Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

غزہ میں فوری جنگ بندی، اقوام متحدہ میں قرارداد منظور

جنرل اسمبلی کے 153 رکن ممالک نے قرارداد کے حق میں ووٹ دیا۔ فوٹو: روئٹرز
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے غزہ میں فوری جنگ بندی کے حق میں بھاری اکثریت سے قرارداد منظور کر لی ہے جبکہ دس ممالک نے مخالفت میں ووٹ دیا اور 33 ممالک غیر حاضر رہے۔
عرب نیوز کے مطابق ’شہریوں کے تحفظ اور قانونی و انسانی ذمہ داریوں کی پاسداری‘ پر جنرل اسمبلی نے خصوصی ہنگامی اجلاس بلایا تھا جس میں یہ قرارداد پیش کی گئی تھی۔
سکیورٹی کونسل میں امریکہ کی جانب سے جنگ بندی کی مخالفت میں ووٹ کرنے پر مصر نے بطور عرب گروپ اور موریتانیہ نے اسلامی اتحاد کے سربراہ کے طور پر ہنگامی اجلاس بلایا تھا۔
منگل کو جنرل اسمبلی کی جانب سے منظور کردہ قرارداد میں تباہ کن انسانی صورتحال اور فلسطینی شہریوں کی تکلیف پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ بین الاقوامی انسانی قانون کے تحت فلسطینی اور اسرائیلی آبادی کو محفوظ رکھا جائے۔
قرارداد میں ’فوری انسانی جنگ بندی‘ اور ’یرغمالیوں کی فوری اور غیرمشروط‘ رہائی کا مطالبہ بھی کیا گیا ہے۔
سکیورٹی کونسل کے مقابلے میں جنرل اسمبلی کی جانب سے منظور شدہ قرار داد پر عمل درآمد کرنا کسی ملک پر فرض نہیں ہے اور نہ ہی بین الاقوامی قانون ایسا کرنے پر مجبور کرتا ہے۔
تاہم سیاسی دباؤ اور بھاری اکثریت کی جانب سے جنگ بندی کے حق میں ووٹ سے یہ قرارداد غزہ جنگ پر عالمی نظریے کو واضح کرتی ہے۔
جنرل اسمبلی کے صدر ڈینس فرانسس نے جنگ بندی کے مطالبے سے اجلاس کا آغاز کیا اور کہا کہ اقوام متحدہ پر لازم ہے کہ وہ  ’معصوم شہریوں کی تکالیف‘ کا خاتمہ کرے۔
ڈینس فرانسس نے ’خون ریزی اور غزہ کے لوگوں کے ساتھ جاری نفسیاتی تشدد کو بند کرنے کی‘ تمام تر کوششوں کی حمایت کرنے کے عہد کا اظہار کیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ غزہ کے شہریوں کی حالت زار بین الاقوامی قانون اور بین الاقوامی انسانی قانون کی شدید خلاف ورزی کا نتیجہ ہے۔
’یکم دسمبر سے ہم ایسے وحشیانہ تشدد کا تسلسل دیکھ رہے ہیں کہ (انسان) سوچتا ہے کہ مزید اور کیا ہوگا؟‘

سعودی سفیر نے کہا کہ شہریوں کا تحفظ بنیادی ترجیح ہے جس پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا۔ فوٹو: اقوام متحدہ

اقوام متحدہ میں سعودی سفیر عبدالعزیز الواصل نے کہا کہ ان کا ملک اس قرارداد کے حق میں ووٹ دے رہا ہے تاکہ ’اسرائیلی قابض افواج کے غیر انسانی فوجی حملے سے پیدا ہونے والے مصائب کو ختم کیا جائے۔‘
’شہریوں کو تحفظ فراہم کیا جائے۔ یہ ایک بنیادی ترجیح ہے اور اس پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔ اس ترجیح کو حاصل کرنے میں ناکامی سے تباہی مزید بڑھے گی، (جس کی ذمہ داری) اسرائیل اور عالمی برادری پر عائد ہوتی ہے۔‘
سفیر عبدالعزیز الواصل نے ’خونریزی کے خاتمے، شہریوں کی حفاظت اور غزہ کے لوگوں کو دی جانے والی اجتماعی سزا کو روکنے کے لیے‘ فوری جنگ بندی کے مطالبے کو دہرایا۔
انہوں نے ’عرب امن اقدام، دو ریاستی حل اور دارالحکومت یروشلم کے ساتھ فلسطینی ریاست کے قیام کے تحت مسئلہ فلسطین کے جامع اور منصفانہ حل کی ضرورت پر زور دیا۔‘
امریکہ جنگ بندی کی قرارداد کی مخالفت کے جواز میں اپنے مؤقف کو دہراتا رہا کہ اس سے صرف حماس کو فائدہ پہنچے گا۔
ووٹ سے پہلے اقوام متحدہ میں امریکی سفیر لنڈا تھامس نے تمام ارکان سے کہا کہ وہ  یک آواز ہو کر عسکریت پسند گروپ کی مذمت کریں۔
’کم سے کم یہ تو کر سکتے ہیں اور یہ اتنا مشکل نہیں ہونا چاہیے۔‘
انہوں نے تمام ارکان کو قرارداد کے حق میں ووٹ ڈالنے سے منع کرتے ہوئے کہا کہ ’جنگ بندی عارضی ہو گی اور سب سے زیادہ خطرناک ثابت ہوگی۔‘

شیئر: