Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

محسن نقوی ’پنجاب کے وزیراعلیٰ‘، نگراں کا سابقہ کہاں گیا؟

تشہیری ویڈیوز اور پمفلٹ پر بھی محسن نقوی کے ساتھ صرف وزیراعلیٰ لکھا جاتا ہے (فوٹو:سکرین گریب)
جنوری کا مہینہ تھا اور صوبہ پنجاب میں نگراں سیٹ اپ کے لیے چہ میگوئیاں ہو رہی تھیں۔ حکومت اور اپوزیشن نے نگراں وزیرِاعلیٰ کے لیے مختلف نام دیے لیکن ان میں سے کسی نام پر اتفاق نہیں ہو سکا جس کے بعد معاملہ الیکشن کمیشن کے پاس گیا۔
جنوری 22 کو اتوار کی شام چیف الیکشن کمشنر کی صدارت میں پنجاب میں نگراں حکومت کے معاملے پر اجلاس منقعد ہوا۔ تقریباً دو گھنٹے جاری رہنے والے اس اجلاس کے دوران بطور نگراں وزیراعلیٰ محسن نقوی کے نام پر  اتفاق ہوا۔
نگراں سیٹ اپ آئینی طور پر 90 دنوں کے اندر انتخابات منعقد کرانے کا پابند ہوتا ہے تاہم سیاسی نشیب و فراز کے باعث نگراں سیٹ اپ کا دورانیہ طویل ہوتا گیا۔
نومبر کے وسط میں پنجاب بار کونسل کے زیر اہتمام تمام صوبائی بار کونسلز کا مشترکہ اجلاس منعقد ہوا۔ مہمان خصوصی نگراں وزیراعلی محسن نقوی تھے جنہوں نے اپنے خطاب میں کہا کہ ’نگراں سیٹ اپ کے لیے آئے تھے، عرصہ کچھ طویل ہو گیا ہے لیکن ہم نے اپنا کام ختم کرنا ہے اور واپس گھر جانا ہے۔‘
آئینی حوالوں سے نگراں سیٹ اپ کے ذمہ جو کام تھا وہ نہ ہوسکا لیکن اس کے علاوہ نگراں وزیراعلیٰ محسن نقوی کو اُن کی پھرتی اور مسلسل متحرک رہنے کی وجہ سے ’محسن سپیڈ‘ کا خطاب ضرور ملا۔
یہاں یہ نکتہ قابل ذکر ہے کہ انتخابات کروانے کے لیے ایک ایسے وقت میں نگراں حکومت کا اعلان کیا گیا جب الیکشن شیڈول کا اعلان نہیں ہوا تھا اور ملک میں انتخابات کے التوا کی خبریں زیر گردش تھیں۔ 
جنوری سے دسمبر تک کا عرصہ گزر گیا لیکن انتخابات منعقد نہ ہوسکے۔ نگراں وزیراعلیٰ اپنی نگراں کابینہ سمیت پنجاب بھر میں دورے کر رہے ہیں اور ایک کے بعد ایک  نئے پراجیکٹ کا افتتاح کر رہے ہیں۔

چیف الیکشن کمشنر کی صدارت میں اجلاس کے دوران بطور نگراں وزیراعلیٰ محسن نقوی کے نام پر  اتفاق ہوا (فوٹو: گورنر ہاؤس)

