اقوام متحدہ کے عالمی ادارہ صحت نے بھی نئے ویریئنٹ میں دلچسپی ظاہر کی ہے۔ وزیر صحت ڈاکٹر ندیم جان نے کہا ہے کہ صورتحال کی کڑی نگرانی کی جا رہی ہے جبکہ بیماریوں کی نگرانی کے لیے سرحدوں پر ہیلتھ سروسز، قومی و صوبائی ہیلتھ محکمے اور لیبارٹریاں مکمل فعال ہیں۔
ڈاکٹر ندیم جان نے مزید کہا کہ انٹرنیشنل ایئر پورٹس پر تمام داخلی اور خارجی راستوں پر سکریننگ کا مؤثر نظام موجود ہے اور سرحدوں پر ہیلتھ سروسز کا ادارہ بین الاقوامی قواعد و ضوابط کے مطابق کام کر رہا ہے۔
وزیر صحت کے مطابق پاکستان کی 90 فیصد آبادی کو ویکسین لگ چکی ہے تاہم سردیوں میں کووڈ یا فلو جیسی بیماریوں کے پھیلاؤ سے بچنے کے لیے ماسک، سماجی فاصلہ اور دیگر احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی ہدایت کی ہے۔
پاکستان پہلے ہی نئے ویریئنٹ جے این-1 کی روک تھام کے لیے بیرون ملک سے آنے والے مسافروں کی کورونا ٹیسٹنگ کا فیصلہ کر چکا ہے۔
نیشنل انسٹیٹیوٹ آف ہیلتھ کی جانب سے کورونا وائرس کی نئی قسم جے این-1 سے متعلق جاری کی جانے والے ایڈوائزری کے مطابق بیرون ملک سے آنے والے دو فیصد مسافروں کی کورونا ٹیسٹنگ کی جائے گی، جس کا مقصد دنیا بھر میں پھیلنے والے اس نئے ویریئنٹ کی روک تھام ہے۔
’ائیرپورٹس پر بیرون ملک سے آنے والے دو فیصد مسافروں کی لازمی کووڈ ٹیسٹنگ ہو گی جس کے لیے ریپڈ ڈائیگنوسٹک کٹس قومی ادارہ برائے صحت فراہم کرے گا۔ اس وقت ملک کے بیشتر بڑے ائیرپورٹس پر کووڈ ڈائگنوسٹک کٹس موجود نہیں ہیں۔‘
ہیلتھ ایڈوائزری میں کہا گیا ہے کہ وائرس کی نئی قسم دنیا میں تیزی سے پھیل رہی ہے، نئی قسم پہلے کی طرح خطرناک نہیں لیکن کھانسی، نزلہ اور زکام کے مریض پھیلاؤ کو روکنے کے لیے احتیاطی تدابیر اپنائیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ کورونا کی اس نئی قسم کی علامات اومی کرون یا کووڈ -19 کی علامات سے ملتی جلتی ہیں۔ اس وائرس میں مبتلا افراد کو بخار، کھانسی، گلا خراب، جسم میں درد اور سانس لینے میں دشواری جیسی شکایات ہوتی ہیں۔