما مقیم ہیں۔ اسرائیل اور عسکریت پسند گروہ کے درمیان مذاکرات میں بنیادی کردار ادا کر رہا ہے۔

شیخ محمد بن عبدالرحمن آل ثانی نے کہا کہ دوحہ ’کم امکانات‘ کے باوجود اسرائیل اور حماس پر جنگ بندی کے لیے دباؤ ڈالتا رہے گا۔ (فوٹو: اے ایف پی)

شیخ محمد بن عبدالرحمن آل ثانی کا کہنا تھا کہ غزہ سے یرغمالی مذاکرات کے نتیجے میں رہا ہوئے نہ کہ اسرائیل کی فوجی کارروائیوں کی وجہ سے۔
فلسطینیوں کے لیے اقوام متحدہ کی امدادی ایجنسی یو این آر ڈبلیو اے کے سربراہ نے کہا کہ فلسطینیوں کو برابر کا انسان نہ سمجھنے کے رویے نے عالمی برادری کو غزہ پر اسرائیل کے مسلسل حملوں کو برداشت کرنے کی اجازت دی ہے۔
فلپ لازارینی نے کہا کہ ’اس میں کوئی شک نہیں کہ اگر ہم ابھی غزہ میں بنے جہنم کو ختم کرنا چاہتے ہیں تو انسانی بنیادوں پر جنگ بندی کی ضرورت ہے۔‘
امریکہ اور اسرائیل نے جنگ بندی کی مخالفت کی ہے کیونکہ وہ سمجھتے ہیں کہ اس سے حماس کو فائدہ پہنچے گا۔ اگرچہ واشنگٹن نے شہریوں کی حفاظت اور حماس کی جانب سے سات اکتوبر کے حملے میں یرغمالی بنائے گئے افراد کی رہائی کے لیے عارضی جنگ بندی کی حمایت کی تھی۔

شیئر: