Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

وہ ’خوش قسمت‘ امیدوار جسے پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن دونوں نے ٹکٹ دے دیا

یعقوب بزنجو کا مقابلہ ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ، حق دو تحریک اور بلوچستان عوامی پارٹی کے امیدواروں سے ہوگا (فائل فوٹو: سکرین گریب)
انتخابات قریب آتے ہی جہاں بڑی سیاسی جماعتوں میں پارٹی ٹکٹوں کی تقسیم پر اختلافات سامنے آئے ہیں اور ایک انار سو بیمار کے مصداق ایک حلقے کے لیے کئی کئی امیدوار ٹکٹ کے حصول کے خواہش مند ہیں۔
وہیں بلوچستان میں ایک ایسے بھی ’خوش قسمت‘ امیدوار ہیں جن پر ملک کی دو بڑی سیاسی جماعتیں مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی مہربان ہوئی ہیں اور دونوں نے انہیں بیک وقت ایک ہی حلقے سے ٹکٹ جاری کیا ہے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ اس امیدوار نے اب تک ن لیگ اور نہ ہی پیپلز پارٹی میں باقاعدہ شمولیت کا اعلان کیا ہے۔
یہ امیدوار میر یعقوب بزنجو ہیں جو بلوچستان کے مکران ڈویژن میں کیچ اور گوادر کے اضلاع پر مشتمل قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 259 سے انتخاب لڑ رہے ہیں۔
میر یعقوب بزنجو کو پہلے مسلم لیگ ن نے این اے 259 کیچ کم گوادر کے لیے ٹکٹ جاری کیا۔ اس کے ایک ہی ہفتے بعد پیپلز پارٹی نے بھی انہیں اسی حلقے کے لیے اپنا امیدوار قرار دیا۔
یعقوب بزنجو کا نام دو ماہ قبل نومبر 2023 میں مسلم لیگ ن کے قائد سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کے دورہ کوئٹہ کے موقع پر بھی ان افراد کے ساتھ لیا جا رہا تھا جنہوں نے ن لیگ میں شمولیت اختیار کی۔
 تاہم یعقوب بزنجو اس تقریب میں شریک ہوئے اور نہ انہوں نے ن لیگ میں شامل ہونے کی کبھی تصدیق کی۔
لیکن اس کے باوجود تین جنوری کو مسلم لیگ ن کے مرکزی الیکشن سیل کے چیئرمین سینیٹر اسحاق ڈار کے دستخط سے جاری کیے گئے اعلامیے میں یعقوب بزنجو کا نام بلوچستان سے قومی اور صوبائی اسمبلی کے 58 امیدواروں میں شامل تھا۔ 
مسلم لیگ ن نے انہیں قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 259 سے امیدوار نامزد کیا ہے، تاہم سوشل میڈیا پر اپنے ایک بیان میں یعقوب بزنجو نے ن لیگ کا ٹکٹ لینے سے انکار کردیا ہے۔
6 دن پہلے پیپلز پارٹی نے بلوچستان سے قومی اور صوبائی اسمبلی کے امیدواروں کی پہلی فہرست کا اعلان کیا تو اس میں این اے 259 کیچ کم گوادر پر ملک شاہ گورگیج پیپلز پارٹی کے امیدوار تھے۔
 تاہم 10 جنوری کو بلاول ہاؤس کراچی سے جاری کیے گئے دوسرے اعلامیے میں ملک شاہ گورگیج کے بجائے اس حلقے سے یعقوب بزنجو کو امیدوار قرار دیا گیا۔

ایک بیان میں یعقوب بزنجو نے ن لیگ کا ٹکٹ لینے سے انکار کردیا ہے (فائل فوٹو: مسلم لیگ ن ایکس اکاؤنٹ)

