اسلامی عرب وزارتی کمیٹی کا دورہ اوسلو، غزہ میں جنگ بندی پر تبادلہ خیال
اسلامی عرب وزارتی کمیٹی کا دورہ اوسلو، غزہ میں جنگ بندی پر تبادلہ خیال
جمعہ 15 دسمبر 2023 23:05
غزہ کی خطرناک صورتحال، نہتے شہریوں پرمسلسل جارحیت پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ (فوٹو: ایس پی اے)
سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان کی سربراہی میں اسلامی عرب مشترکہ وزارتی کمیٹی کے ارکان نے جمعے کو اوسلو میں ناروے کے وزیر اعظم، شمالی یورپی ممالک کے وزرائے خارجہ اور بینیلکس میں شامل وزرائے خارجہ سے ملاقات کی ہے۔
سرکاری خبر رساں ایجنسی ایس پی اے کے مطابق مشترکہ کمیٹی میں سعودی عرب، قطر، اردن فلسطین اور ترکیہ کے وزرائے خارجہ کے علاوہ او آئی سی کے سکریٹری جنرل حسین ابراہیم طحہ شامل ہیں۔
ملاقات کے دوران غزہ کی خطرناک صورتحال، نہتے شہریوں پر قابض اسرائیلی حکام کی مسلسل اور شدید عسکری جارحیت پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
وفد کے ارکان نے پھر متحدہ موقف کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’ غزہ پٹی میں فلسطینی عوام پر قابض اسرائیلی حکام کی مسلسل جارحیت کو مسترد کرتے ہیں اور فوری جنگ بندی کو ضروری سمجھتے ہیں‘۔
ملاقات میں شہریوں کے تحفظ کی ضمانت کا مطالبہ دہراتے ہوئے کہا کہ’ فلسطینی عوام کے خلاف قابض اسرائیل کی سنگنین خلاف ورزیاں روکنے کےلیے اقدامات کیے جائیں‘۔
وزارتی کمیٹی کا کہنا تھا کہ’ اسرائیلی حملوں سے غزہ میں انسانی المیہ شدت اختیار کررہا ہے۔ اسرائیلی حملے متاثرین تک فوری انسانی امداد پہنچانے میں رکاوٹ ڈال رہے ہیں‘۔
مسلم عرب وزرائے خارجہ نے مشرق القدس سمیت غرب اردن اور غزہ میں اسرائیل کی مسلسل خلاف ورزیوں پر احتساب کو ضروری قرار دیا اور کہا کہ ’اسرائیلی غزہ اور غر اردن میں جو کچھ کررہے ہیں وہ بین الاقوامی انسانی قانون کے سرا سر خلاف ہے‘۔
وزارتی کمیٹی کے ارکان نے کہا کہ ’غزہ کے لیے فوری طبی، غذائی اور انسانی امداد پہنچانے کےلیے محفوظ انسانی راہداریوں کا انتظام ناگزیر ہے‘۔
ان کا کہنا تھا ’متعلقہ عالمی قراردادوں کے مطابق 1967 کی سرحدوں کے دائرے میں خود مختار فلسطینی ریاست کے قیام کےلیے ٹھوس سیاسی ماحول سازگار بنانا ہوگا‘۔
علاوہ ازیں سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے کہا ہے کہ’ فلسطینی اتھارٹی غزہ کا انتظام چلا سکتی ہے۔ جنگ بندی کے بغیرغزہ کا کوئی مستقبل نہیں ہے‘۔
سبق کے مطابق انہوں نے کہا ’ غزہ کی صورتحال عسکری جارحیت بند کرانے کے لیے فوری مداخلت کی متقاضی ہے‘۔
ان کا کہنا تھا ’مستقبل کے بارے میں کوئی بھی بات غزہ میں جنگ بندی کے بغیر ممکن نہیں‘۔
اسلامی عرب مشترکہ وزارتی کمیٹی اور ناروے کے وزیر خارجہ کے ساتھ پریس کانفرنس میں کہا کہ’ عرب گروپ غزہ میں امدادی سامان کی فراہمی کے حوالے سے فوری حل کے لیے کوشاں ہے‘۔
ان کا کہنا تھا ’فلسطینی اتھارٹی غزہ کا انتظام چلا سکی ہے تاہم پہلے وسیع البنیاد راہ ہموار کرنی ہوگی‘۔
امریکی ویٹو سے متعلق انہوں نے کہا ’ ہماری خواہش ہے کہ غزہ میں جنگ بندی کی قرار داد کی تجویز پھر سلامتی کونسل میں پیش کی جائے اور امریکہ ویٹو کا حق استعمال نہ کرے‘۔