سعودی ماہرین نے جنیاتی بیماری کا نیا سینڈروم دریافت کرلیا
اس نئی دریافت کو ’ الفضل سنڈروم‘ کا نام دیا گیا ہے۔ ( فوٹو: العربیہ)
سعودی عرب کنگ عبدالعزیز میڈیکل سٹی میں وزارت نیشنل گارڈ کے کنگ عبداللہ اسپیشلسٹ ہسپتال کی ریسرچ ٹیم نے جینیاتی بیماری کے نئے سینڈروم کی دریافت کی ہے جسے ’ الفضل سنڈروم‘ کا نام دیا گیا ہے۔
العربیہ نیوز کے مطابق نئے سینڈروم کو پروفیسر ماجد الفضل سے موسوم کیا گیا ہے جن کی اس سینڈروم کی دریافت میں بنیادی علمی کاوش شامل تھی۔
نئے سینڈروم کو جانزہاپکنز یونیورسٹی کے زیر انتظام جینیات کی تحقیق کے شعبے ’او ایم آئی ایم ‘سینٹر میں باضابطہ طورپر تسلیم کیا گیا ہے۔
سینڈروم پر تحقیق کرنے والی ٹیم کا کہنا ہے’ اس میں مبتلا افراد کے چہرے کے خدوخال میں تبدیلی، دماغی نشوونما میں تاخیر اور بولنے میں دشواری وغیرہ کا سامنا ہوتا ہے‘۔
شاہ عبداللہ ریسرچ سینٹر کے ڈپٹی سی ای او پروفیسر ماجد الفضل نے بتایا’ اس کامیابی کا سہرا فرد واحد کے سر نہیں بلکہ یہ وطن اور اس کے بیٹوں کی مشترکہ کاوش کا نتیجہ ہے‘۔
اس سینڈروم کی دریافت ابتدائی مرحلے میں سال 2020 میں ہوئی تھی بعدازاں اس پرمزید کام کیا گیا اور جینیاتی تبدیلی کے مراحل کا بغور مطالعہ و مشاہدہ کیا جاتا رہا۔
پروفیسر الفضل کا کہنا تھا کہ’ یہ سینڈروم ایسے بچوں میں ہوتا ہے جن کے چہرے کے نقوش میں تبدیلی ہونے لگتی ہے اور وہ بولنے میں بھی دیر کرتے ہیں‘۔
ایسے بچوں پرجامع انداز میں تحقیق کی گئی تو ان میں جینیاتی تبدیلی کا انکشاف ہوا جسے بعدازاں شاہ عبداللہ میڈیکل ریسرچ سینٹرمیں اس پر مذید تحقیق کی گئی۔