اس پورے عرصے کے دوران حکومتِ پنجاب کی جانب سے جب بھی آفیشل پریس ریلیز یا ہینڈ آؤٹس شائع کیے گئے تو محسن نقوی کے ساتھ ’نگراں وزیراعلیٰ‘ کا سابقہ لگایا جاتا رہا، تاہم نومبر کے بعد اِن دستاویزات اور ویڈیوز سمیت میڈیا کو دی جانے والی خبروں میں محسن نقوی کے نام کے ساتھ ’نگراں‘ کا سابقہ ہٹا دیا گیا اور صرف ’وزیراعلیٰ محسن نقوی‘ لکھا جانے لگا۔
سوشل میڈیا پر حکومت پنجاب کی جانب سے تشہیری ویڈیوز اور پمفلٹ پر بھی محسن نقوی کے ساتھ صرف وزیراعلیٰ لکھا جاتا ہے جبکہ دیگر کئی وزرا کے ناموں کے ساتھ بھی ’نگراں‘ کا سابقہ نہیں لگایا جاتا۔
اس حوالے سے اُردو نیوز نے پنجاب کے نگران وزیر اطلاعات عامر میر سے رابطہ کیا تاہم مسلسل رابطہ کرنے کے باوجود وہ تبصرہ کرنے سے گریز کرتے رہے جس کے بعد پنجاب کے ایک اور نگراں وزیر کے ترجمان سے رابطہ کیا گیا جنہوں نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر سوالات کے جوابات دینے کے لیے رضامندی طاہر کی۔
اس سوال کے جواب میں کہ کیا آپ نگراں سیٹ اپ کے وزرا اور بالخصوص متعلقہ نگراں وزیر کے نام کے ساتھ ’نگراں‘ کا سابقہ کیوں نہیں لگاتے؟ متعلقہ وزارت کے ترجمان نے بتایا کہ ’اب  سال ہونے والا ہے۔ اتنا کام کر لیا ہے جو کسی اور نے نہیں کیا اس لیے ہم نگراں کا سابقہ نہیں لگاتے۔‘
جب اُن سے پوچھا گیا کہ کیا آپ کو ایسا لکھنے کی ہدایات دیں گئی ہیں؟ تو ان کا کہنا تھا کہ ’ہمیں کسی نے ہدایات تو نہیں دیں لیکن اگر آپ لکھنا چاہیں تو لکھ سکتے ہیں۔‘
اس حوالے سے ڈائریکٹریٹ جنرل آف پبلک ریلیشنز کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ ’ہمیں کچھ خاص ہدایات تو نہیں ملیں لیکن ایک پیغام صحافیوں کے نام ضرور دیا گیا تھا جس کے مطابق آج کے بعد وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی لکھا اور پڑھا جائے گا تاہم اس پیغام میں بھی نگراں کا سابقہ نہیں لگایا گیا تھا۔‘

نگراں وزیراعلیٰ محسن نقوی کو اُن کی پھرتی اور مسلسل متحرک رہنے کی وجہ سے ’محسن سپیڈ‘ کا خطاب ملا (فوٹو: پنجاب حکومت)

سینیئر صحافی و تجزیہ کار احمد ولید کے مطابق آئینی و قانونی طور پر محسن نقوی نگراں وزیراعلیٰ ہیں۔ ’ان کا کام الیکشن کروانا ہے اوریہ اگلی حکومت کے آنے تک ہی وزیراعلیٰ ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’اس دوران وہ کئی ایسے پراجیکٹس اور آرڈرز جاری کر چکے ہیں جن پر تنقید بھی کی جا رہی ہے کہ بطور نگراں وزیراعلیٰ وہ نئے پراجیکٹس لانچ نہیں کر سکتے اور نہ ہی نئے آرڈرز پاس کر سکتے ہیں۔‘
پنجاب کے نگراں سیٹ اپ کے وزراء کے ساتھ ’نگراں‘ کا سابقہ نہ لگانے سے متعلق احمد ولید بتاتے ہیں کہ ’آج تک کسی نے اس حوالے سے ان کے خلاف لیگل پٹیشن دائر نہیں کی اس لیے انہیں پابند نہیں کیا جا رہا۔‘
انہوں نے حالیہ ایک آرڈر کا ذکر کرتے ہوئے بتایا کہ ’صرف ایک بار جامعات کے وائس چانسلرز کی تقرریوں کا معاملہ آیا تھا جس پر الیکشن کمیشن نے کہا کہ آپ ایسا نہیں کر سکتے یہ سب نئی کابینہ کے اختیار میں آتا ہے۔‘
ان کے مطابق ابھی نگران سیٹ اپ ختم نہیں ہوا اور جب تک نئی کابینہ نہیں آجاتی تب تک آئینی طور پر محسن نقوی حکومت کر سکتے ہیں۔ اس لئے یہ نہیں کہہ سکتے کہ نگراں سیٹ اپ ختم ہوگیا ہے۔‘
احمد ولید نے مزید بتایا کہ ’اس نکتے پر ان کے خلاف کارروائی نہیں کی جا سکتی لیکن الیکشن کمیشن یا ہائی کورٹ انہیں پابند کر سکتے ہیں کہ آپ اختیارات سے باہر نہ نکلیں اور اپنا کام کریں یعنی الیکشنز کروائیں۔‘
خیال رہے کہ اس سے قبل لاہور ہائی کورٹ میں نگراں وزیر اعلیٰ محسن نقوی کی تصویر کے ساتھ اشتہاری مہم چلانے کے خلاف درخواست دائر کی گئی تھی۔
درخواست گزار نے فلائی اوور کی تعمیر پر نگراں وزیرِ اعلیٰ محسن نقوی کی تشہیر کرنے کے اقدام کو چیلنج کیا تھا جس کے بعد ان  کی تصویر کے ساتھ اشتہاری مہم نہ چلانے کی یقین دہانی پر عدالت نے درخواست نمٹا دی تھی۔
عدالت نے ریمارکس دیے تھے کہ آئندہ نگراں وزیراعلیٰ پنجاب کی تصویر کے ساتھ تشہیر پر کارروائی ہو گی۔

شیئر: