Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ن لیگ پنجاب میں اپنے امیدواروں کے نام فائنل کیوں نہیں کرسکی؟

مسلم لیگ ن پارلیمانی بورڈ کے اجلاسوں میں امیدواروں کے نام فائنل نہ کر سکی (فائل فوٹو: مسلم لیگ ن ایکس اکاؤنٹ)
پاکستان میں عام انتخابات کے لیے مسلم لیگ ن تاحال پنجاب میں اپنے امیدواروں کے نام فائنل نہیں کر سکی ہے۔ 
لگاتار ایک ماہ تک جاری رہنے والے پارلیمانی بورڈ کے اجلاسوں کے بعد اب جاتی امرا میں پارٹی قائد نواز شریف کی زیرِصدارت بورڈ کی سفارشات پر غور کیا جا رہا ہے۔
مسلم لیگ ن کی قیادت کو سب سے بڑی مشکل اپنے متوقع اتحادیوں کے ساتھ سیٹ ایڈجسٹمنٹ میں پیش آ رہی ہے۔
مسلم لیگ ن پنجاب کے نائب صدر رانا مشہود کے مطابق ’ابتدائی طور پر تحریک استحکامِ پاکستان نے ہمیں پنجاب سے 47 نشستوں کی فہرست فراہم کی تھی۔‘
ان کے مطابق ’اس مطالبے پر عمل کرنا ناممکن تھا اور اس حوالے سے دونوں پارٹیوں کے درمیان طویل مذاکرات بھی ہوچکے ہیں۔‘
’مسلم لیگ ن 11 نشستوں پر سیٹ ایڈجسٹمنٹ کے لیے تیار ہے، تاہم ابھی بھی معاملہ حتمی نہیں ہے اور یہ نہیں کہا جا سکتا کہ معاملات طے پا گئے ہیں۔ حتمی فیصلہ ہماری پارٹی متفقہ طور پر کرے گی۔‘
خیال رہے کہ پارٹی میں ٹکٹوں کی تقسیم کے حوالے سے محض دیگر پارٹیوں کے ساتھ سیٹ ایڈجسٹمنٹ کا ہی معاملہ نہیں ہے بلکہ پارٹی کے اندر بھی کئی امیدوار ناراض دکھائی دیتے ہیں۔ 
ایک اہم لیگی رہنما نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اردو نیوز کو بتایا کہ ’شیخ روحیل اصغر اور سردار ایاز صادق کے درمیان ٹکٹ کے تنازعے پر پارٹی نے شیخ روحیل اصغر کو ٹکٹ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔‘
’اسی طرح پارٹی کے اندر لاہور کے حلقے سے عطا اللہ تارڑ کو ٹکٹ دینے کے معاملے پر بھی کئی لوگوں کو اعتراض ہے، اس لیے پنجاب کی ٹکٹوں کا اعلان سب سے آخر میں کیا جائے گا۔‘
ان کے مطابق ’بلوچستان سے امیدواروں کا اعلان ہو چکا ہے، اس کے بعد سندھ اور خیبر پختونخوا اور پھر پنجاب کی باری آئے گی، کوشش کی جا رہی ہے کہ تنازعات کو کم سے کم کیا جائے۔‘

رانا مشہود کے مطابق ’مسلم لیگ ن 11 صوبائی نشستوں پر آئی پی پی سے سیٹ ایڈجسٹمنٹ کے لیے تیار ہے‘ (فائل فوٹو: اے پی پی)

نارووال سے پارٹی رہنما دانیال عزیز نے بدھ کو کُھل کر احسن اقبال کے خلاف اپنی رائے کا اظہار پارٹی کی جانب سے دیے گئے شوکاز نوٹس کے جواب میں کیا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ ’میں اپنی بات پر قائم ہوں کہ احسن اقبال نے اپنے بیٹے کے لیے میرے حلقے میں ریلیاں نکالیں جو کہ ایک نامناسب بات ہے۔ پارٹی قیادت مجھے ملاقات کا وقت دے تاکہ میں اپنے مسائل کُھل کر بیان کر سکوں۔‘
دانیال عزیز چاہتے ہیں کہ احسن اقبال کے صاحبزادے اُن کے حلقے سے صوبائی اسمبلی کے امیدوار نہ بنیں۔ اسی طرح فیصل آباد سے طلال چوہدری کا ٹکٹ بھی کھٹائی میں پڑا ہوا ہے۔
دوسری طرف مسلم لیگ ق نے مسلم لیگ ن سے مزید تین نشستیں دینے کا مطالبہ کر دیا ہے۔ اس سے پہلے دو قومی اور دو صوبائی نشستوں پر سیٹ ایڈجسٹمنٹ کے لیے دونوں پارٹیوں کے درمیان ایک ’خاموش معاہدہ‘ موجود ہے۔
سیاسی مبصرین کے مطابق مسلم لیگ ن کو اس لیے بھی پارٹی ٹکٹوں کی تقسیم میں مشکلات کا سامنا ہے کیونکہ پی ڈی ایم حکومت میں بننے والے نئے سیاسی اتحاد اور نئے امیدواروں کی وجہ سے پارٹی کو اپنے پُرانے امیدواروں کو کسی حد تک نظرانداز کرنا پڑ رہا ہے۔
لاہور میں تحریک استحکامِ پاکستان کے صدر علیم خان کے ساتھ مسلم لیگ ن سیٹ ایڈجسٹمنٹ کے لیے تو تیار ہے البتہ عون چوہدری اور ان کے بھائی کے لیے جگہ نکالنا مشکل ہو رہا ہے۔

شیئر: