Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’کیپٹن جیک سپیرو کا ڈیرہ‘، سمندر کے بیچ وہ ملک جسے گوگل بھی نہیں ڈھونڈ پاتا

سی لینڈ بیچ سمندر دو ستونوں پر کھڑے ایک پلیٹ فارم پر مشتمل ہے (فوٹو: اے ایف پی)
جو لوگ ’سمالسٹ کنٹری آف دی ورلڈ‘ سرچ کرنے کے بعد گوگل پہ تکیہ کرتے ہوئے مان بیٹھے ہیں کہ یہ انفرادیت ویٹیکن سٹی کو حاصل ہے تو وہ ذرا آگے آ جائیں، ویسے قصور ان کا ہے، ویٹیکن سٹی کا اور نہ ہی گوگل کا، کیونکہ یہاں جس ملک کی طرف اشارہ ہے وہ ہے ہی اس قدر چھوٹا کہ ہو سکتا ہے نظر ہی نہ آیا ہو۔
گوگل کے اس ملک سے کنی کترانے کی ایک ٹھوس وجہ بھی ہے جس پر آگے چل کر بات ہو گی۔
فی الحال تو ایک بڑی سی کشتی ذہن میں لائیے، جو تیر نہیں رہی، بیچ سمندر ساکت و جامد ہے اور وہ بھی پانی پر نہیں کنکریٹ کے دو دیوہیکل ستونوں پر، یہی تو ہے وہ ملک جس کا تذکرہ مقصود ہے۔

سی لینڈ کیا ہے؟

اس ننھے منے ملک کے نام سے ہی ظاہر ہے کہ یہ ایک ایسی جگہ ہے جو سمندر میں واقع ہے مگر یہ جزیرہ نہیں، وہاں وہ سب کچھ ہے جو کسی بھی ملک میں ہوتا ہے، جیسے اپنی کرنسی، پاسپورٹ، جھنڈا، آئین اور قومی ترانہ وغیرہ، اس کا کل رقبہ 250 میٹر یعنی ایک چوتھائی کلومیٹر سے بھی کم ہے۔ اس کی کرنسی کو سی لینڈ ڈالر کہا جاتا ہے۔
سی لینڈ کی آفیشل ویب سائٹ پر دی گئی معلومات میں اس کو ایک خودمختار ملک قرار دیا گیا ہے جس کا قیام 1967 میں ہوا۔
اس مزید بتایا گیا ہے کہ سی لینڈ سمندر کے بیچ واقع ہے اور برطانیہ کے مشرقی ساحل سے تقریباً 10 کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔
’یہاں آپ کو وہ سب کچھ ملے گا جس کی امید آپ کسی بھی آزاد ملک سے رکھتے ہیں۔‘

پیڈی رائے بیٹس نے دو ستمبر 1967 کو سی لینڈ کی آزادی کا اعلان کیا (فوٹو: ایکس سی لینڈ)

سی لینڈ کیسے وجود میں آیا؟

یہ بنیادی طور پر ایک جنگی قلعہ ہے بلکہ تھا جس کو انگریز فوج نے دوسری عالمی جنگ کے دوران 1943 میں تعمیر کیا تھا اور اس کا نام تھا ’ماؤنسل فورٹ‘ اس کو فوج اور بحریہ قلعے کے طور استعمال کرتی تھی اور دور سے دشمن کی فوجوں پر نظر رکھی جاتی تھی۔ یہ دو ستونوں پر بنایا گیا ایک پلیٹ فارم ہے۔
جنگ ختم ہونے کے بعد جب صورت حال معمول پر آ گئی تو اس کا استعمال بند کر دیا گیا، کھلے سمندر میں ہونے کی وجہ سے وہاں جانا ویسے بھی مشکل تھا اس لیے رفتہ رفتہ متروک ہو گیا۔
یہ سلسلہ کئی برس تک چلا جس پر پیڈی رائے بیٹس کی گہری نظر تھی، وہ جنگ کے دوران بطور میجر اسی پلیٹ فارم پر برطانیہ کی جانب سے اس پر خدمات انجام دیتے رہے تھے اور وہاں ایک ریڈیو سٹیشن بھی بنایا تھا، ایک رات وہ اپنے ساتھیوں کے ساتھ وہاں گھس گئے اور اسی ریڈیو سٹیشن سے اس پر قبضے کا اعلان کر دیا۔
اس سے قبل وہ اپنے گھر والوں اور چند رشتہ داروں کو وہاں منتقل کر چکے تھے۔

پیڈی رائے بیٹس کے انتقال کے بعد مائیکل بیٹس سی لینڈ کے حکمران ہیں (فوٹو: سی بی ایس نیوز)

برطانوی ساحل کے قریب ہونے کی وجہ سے وہاں کی حکومت کو اس سے خطرے کا احساس ہے اور وہ اس پر طویل عرصے سے برطانیہ کے خلاف سرگرم ہونے کا الزام لگاتی ہے۔
برطانیہ نے سی لینڈ کے آزادی کے اعلان کے بمشکل ایک سال بعد وہاں کے بادشاہ پیڈی رائے بیٹس کے خلاف مقدمہ دائر کر دیا تھا کیونکہ انہوں نے اس برطانوی کشتی پر فائرنگ کر دی تھی جو سی لینڈ کی حدود میں جانے کی کوشش کی تھی۔
پیڈی رائے بیٹس سزا اور جرمانے سے اس لیے محفوظ رہے کیونکہ وہ علاقہ برطانوی پانیوں سے باہر تھا۔

50 افراد سے بھی کم آبادی والا ملک اپنا الگ جھنڈا بھی رکھتا ہے (فوٹو: سی لینڈ آفیشل)

سی لینڈ پر حملہ

70 کی دہائی کے اواخر میں ایک جرمن شہری الیگزینڈر ایکنبیک نے ساتھیوں کی مدد سے سی لینڈ پر حملہ کیا، اس وقت بادشاہ پیڈی رائے بیٹس اپنی اہلیہ سمیت جرمنی میں تھے تاہم ان کا بیٹا مائیکل بیٹس وہاں موجود تھا، جن کو یرغمال بنا لیا گیا، جوابی کارروائی میں وہ الیگزینڈر اور ساتھیوں کو قابو کرنے میں کامیاب رہے اور الیگزینڈر کو سی لینڈ پر ہی قید کر دیا گیا بعدازاں جرمنی نے پیڈی رائے کے ساتھ مذاکرات کیے اور جرمانے کی ادائیگی کے بعد الیگزینڈر ایکنبیک کو رہا کیا گیا۔

سیاح اکثر سی لینڈ کا رخ کرتے اور سوشل میڈیا پر تصاویر اور ویڈیوز اپ لوڈ کرتے رہتے ہیں (فوٹو: آؤٹ ڈور سوِمرز)

خودمختار یا خودساختہ؟

اگرچہ پیڈی رائے بیٹس نے دو ستمبر 1967 کو سی لینڈ کا نام مقرر کرتے ہوئے اسے ایک خودمختار ریاست قرار دیا تھا مگر دنیا میں اس کو اب بھی ’خودساختہ‘ تصور کیا جاتا ہے اور ابھی تک کسی ملک نے تسلیم نہیں ہے جبکہ اسے برطانیہ کی جانب سے مخالفت کا سامنا ہے۔
سی لینڈ کا معیشت چلانے کے لیے کوئی خاص ذرائع موجود نہیں، تاہم اس کی ویب سائٹ پر دیے گئے سٹور پر کچھ ایسی چیزیں دستیاب ہیں جو کوئی اور ملک آفر نہیں کرتا، جیسا کہ شہزاہ، شہزادی، نائیٹ سمیت دیگر بڑے اعزازات، جن کی مختلف قیمتیں ہیں، یہی اس کا ذریعہ معاش ہے جبکہ سیاحت سے بھی سی لینڈ کسی حد تک آمدنی حاصل کرتا ہے۔
اسی طرح سی لینڈ کے لوگو کی کیپس، شرٹس، پین، کپ اور کی چینز وغیرہ بھی فروخت کے لیے موجود ہیں۔

1978 میں سی لینڈ پر حملہ کر کے قبضہ کرنے کی کوشش کی گئی جس کو ناکام بنا دیا گیا تھا (فوٹو: سی لینڈ آفیشل ویب سائٹ)

پیڈی رائے بیٹس کا انتقال

سی لینڈ کے بادشاہ پیڈی رائے بیٹس کا انتقال 9 اکتوبر 2012 کو ہوا تاہم اس سے قبل ہی وہ اپنے بیٹے مائیکل بیٹس کو ولی عہد نامزد کر چکے تھے اور یوں تخت ان کے حصے میں آیا وہ اپنے خاندان کے ساتھ وہیں رہتے ہیں۔
کچھ عرصہ پیشتر ایک انٹرویو میں جب مائیکل بیٹس سے پوچھا گیا کہ کیا سی لینڈ ایک خودمختار ریاست ہے؟ تو ان کا کہنا تھا کہ ’ہم نے کبھی کسی سے نہیں کہا کہ ہمیں تسلیم کریں، ہمیں کبھی یہ احساس نہیں ہوا کہ ہمیں اس کی ضرورت ہے۔‘
’آپ کو بطور ریاست تسلیم کیے جانے سے زیادہ جن بنیادی چیزوں کی ضرورت ہوتی ہے وہ ہمارے پاس موجود ہیں جیسے بین الاقوامی معیارات کے مطابق عوام، حکومت، مخصوص علاقہ، دوسرے ممالک کے ساتھ سفارتی تعلقات وغیرہ، اور یہ چیزیں تسلیم کرنے سے کم نہیں۔‘

سی لینڈ کی آبادی

اس عجیب و غریب ملک میں کُل کتنے لوگ بستے ہیں، اس حوالے سے مختلف دعوے سامنے آتے رہے ہیں، جن میں پانچ، سات، پندرہ وغیرہ کے ہندسے شامل تھے تاہم ویب سائٹ ’ورلڈ پاپولیشن ریویو‘ کی جانب سے پچھلے برس جاری کیے جانے والے اعدادوشمار میں یہ تعداد 50 سے کم بتائی گئی ہے اور اب تک بھی اس میں کچھ زیادہ اضافے کی توقع نہیں۔

سی لینڈ کی اپنی کرنسی، سکے، جھنڈا اور پاسپورٹ بھی موجود ہے (فوٹو: سی لینڈ آفیشل)

کورونا فری ملک

2019 میں سر اٹھانے والے کورونا وائرس نے جب دنیا کو ہلا کر رکھ دیا تو اس وقت بے شمار ممالک نے اپنے ہاں آںے والوں پر پابندیاں لگائیں اور کوئی بھی ایسا ملک نہیں تھا جہاں وائرس نہ پہنچا ہو، سوائے سی لینڈ کے اور اس نے بھی وہاں جانے کے لیے ٹیسٹ کی شرط لازمی کر دی تھی۔
سی لینڈ کے شہزادوں میں سے ایک لائم بیٹس نے 2020 میں اے ایف پی کو بتایا تھا کہ ’اس وقت دنیا میں صرف ہم ہی ہیں کہ جو کہہ سکتے ہیں کہ ہمارے پاس کورونا کا ایک بھی کیس نہیں اور ہمیں اس پر فخر ہے۔‘

گوگل پر دنیا کے سب سے چھوٹے ملک کی تلاش کی جائے تو ان ممالک کی فہرست سامنے آتی ہے (فوٹو: گوگل سکرین شاٹ)

 گوگل کیوں نہیں ڈھونڈ پاتا؟

سرچ انجن نے ٹائپ کیے گئے الفاظ کے جواب میں لنکس اٹھا کر پیش کرنا ہوتے ہیں، اس لیے جب بھی انگریزی میں ’سمالسٹ کنٹری‘ لکھا جائے گا تو وہی لنکس آئیں گے جو اس کے سیاق و سباق سے مطابقت رکھتے ہیں تاہم اگر سی لینڈ ٹائپ کر کے سرچ کیا جائے تو گوگل اس کی تفصیلات دکھانے میں قطعاً کنجوسی نہیں برتتا۔

سی لینڈ کی جانب سے شہزادہ، شہزادی اور دیگر بڑے اعزازت فروخت کے لیے پیش کیے جاتے ہیں (فوٹو: سی لینڈ آفیشل)

کیپٹن جیک سپیرو کا ڈیرہ

سی لینڈ اپنی عجیب و غریب کہانی اور ایریا کی وجہ سے سوشل میڈیا صارفین میں بھی بہت مقبول ہے اور اس بارے میں تبصروں کے علاوہ وہاں جانے والے لوگ اپنی تصاویر اور ویڈیوز شیئر کرتے رہتے ہیں۔
پچھلے دنوں ایک صارف نے سی لینڈ کی تصویر کے نیچے کمنٹ میں مشہور ہالی وڈ فلم ’پائریٹس آف دی کریبیئن‘ کے کردار کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا تھا کہ ’یہ تو مجھے کپیٹن جیک سپیرو کا ڈیرہ لگتا ہے۔‘

شیئر: