Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اسرائیل کی حمایت کر کے امریکہ کو عالمی سطح پر تنہائی کا سامنا ہے؟

اسرائیل غزہ میں فضائی اور زمینی کارروائیاں کر رہا ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)
صدر جو بائیڈن نے عہدہ صدارت سنبھالنے کے بعد عالمی سٹیج پر ’امریکہ کی واپسی‘ کا عہد کیا تھا تاہم اب بین الاقوامی سطح پر ملک کے تشخص کو نقصان پہنچ رہا ہے کیونکہ ان کی انتظامیہ حماس کے ساتھ جنگ میں اسرائیل کی حمایت کر رہی ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق امریکہ کو اسرائیل کی حمایت کے سلسلے میں بین الاقوامی سطح پر تنہائی کا سامنا ہے۔
جمعے کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے غزہ میں انسانی امداد میں اضافے کے لیے قرارداد کی منظوری دی تھی۔ اس قراراد کے حق میں 13 ووٹ آئے جبکہ امریکہ اور روس نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔ اس سے قبل امریکہ نے غزہ میں جنگ بندی کے لیے دو قراردادوں کو ویٹو کر دیا تھا۔
امریکہ کے قریبی اتحادیوں برطانیہ، فرانس اور جاپان نے قرارداد کی حمایت کی تھی۔
لندن کے چیتھم ہاؤس میں یو ایس اینڈ امیریکاز پروگرام کے ڈائریکٹر لیسلی ونجاموری کا کہنا ہے کہ زیادہ تر یورپی پالیسی ساز اب بھی روس کے حملے کے خلاف یوکرین کے لیے بائیڈن کی مضبوط حمایت کے بارے میں سوچتے ہیں۔
’باقی دنیا میں یہ چل رہا ہے کہ امریکہ اسرائیلیوں کی پرواہ کرتا ہے۔ یوکرینی شہریوں کی پرواہ کرتا ہے لیکن دیگر کے بارے میں نہیں سوچتا۔ بدقسمتی سے یہی بیانیہ اب چل رہا ہے۔‘
سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے برعکس جس نے اسرائیل کی حمایت کی، صدر جو بائیڈن نے وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو اور اسرائیل کی جانب سے غزہ کے شہریوں کے تحفظ میں ناکامی پر کھل کر مایوسی کا اظہار کیا ہے۔
بائیڈن انتظامیہ کے عہدیداروں کا کہنا ہے کہ ان کے پس پردہ دباؤ کی وجہ سے اسرائیل نے ایندھن بھیجنے، انٹرنیٹ کی بحالی اور غزہ کی راہداریاں کھولنے کی اجازت دی ہے۔

غزہ کے لاکھوں شہری بے گھر ہو گئے ہیں۔ (فوٹو: اے ایف پی)

تاہم لیسلی ونجاموری کا کہنا ہے کہ غزہ میں مصائب و تکالیف کی خبریں سامنے آنے کے بعد اور صدر بائیڈن کی جانب سے نیتن یاہو کو گلے لگانے اور پھر ان پر دباؤ بڑھانے کے اقدام نے صرف ایک ہفتے کے لیے کام کیا۔
گیلپ انٹرنیشنل کے مشرق وسطیٰ کے ڈائریکٹر منقط داغر کا کہنا ہے کہ گزشتہ ماہ چھ عرب ممالک کے ایک سروے میں ظاہر ہوا ہے کہ صرف سات فیصد کا خیال ہے کہ امریکہ نے جنگ میں مثبت کردار ادا کیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ دو دہائیاں قبل عراق پر حملے کے بعد سے عرب دنیا میں واشنگٹن کی ساکھ بری طرح متاثر ہوئی ہے لیکن اب بھی صرف 15 سے 30 فیصد لوگ امریکہ کو پسندیدگی کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا نے غزہ سے عرب عوام تک وہاں کی صورتحال پہنچائی ہے جو اسرائیل کی جانب واشنگٹن کے تعصب کو دکھا رہا ہے اور فلسطینیوں کے انسانی حقوق سے انکار کو بھی دکھا رہا ہے۔

غزہ کے رہائشی علاقے تباہی کا منظر پیش کر رہے ہیں۔ (فوٹو: اے ایف پی)

اسرائیل غزہ میں مسلسل فضائی اور زمینی کارروائیاں کر رہا ہے۔ حماس کے حکام کے مطابق ان کارروائیوں میں 20 ہزار سے زیادہ فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے شامل ہیں۔
امریکہ کے وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے کہا تھا کہ امریکہ نے غزہ میں انسانی امداد پہنچانے کے لیے کسی بھی دوسرے ملک سے زیادہ کام کیا ہے۔
بدھ کو صحافیوں سے بات کرتے ہوئے انٹونی بلنکن نے کہا تھا کہ ’حکومتیں ہمارے ساتھ مل کر کام کرنا چاہتی ہیں اور اس بحران میں امریکی قیادت کو دیکھ رہی ہیں۔ یہاں تک وہ ممالک بھی جو بعض مسائل پر ہم سے اتفاق نہیں کرتے۔‘

شیئر: