اس موقع پر عبداللہ القرشی نے بتایا کہ یہ ساتویں سعودی فلم ہے جو آسکر کے لیے باضابطہ طور پر شامل کی گئی ہے اور یقیناً یہ حیرت انگیز قدم ہے۔
عبداللہ القرشی نے بتایا کہ ’اب ہم لاس اینجلس میں فلم کی تشہیر اور سکریننگ کر رہے ہیں اور ہم سکریننگ کے لیے لندن بھی جا رہے ہیں۔‘
ان کے مطابق ’امید ہے کہ یہ شارٹ لسٹ میں شامل ہو جائے گی کیونکہ ہمیں یقین ہے کہ اس فلم کی کہانی بین الاقوامی میعار کی ہے اور جس طرح سے ہم نے اس کو بنایا ہے اس سے مجھے لگتا ہے کہ بین الاقوامی سطح پر لوگ اس کو بہت زیادہ پسند کریں گے۔‘
یہ فلم 2000 کی دہائی میں سعودی عرب میں جدہ کی ایک سچی کہانی کے گرد ڈرامائی طور پر گھومتی ہے۔
یہ کہانی حمد نامی سیکورٹی گارڈ سے متعلق ہے جو دھوکہ دہی سے بہت جلد امیر بن جاتا ہے اور اس کے بعد اربوں کماتا ہے۔
سیکورٹی گارڈ اپنے پارٹنرز کو مشکوک سرمایہ کاری پر راضی کر لیتا ہے اور ان کے پیسے کو چند لمحوں میں دگنا کرنے کا یقین دلاتا ہے۔
القرشی نے بتایا کہ مجھے لگتا ہے کہ فلم ایک ہی وقت میں محبت، دوستی اور پیسہ کمانے کی چاہ پر مبنی ہے جس کے لیے غلط راستہ اپنایا جاتا ہے۔
سعودی عرب میں اپنی کامیاب نمائش کے بعد یہ فلم تجارتی طور پر مصرمیں ریلیز ہونے والی پہلی سعودی فلم تھی، مصر کو عرب دنیا کی سب سے بڑی سنیما انڈسٹری سمجھا جاتا ہے۔
سعودی فلم ’الھمور ح- ع‘ 21 دسمبر کو نیٹ فلکس پر ریلیز کی جائے گی، فلم ریاض اور جدہ کے درمیان 200 سے زائد لوکیشنز پر فلمائی گئی ہے، فلم میں 1500 سے زیادہ آرٹسٹ اور دیگر عملہ شامل ہے جن میں زیادہ تر سعودی ہیں۔
ڈائریکٹر نے بتایا کہ ہمیں اپنے ملک میں ٹیلنٹ ملا ہے لیکن انہیں مزید کام اور سٹڈی کی ضرورت ہے۔
الھامور کی بڑی پروڈکشن کے ساتھ پہلی بار اداکار فہد القحطانی نے بہت اچھا کام کیا ہے۔
’میرے خیال میں مقامی ناظرین یہاں تک کہ امریکہ میں بھی انہیں پسند کیا جائے گا جب کہ ہمیں یقین نہیں آیا کہ وہ پہلی بار اداکاری کر رہے ہیں۔‘
عبداللہ القرشی نے مزید کہاکہ ’میں فلم کے بارے میں بہت پرامید ہوں کیونکہ اب سعودی عرب کی فلم انڈسٹری میں مقبولیت اور تفریح کا پورا منظرنامہ ابھر رہا ہے اور بہت زیادہ مستحکم ہو رہا ہے۔‘