پیپلز پارٹی بلوچستان کے سیکریٹری جنرل سابق سینیٹر روزی خان کاکڑ نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’ابتدائی طور پر اس حلقے پر ملک شاہ گورگیج پیپلز پارٹی کے امیدوار تھے۔‘
’تاہم اب پارٹی قیادت نے ملک شاہ کی مشاورت سے اپنا فیصلہ تبدیل کرتے ہوئے یعقوب بزنجو کو ٹکٹ جاری کیا ہے۔‘ 
انہوں نے بتایا کہ ’ملک شاہ کے بیٹے عبید گورگیج کو کوئٹہ سے بلوچستان اسمبلی کے حلقہ پی بی 44 سے ٹکٹ جاری کیا گیا ہے۔‘
یعقوب بزنجو کون ہیں؟
یعقوب بزنجو کا تعلق ایران سے ملحقہ بلوچستان کے ضلع کیچ (تربت) کے علاقے دشت سے ہے اور وہ اس سے پہلے 2008 میں بلوچستان نیشنل پارٹی (عوامی) کے ٹکٹ پر کیچ سے قومی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے تھے۔ 
وہ مسلم لیگ ق، نیشنل پارٹی اور بلوچستان عوامی پارٹی کا حصہ بھی رہ چکے ہیں۔ انہوں نے 2013 میں نیشنل پارٹی اور 2018 میں بلوچستان عوامی پارٹی کے ٹکٹ پر گوادر سے بلوچستان اسمبلی کی نشست پر انتخاب لڑا مگر کامیاب نہ ہوسکے۔
یعقوب بزنجو کے والد امام بھیل کو ایک متنازع شخصیت سمجھا جاتا ہے، انہیں مئی 2009 میں امریکی وائٹ ہاؤس نے دنیا کے بدنام زمانہ منشیات فروشوں کی فہرست میں شامل کیا تھا۔ 

’یعقوب بزنجو 2008 میں حمل کلمتی سے اتحاد کرکے الیکشن میں کامیاب ہوئے تھے‘ (فائل فوٹو: یعقوب بزنجو فیس بُک)

یعقوب بزنجو کے والد امام بھیل کو ایک متنازع شخصیت سمجھا جاتا ہے، انہیں مئی 2009 میں امریکی وائٹ ہاؤس نے دنیا کے بدنام زمانہ منشیات فروشوں کی فہرست میں شامل کیا تھا۔ 
اس وقت کے امریکی صدر براک اوبامہ کے دستخط سے جاری کیے گئے اعلامیے میں ان کی درجہ بندی وینزویلا، کولمبیا اور میکسیکو کے منشیات گروہوں کے سرغنہ کے ساتھ کی گئی تھی۔
یعقوب بزنجو 2009 میں کراچی میں اپنے گھر میں ایک پارسل بم دھماکے میں بھائی اور والدہ کے ہمراہ زخمی ہوئے تھے۔
ان کے والد پر 2012 میں گوادر کے ایک سینیئر بیوروکریٹ کے قتل کا الزام بھی لگا، تاہم یعقوب بزنجو ہمیشہ ان الزامات کو رد کرتے آئے ہیں۔
یعقوب بزنجو ایران سے ملحقہ بلوچستان کے مکران ڈویژن کے اضلاع گوادر اور کیچ میں اثرورسوخ رکھتے ہیں۔ان کے بیک وقت اسٹیبلشمنٹ، نیشنل پارٹی، بلوچستان نیشنل پارٹی، بی اے پی سمیت بیشتر سیاسی جماعتوں کی قیادت اور مقامی قبائلی عمائدین سے گہرے تعلقات ہیں۔
یعقوب بزنجو کا حلقہ این اے 259 پر نیشنل پارٹی کے سربراہ ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ، حق دو تحریک اور بلوچستان عوامی پارٹی کے امیدواروں سے مقابلہ ہوگا۔
تربت کے مقامی صحافی ماجد صمد بلوچ کہتے ہیں کہ ’یعقوب بزنجو اس سے پہلے 2008 میں حمل کلمتی سے اتحاد کرکے انتخاب میں کامیاب ہوئے تھے۔‘
’اب ایک بار پھر وہ گوادر اور تربت سے بلوچستان نیشنل پارٹی کے سابق ارکان بلوچستان اسمبلی حمل کلمتی اور سید احسان شاہ کے ساتھ غیر اعلانیہ اتحاد کرتے ہوئے نظر آرہے ہیں۔‘

دلچسپ بات یہ ہے کہ یعقوب بزنجو نے اب تک ن لیگ اور نہ ہی پیپلز پارٹی میں باقاعدہ شمولیت کا اعلان کیا ہے (فائل فوٹو: یعقوب بزنجو فیس بُک)

