Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی عرب ڈبلیو ایچ او کی ہنگامی امدادی اپیل میں شامل

کے ایس ریلیف سنٹر نے ڈبلیو ایچ او کے ساتھ پانچ منصوبوں پر عملدرآمد کیا ہے۔ فوٹو عرب نیوز
عالمی ادارہ صحت کی جانب سے دنیا بھر میں صحت سے متعلق ایمرجنسی صورتحال سے نمٹنے کے لیے فنڈز کی اپیل میں سعودی عرب نے شمولیت اختیار کر لی ہے۔
عرب نیوز کے مطابق مملکت کے امدادی ادارے کنگ سلمان امدادی مرکز کے سپروائزر جنرل ڈاکٹر عبداللہ الربیعہ نے جنیوا میں فنڈ ریزنگ کی کوششوں کے لیے ہونے والے اجلاس میں آن لائن شرکت کی۔
کنگ سلمان امدادی مرکز کے میڈیا ڈیپارٹمنٹ نے بتایا ہے کہ اپیل کا مقصد دنیا بھر میں صحت کی ہنگامی صورتحال کے تناظر میں ڈبلیو ایچ او کے لئے ڈیڑھ ارب ڈالر اکٹھا کرنا ہے۔
ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر تیدروس ادہانوم گیبریئس نے پیر کے روز امدادی کانفرنس کا آغاز کیا۔
کانفرنس میں مارٹن گریفتھس، اقوام متحدہ کے انڈر سیکرٹری جنرل برائے انسانی امور اور ہنگامی امداد کوآرڈینیٹر سوزان بومن، جرمنی کے وفاقی دفتر خارجہ میں ریاستی سیکرٹری اور متعدد ممالک میں ڈبلیو ایچ او کے نمائندوں نے شرکت کی ۔
ڈاکٹرعبداللہ الربیعہ نے اپنے خطاب میں کہا کہ مشکل حالات میں رہنے والے ہر فرد کی صحت کی دیکھ بھال کرنے کی جدوجہد میں ڈبلیو ایچ او سب سے آگے ہے۔

ڈبلیو ایچ او کو فنڈ ریزنگ میں ڈیڑھ ارب ڈالر اکٹھا کرنا ہے۔ فوٹو عرب نیوز

الربیعہ نے کہا کہ قدرتی آفات اور تنازعات کے باعث لاکھوں افراد اپنے ممالک اور گھروں سے باہر پناہ لینے پر مجبور ہیں جس کے باعث یہ لوگ بنیادی ضروریات بھی پوری کرنے سے قاصر ہیں۔
مملکت کا کنگ سلمان امدادی مرکز ڈبلیو ایچ او کے ساتھ مل کر کسی بھی قسم کے صحت بحران کے دوران تمام ضرورت مندوں کو بہتر ریلیف فراہم کرنے میں مدد کرتا ہے۔
ڈاکٹر الربیعہ نے بچوں، خواتین اور ضعیف افراد کے لیے ڈبلیو ایچ او کے جاری منصوبوں کی تعریف کرتے ہوئے بیماریوں سے بچاؤ کے اقدامات بڑھانے کی اہمیت پر بھی زور دیا۔

رواں سال تقریباً 300 ملین افراد کو امداد کی ضرورت ہوگی۔ فوٹو عرب نیوز

کنگ سلمان امدادی مرکز نے حال ہی میں ڈبلیو ایچ او کے ساتھ شراکت میں پانچ مختلف منصوبوں پر عمل درآمد کیا ہے اور دیگر کئی منصوبوں پر جلد ہی دستخط کیے جائیں گے۔
متعدد مشترکہ منصوبوں میں ویکسین کی تقسیم، متعدی بیماریوں پر قابو پانا اور علاج معالجہ،  بچوں، خواتین اور بزرگوں میں غذائی قلت اور بھوک کی بڑھتی ہوئی سطح سے نمٹنا شامل ہے۔
ڈبلیو ایچ او کے مطابق 2024 میں تقریباً 300 ملین افراد کو انسانی امداد اور تحفظ کی ضرورت ہوگی، ایک اندازے کے مطابق 166 ملین افراد کو صحت سہولیات کی ضرورت پیش آئے گی۔
 

شیئر: