بلیسٹک میزائل نشانہ، امریکہ کا بحیرہ احمر میں حوثیوں پر ایک اور حملہ
بلیسٹک میزائل نشانہ، امریکہ کا بحیرہ احمر میں حوثیوں پر ایک اور حملہ
بدھ 17 جنوری 2024 9:12
حوثی باغی اسرائیل کے غزہ پر حملے کے جواب میں تجارتی جہازوں کا نشانہ بنا رہے ہیں۔ فوٹو: اے ایف پی
امریکی فوج نے یمن میں حوثیوں کے زیرِ قبضہ علاقے پر نئے حملے میں جہاز شکن بلیسٹک میزائل کو نشانہ بنایا ہے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق وائٹ ہاؤس کے ترجمان جان کربی نے امریکی فوجی کارروائیوں کے حوالے سے کہا کہ وہ ان کا دائرہ وسیع نہیں کرنا چاہتے اور حوثیوں کے پاس وقت ہے کہ وہ حملے کرنا بند کریں۔
منگل کو حوثیوں نے بحیرہ احمر میں ویت نام سے اسرائیل جانے والے یونانی بحری جہاز پر میزائل حملہ کیا تھا جس میں 24 افراد سوار تھے۔
ذرائع کے مطابق حملے میں مالی نقصان ہوا تاہم کسی شخص کے زخمی ہونے کی اطلاع نہیں ہے۔
حوثیوں کے حملوں کے نتیجے میں بحیرہ احمر میں تجارتی جہازوں کی رسد میں خلل پیدا ہونے سے بالخصوص یورپ میں مختلف اشیا کی قیمتوں میں اضافے کا امکان ہے۔
ایرانی حمایت یافتہ حوثی ملیشیا نے یمن میں اہداف کو نشانہ بنائے جانے کے جواب میں امریکی جہازوں پر بھی حملوں کرنے کی دھمکی دی ہے۔
حوثیوں کی جانب سے نومبر کے مہینے سے شروع ہونے والے حملوں نے کمرشل کمپنیوں کے کاروبار کو متاثر کیا ہے اور بڑی عالمی طاقتوں کو تشویش میں مبتلا کیا ہوا ہے۔
حوثیوں کا کہنا ہے کہ وہ فلسطینیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی اور اسرائیلی حملوں کے خلاف بحیرہ احمر میں تجارتی جہازوں کا نشانہ بنا رہے ہیں۔
تجارتی جہازوں کو حوثیوں کے حملوں سے بچانے کی مہم میں فرانس نے شمولیت سے انکار کیا ہے۔
صدر ایمانویل میخواں نے پریس کانفرنس کے دوران اس فیصلے کی وجہ بیان کرتے ہوئے کہا کہ وہ علاقائی کشیدگی سے بچنا چاہتے ہیں اور بحیرہ احمر کے حوالے سے ملک کی دفاعی پالیسی موجود ہے جس پر عمل درآمد جاری رکھیں گے۔
متحدہ عرب امارات کی لاجسٹکس کمپنی کے چیف فنانسل آفیسر یوراج ناراین نے بتایا کہ یورپی درآمدات میں خلل پیدا ہونے کا امکان ہے، ایشیا سے یورپ سامان درآمد کرنے کے اخراجات میں خاطرخواہ اضافہ ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ یورپ میں صارفین خاص طور پر متاثر ہوں گے، ترقی پذیر معیشتوں سے زیادہ ترقی یافتہ معیشتیں متاثر ہوں گی۔
بحیرہ احمر سے راستہ نہر سوئز کو جاتا ہے جو بحری جہازوں کے لیے ایشیا سے یورپ جانے کے لیے تیز ترین تجارتی راستہ ہے۔ تاہم حوثیوں کے حملوں کے بعد سے اکثر تجارتی جہاز جنوبی افریقہ کے کیپ آف گڈ ہاپ کا راستہ اختیار کرنے پر مجبور ہیں۔
دنیا بھر میں ہونے والی تجارت کا 12 فیصد حصہ نہر سوئز سے گزرتا ہے۔