انہوں نے بتایا کہ یعقوب بزنجو کا اپنا بھی ووٹ بینک ہے، تاہم پیپلز پارٹی کے ٹکٹ اور بی این پی کے ساتھ اتحاد کا انہیں فائدہ ہوگا کیونکہ پیپلز پارٹی میں حال ہی میں مکران کی بااثر شخصیات شامل ہوئی ہیں۔
ماجد صمد نے مزید بتایا کہ مکران ڈویژن میں ن لیگ اور پیپلز پارٹی نے اپنے دیرینہ کارکنوں کو نظرانداز کرکے ایسے افراد کو ٹکٹ جاری کیا ہے جو پارٹی میں چند ماہ قبل شامل ہوئے تھے۔
ان کے مطابق کچھ تو ایسے بھی ہیں جو ان جماعتوں کا حصہ ہی نہیں رہے اور نہ اب تک انہوں نے اپنی وابستگی یا شمولیت کا کوئی اعلان کیا ہے۔
ماجد صمد کا کہنا ہے کہ یعقوب بزنجو اس کی واحد مثال نہیں۔ کیچ اور پنجگور کے قومی اسمبلی کے دوسرے حلقے این اے 258 کے امیدوار اسلم بلیدی (جو بدھ کو فائرنگ میں زخمی ہوئے تھے) نے بھی مسلم لیگ ن میں کبھی شمولیت کا اعلان نہیں کیا لیکن اس کے باوجود انہیں پارٹی ٹکٹ جاری کیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ دونوں جماعتوں کے دیرینہ کارکن ناراض ہیں۔ ن لیگ کے ڈاکٹر ایوب بلوچ جبکہ پیپلز پارٹی کے مکران ڈویژن کے صدر ڈاکٹر برکت بلوچ نے اس فیصلے پر اعتراضات کیے ہیں۔
پیپلز پارٹی مکران ڈویژن کے صدر ڈاکٹر برکت بلوچ نے اپنے بیان میں بلوچستان بالخصوص مکران ڈویژن میں پارٹی امیدواروں کو جاری کیے گئے ٹکٹوں پر تشویش کا اظہار کیا۔
انہوں نے کہا کہ پارٹی نے اپنے نظریاتی اور فکری سیاسی کارکنوں کو چند سیاسی مسافروں اور ابن الوقتوں پر فوقیت دے کر اپنے بنیادی نظریے کے ساتھ کھلواڑ کیا ہے۔

میر یعقوب بزنجو کو پہلے مسلم لیگ ن اور ایک ہفتے بعد پیپلز پارٹی نے اپنا امیدوار قرار دیا (فائل فوٹو: پی پی پی ایکس اکاؤنٹ)

ان کا کہنا ہے کہ بلوچستان میں پارٹی کو چند سوداگروں کے ہاتھوں یرغمال بنایاگیا ہے، ٹکٹوں کا سودا کرکے شہید قائدین کے خون سے بدترین ناانصافی کی گئی ہے۔
دوسری جانب پیپلز پارٹی بلوچستان کے سیکریٹری جنرل روزی خان کاکڑ کہتے ہیں کہ ’یعقوب بزنجو نہ صرف پیپلز پارٹی میں شامل ہوئے ہیں بلکہ انہوں نے پارٹی کو ٹکٹ کی درخواست بھی دی تھی۔‘
 ان کا مزید کہنا تھا کہ ’ہر حلقے سے چھ سات افراد ٹکٹ کے خواہش مند تھے اس لیے ٹکٹ کی تقسیم پر کچھ لوگ ناراض بھی ہوئے ہیں۔‘
ایک ہی حلقے سے ایک ہی شخص کو دو جماعتوں کی جانب سے ٹکٹ جاری ہونے کی وجہ بتاتے ہوئے تجزیہ کار رشید بلوچ کہتے ہیں کہ دونوں جماعتوں (پیپلز پارٹی اور ن لیگ) کے پاس وہاں کوئی ووٹ بینک ہے اور نہ ہی مضبوط امیدوار۔‘
’اس لیے ن لیگ اور پیپلز پارٹی ایسے امیدواروں کا سہارا لے رہی ہیں جو الیکٹ ایبلز یا پھر بڑے سرمایہ دار ہوں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ گوادر اور کیچ سمیت مکران کے علاقے کراچی کے نزدیک ہیں اس لیے بلوچستان کے اس حصے کے ہر طبقے کے افراد کا زیادہ انحصار کراچی پر ہوتا ہے۔
’پیپلز پارٹی وہاں کی حکمران اور بڑی جماعت رہی ہے، ان کی قیادت سے مکران کے کاروباری اور سیاسی شخصیات کے پہلے سے گہرے روابط قائم ہیں۔ شاید یہی وجہ ہے کہ یعقوب بزنجو نے ن لیگ پر پیپلز پارٹی کو ترجیح دی۔
رشید بلوچ کے مطابق ایک وجہ یہ بھی ہے کہ مکران میں حال ہی میں ن لیگ کی نسبت پیپلز پارٹی کی پوزیشن اہم الیکٹ ایبلز کی شمولیت کے نتیجے میں مضبوط ہوئی ہے۔

شیئر: