پاکستانی معیشت کی نواز شریف کے ادوار میں کارکردگی بہترین رہی: بلومبرگ
پاکستانی معیشت کی نواز شریف کے ادوار میں کارکردگی بہترین رہی: بلومبرگ
منگل 23 جنوری 2024 16:26
گذشتہ تین دہائیوں میں نواز شریف اور شہباز شریف کی قیادت میں پاکستان مسلم لیگ ن چار مرتبہ اقتدار میں رہی ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)
معاشی خبروں کے امریکی ادارے بلومبرگ اکنامکس نے اپنی ایک تجزیاتی رپورٹ میں کہا ہے کہ گذشتہ تین دہائیوں میں سابق وزیراعظم نواز شریف نے اپنے تین ادوار حکومت میں اپنے حریفوں کے برعکس پاکستان کی معیشت کو بہترین طریقے سے سنبھالا۔
عرب نیوز کے مطابق بلومبرگ اکنامکس کو پاکستان کے لیے ایک مصائب کے انڈیکس کا استعمال کرتے ہوئے یہ معلوم ہوا کہ نواز شریف کی پاکستان مسلم لیگ ن نے عمران خان کی پاکستان تحریک انصاف اور سابق وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کی پاکستان پیپلز پارٹی سے بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔
خیال رہے کہ یہ انڈیکس مہنگائی اور بے روزگاری کی شرحوں کو ملا کر پیدا ہونے والی معیشت کی حالت کا ایک غیر رسمی پیمانہ ہے۔
گذشتہ تین دہائیوں میں نواز شریف اور شہباز شریف کی قیادت میں پاکستان مسلم لیگ ن چار مرتبہ اقتدار میں رہی ہے۔ بھٹو خاندان کی قیادت میں پاکستان پیپلز پارٹی کو تین دفعہ حکومت ملی جبکہ عمران خان اپریل 2022 تک چار برس تک حکومت میں رہے جس کے بعد انہیں تحریک عدم اعتماد کے ذریعے گھر بھیج دیا گیا۔
بلومبرگ اکنامکس نے سنہ 1990 کے بعد سے جب ہر ایک بڑی سیاسی پارٹی نے ملک پر حکمرانی کی تو متعلقہ سالوں کے دوران انڈیکس کی اوسط کا استعمال کیا۔
بلومبرگ نے اپنی رپورٹ کے نتائج میں وضاحت کی ہے کہ انڈیکس میں زیادہ قدر شہریوں کے لیے زیادہ معاشی مشکلات کی نشاندہی کرتی ہے۔
انڈیکس کے نتائج میں پاکستان مسلم لیگ ن کو 14.5 فیصد، پاکستان تحریک انصاف کو 16.1 فیصد اور پاکستان پیپلز پارٹی کو 17.2 فیصد سکور دیا گیا ہے۔
مصائب کے انڈیکس میں بری کارکردگی کے باوجود عمران خان ملک کے مقبول سیاسی رہنما ہیں۔ گیلپ کے ایک پول کے مطابق ان کی مقبولیت 57 فیصد ہے۔ نواز شریف کی مقبولیت گذشتہ چھ ماہ میں 36 فیصد سے بڑھ کر 52 فیصد ہو گئی ہے۔
بلومبرگ اکنامکس کے انکُر شکلا نے تجزیاتی رپورٹ میں لکھا کہ ’عوام شاید نواز شریف کو شک کا فائدہ دے۔ لیکن انتخابات میں جیتنے والی کسی بھی سیاسی جماعت کے لیے راستہ آسان نہیں ہو گا۔ مہنگائی میں ریکارڈ اضافہ ہوا ہے اور بے روزگاری بھی بڑھی ہے۔‘
پاکستان میں اس وقت مہنگائی کی شرح 30 فیصد ہے جبکہ گذشتہ برس پاکستانی کرنسی ایشیا میں سب سے بدتر حالت میں تھی۔ ملک کے زرمبادلہ کے ذخائر میں بھی کمی واقع ہوئی ہے۔