’بلا‘ چِھن جانے سے پی ٹی آئی انتخابات سے باہر ہو گئی ہے؟
’بلا‘ چِھن جانے سے پی ٹی آئی انتخابات سے باہر ہو گئی ہے؟
ہفتہ 13 جنوری 2024 22:17
خرم شہزاد -اردو نیوز، اسلام آباد
’بلا‘ چِھن جانے کے بعد پی ٹی آئی کے امیدواروں کو آزاد حیثیت سے الیکشن میں حصہ لینا ہوگا (فائل فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان کی سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کے اس فیصلے کو برقرار رکھا ہے جس کے نتیجے میں سابق حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف کا انتخابی نشان ’بلا‘ اس سے واپس لے لیا گیا تھا۔
سنیچر کی رات گئے سنائے گئے فیصلے میں چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ تحریک انصاف یہ ثابت کرنے میں ناکام رہی ہے کہ اس نے الیکشن کمیشن کی ہدایات کے مطابق انٹرا پارٹی انتخابات منعقد کروائے۔
سپریم کورٹ کے اس فیصلے کے بعد پی ٹی آئی سے انتخابی نشان ’بلا‘ چھن گیا ہے اور اب اس کے امیدواروں کو دیگر انتخابی نشانات پر بطور آزاد امیدوار الیکشن میں حصہ لینا ہو گا۔
اس کا فوری مطلب یہ ہے کہ پی ٹی آئی کی آٹھ فروری 2024 کے انتخابات بطور جماعت کے شناخت ختم ہو گئی ہےاور اب اس کے ووٹرز کو پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ امیدواروں کو ووٹ دینے کے لیے بیلٹ پیپر پر کافی سوچ سمجھ کر مہر لگانا پڑے گی کیونکہ ہر حلقے میں پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ امیدواروں کے انتخابی نشانات مختلف ہو سکتے ہیں۔
اس فیصلے کے بعد بظاہر یہ لگتا ہے کہ پی ٹی آئی عملی طور پر انتخابات سے باہر ہو گئی ہے اور اب اس کو اپنا وجود برقرار رکھنے کے لیے سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔
تاہم پی ٹی آئی اس صورت حال کے لیے تیار تھی اور اس نے بلے کے بغیر انتخابات میں حصہ لینے کے لیے مختلف حکمت عملیاں بنا رکھی ہیں۔
ان حکمت عملیوں میں سے ایک پر سنیچر کے روز عمل درآمد کا آغاز بھی کیا گیا جس کے تحت تحریک انصاف سے الگ ہونے والی ایک جماعت پاکستان تحریک انصاف (نظریاتی) کے انتخابی نشان ’بلے باز‘ کے ٹکٹ اپنے امیدواروں کو جاری کیے گئے اور انہیں کہا گیا کہ یہ ٹکٹ ریٹرننگ افسران کو جمع کروائے جائیں۔
اس کے بعد ایک طرف تو الیکشن کمیشن نے ایک نوٹی فیکیشن جاری کیا جس میں کہا گیا کہ ایک شخص ایک وقت میں ایک ہی جماعت سے انتخابات میں حصہ لے سکتا ہے اور دوسری جماعت کا امیدوار نہیں بن سکتا۔
اس کے ساتھ ہی پی ٹی آئی (نظریاتی) کے سربراہ اختر اقبال ڈار نے ایک پریس کانفرنس کی جس میں انہوں نے کہا کہ انہوں نے پی ٹی آئی کے کسی امیدوار کو ٹکٹ جاری نہیں کیے۔
تاہم ان کی نیوز کانفرنس کے فوری بعد پی ٹی آئی کے سیکریٹری اطلاعات رؤف حسن نے کہا کہ ان کی جماعت کے چیئرمین گوہر علی خان اور اختر اقبال ڈار نے پی ٹی آئی اسلام آباد کے سیکریٹیریٹ میں ٹکٹ جاری کرنے کے لیے باقاعدہ ایک معاہدہ کیا تھا۔‘
ان کے مطابق ’اس معاہدے کے تحت پی ٹی آئی نظریاتی کے ساتھ سیٹ ایڈجسٹمنٹ بھی کی گئی ہے اور شیخوپورہ سے ان کے چار امیدواروں کو ٹکٹ بھی جاری کیے گئے ہیں۔‘
رؤف حسن کے مطابق اگرچہ ان کا یہ خدشہ ہے کہ اختر ڈار کی پریس کانفرنس بھی کئی دوسرے رہنماؤں کی طرح دباؤ ڈال کر کروائی گئی ہے۔‘
’تاہم وہ اس کے بعد پیدا ہونے والی صورت حال سے نمٹنے کے لیے تیار ہیں اور پارٹی یقینی بنائے گی کہ اس کے امیدوار کامیاب ہوں۔‘
پی ٹی آئی اب کیا کرے گی؟
سپریم کورٹ کے فیصلے کے فوری بعد تحریک انصاف کے ردعمل میں کہا گیا ہے کہ اس فیصلے پر نظرثانی کی اپیل کے لیے قانونی ٹیم کام کرے گی جبکہ پارٹی کے تمام امیدوار اب آزاد حیثیت میں انتخابات میں حصہ لیں گے۔
تحریک انصاف کے مطابق سپریم کورٹ کے اس فیصلے سے ان کی جماعت مخصوص نشستوں سے محروم ہو جائے گی لیکن ان کے تمام امیدوار آزاد حیثیت سے انتخابات میں حصہ لیں گے۔
پارٹی حکام کا کہنا ہے کہ وہ ہر حلقے کے ماحول کے مطابق وہاں اپنے حمایتی امیدوار کی کامیابی کے لیے حالات سازگار بنانے کی کوشش کریں گے۔
تاہم پی ٹی آئی کے تمام تر دعوؤں اور کوششوں کے باوجود اب ان انتخابات میں اس کا بطور جماعت وجود ممکن نہیں اور اس کے حمایتی امیدواروں کو کامیابی کے لیے سخت تگ و دو کرنا پڑے گی۔
پی ٹی آئی کی بلے کے نشان سے محرومی کا دوسرا پہلو یہ بھی ہے کہ اگر اس کے حمایت یافتہ امیدوار کامیاب بھی ہو گئے تو وہ الیکشن جیتنے کے بعد کسی فائدے یا دباؤکے تحت کسی اور جماعت میں بھی جا سکتے ہیں کیونکہ پی ٹی آئی کو اب اپنا قانونی تشخص بحال کرنے کے لیے ایک طویل جنگ لڑنا پڑے گی۔